|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2015

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) بلوچستان میں آج بدھ کے روز منعقد ہونے والے مئیر ڈپٹی مئیر اورچیئرمین ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے دوران قلعہ عبداللہ‘ کچی ‘ پشین‘ ژوب اور لورالائی احساس اضلاع قرار دے دئیے گئے ہیں‘ صوبائی الیکشن کمشنرسید سلطان بائیزیدنے بتا یا ہے کہا کہ چند اضلاع ایسے ہیں جہاں ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری تعینات کی جار رہی ہے جس میں کچی ‘قلعہ عبداللہ اورپشین احساس ترین ہیں ‘ انکا کہنا ہے کہ کچی میں ضلع انتظامیہ کی درخواست پر ایف سی کے دو پلاٹون بھیجے گئے ہیں جس کی بنیادی وجہ وہاں پارٹی اور قبائلیشخصیات کے درمیان الیکشن کے دوران غیر معمولی واقع روہنما ہونے کا بھی خدشہ ہے دوسری جانب ضلع قلعہ عبداللہ میں قوم پرست جماعت اور دو اتحادی پارٹیوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے جس میں واضح یہ نہیں کہ کونسی سیاسی جماعت چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں پر کامیاب ہوگی اسکے علاوہ شمالی علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے آپریشن بھی جاری ہے ‘ الیکشن کمشنر کے مطابق کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کیلئے مئیر اور ڈپٹی میئر جبکہ تربت ‘ خضدار‘ چمن اور پشین میونسپل کارپوریشن سمیت 724چیئرمین اور 724ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات 32اضلاع میں عمل میں لائے جائیں گے‘ اس دوران 10,600منتخب کونسلر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ‘ الیکشن کمشنر نے مزید کہا کہ بلدیاتی انتخاب کے ایک ہزار ایک سو 29نشستیں خالی ہیں جس میں بڑی تعداد آواران اور مکران ڈویژن میں نشستیں خالی ہے جس کی بنیاد ی وجہ امن وامان کی مخدوش صورتحال ہے ‘ بلدیاتی انتخابات میں سب سے زیادہ اقلیتی نشستیں خالی ہیں جس میں 514اقلیتوں کی نشستیں ایسی ہیں جن میں کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے جبکہ 743نشستوں میں سے صرف 229اقلیتی امیدوار منتخب ہوئے ہیں اسکے علاوہ 152خواتین کی‘ 357عام نشستیں‘ 50کسانوں کے اور 55ورکرز کی خالی نشستیں ہیں‘ سلطان بائیزید کا کہنا ہے کہ تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور امید کی جارہی ہے کہ 32اضلاع میں انتخابات پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچیں گے انتخابات صبح نو بجے شروع ہونگے جبکہ شام تک جاری رہیں گے‘ صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ووٹنگ سے پہلے کونسلرز حلف لیں گے ۔ کوئٹہ کیلئے تین پریذائیڈنگ آفیسر تعینات کیئے گئے ہیں ۔بلدیاتی انتخابات کا یہ تیسرا اور آخری مرحلہ پورا ہونے کے بعد بلوچستان پاکستان کا پہلا اور واحد صوبہ ہوگا جو فعال بلدیاتی نظام قائم کرے گا ااس قبل 2009ء بلدیاتی نظام ختم ہوا تھا۔