سندھ اسمبلی میں آئے دن ہنگامہ ہوتا رہتا ہے۔ ہر ہنگامہ میں ایم کیو ایم شریک ہوتی ہے اس کا مقصد کارروائی میں خلل ڈالنا ہی نہیں بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش ہے کہ سندھ کی حکومت کی ناکامی کو ثابت کیا جائے۔ سندھ اور سندھ کی حکومت کو بدنام کیا جائے کہ اس صوبے کو ان کی مرضی کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا۔ ویسے بھی ان کو اقتدار میں رہنا زیادہ پسند ہے۔ نوکریاں، رشوت اور دوسری سہولیات اپنی ذات اور رہنماؤں کے لیے حاصل کرنا مقصود ہے۔ عوام الناس کی کسی کو فکر نہیں۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ سندھ کی حکومت کرپشن، بدعنوانی اور بدانتظامی کا شکار نہیں ہے۔ مگر ایم کیو ایم کے ارکان ہنگامہ آرائی صرف امن عامہ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ آئے دن چور ڈاکو، رہزنوں اور بھتہ خوروں کے خلاف کارروائی ہوتی رہتی ہے۔ سب سے زیادہ تباہی اور بربادی لیاری میں آئی ہے 150سے زائد افراد سرکاری تحویل میں قتل ہوئے۔ کوئی سننے والا نہیں۔ کوئی عدالت بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کرنے کو تیار نہیں۔ پولیس اور رینجرز کو قتل عام کی اجازت ہے۔ مگر اس کے باوجود بلوچ اور دوسری قومیت کے لوگ جو لیاری میں رہتے ہیں اس طرح کا احتجاج نہیں کرتے۔ وہ اس بات کا تصور ہی نہیں کرسکتے کہ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر مظاہرہ کریں۔ ایم کیو ایم کا کوئی اہم کارندہ گرفتار ہوتا ہے تووہ آسمان سر پر اٹھاتے ہیں۔ تمام ایم کیو ایم کے لیڈرز بشمول ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹر حضرات رات بھر جاگتے ہیں اور احتجاج اتنا شدید کرتے ہیں کہ انتظامیہ اور سندھ حکومت ان کو رہا کردیتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کے کارندے وہ تمام راز تحویل میں رہ کر افشاں کرسکتے ہیں کہ وہ کام کس کے ایما پر کئے گئے یا جرائم کس کے ایماء پر کئے گئے ہیں جس سے ان کی ساکھ اس قدر خراب ہوسکتی ہے کہ لوگ ان سے بدظن ہوجائیں گے۔ ان کی حکمرانی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ اس لئے وہ شدت کے ساتھ احتجاج کرتے ہیں۔ میڈیا کو بلیک میل کیا ہوا ہے کہ گھنٹوں ان کی تعریف کی جائے اور ان کے احتجاج کو کوریج دی جائے۔ اگر کوئی ٹی وی چینل حکم عدولی کرے یا ایم کیو ایم ان کے رویے سے ناراض ہوجائے تو اس چینل کو شہر کے اکثر علاقوں میں بند کرادیتے ہیں۔ بنیادی مسئلہ اور ان کی قوت کا راز ان کی سیاست نہیں۔ ان کے پاس سیاسی بصیرت نہیں ہے۔ ایم کیو ایم کے پاس ایک مسلح لشکر ہے جو ہزاروں افراد پر مشتمل ہے اس مسلح لشکر نے پورے سماج کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ انتخابات کے دوران تمام پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کرلیتے ہیں۔ ان کے نامزد امیدوار جن کو ان کے اپنے گھر والے ووٹ دینا پسند نہیں کرتے، وہ لاکھوں جعلی ووٹوں سے کامیاب ہوتے ہیں۔ بندوق کی نوک اور دھونس سے آئے دن وہ بڑے بڑے جلسے کرتے ہیں اور لوگوں کو بندوق کی نوک پر الطاف حسین کی فضول باتیں سننے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان کو ابھی تک مقتدر ہ کے ایک اہم طبقے کی حمایت حاصل ہے جس کا مقصد پی پی پی کو سندھ سے بے دخل کرنا ہے اور اس کام کے لئے وہ ایم کیو ایم کے تمام نخرے برداشت کررہے ہیں۔ جس دن مقتدرہ کا وہ مقصد کہ پی پی پی کو سندھ کے اقتدار سے بے دخل کیا،پورا ہوگیا، اسی دن مقتدرہ ایم کیو ایم کے مسلح جھتے کے خلاف کارروائی شروع کردے گا اور ایم کیو ایم کے قائد چلاتے رہیں گے۔ ان کی کوئی نہیں سنے گا ان کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے۔ عوام بغیر دھونس اور دھمکی کے ان کی حمایت نہیں کریں گے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ ایم کیو ایم کوئی سیاسی جماعت نہیں ان کا کوئی عمل سیاسی نہیں صرف ذاتی مفادات کا تحفظ ہے۔
سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی
وقتِ اشاعت : January 29 – 2015