یمن کو القاعدہ کا ہیڈ کواٹرز سمجھا جاتا رہا ہے خصوصاً افغانستان کے بعد زیادہ تر القاعدہ کے ارکان یمن پہنچ گئے۔ بعض سعودی عرب سے بھی یمن گئے اور اپنی کاروائیوں کا آغاز کیا۔حال ہی میں ہوتی ملیشیاء نے صنعاء دارالحکومت پر قبضہ کر لیا۔ صدر اور وزیراعظم کو یرغمال بنایا ،آج کل اطلاعات ہیں کہ صدر اور وزیراعظم دونوں اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ اب صنعاء بلکہ پورے یمن میں کسی کی حکومت نہیں ہے۔ اس سے قبل یہ اطلاعات تھیں کہ ہوتی ملیشیاء نے فوجی مراکز پر قبضہ کر لیا ہے۔ سابق فوجی جرنیلوں کی کھلے عام بے عزتی کی اور ان کے گھروں کو لوٹا اور اہل خانہ سے بدسلوکی کی۔ حالیہ دنوں میں یہ خبر پہلے آئی کہ صدارتی محل کے قریب جنگ ہورہی ہے۔ بعدمیں اطلاعات آئیں کہ صدارتی محل پر ہوتی ملیشیاء کا قبضہ ہوگیا ۔ اس سے قبل تمام سرکاری دفاتر بھی ہوتی ملیشیاء کے قبضہ میں چلے گئے دوسرے الفاظ میں صنعاء اور اس میں موجود تمام ریاستی اداروں پر ہوتی ملیشیاء کا قبضہ نہ صرف مکمل ہوگیا ہے بلکہ ہوتی ملیشیاء نے اپنا قبضہ مستحکم کردیا ہے۔ اب دارالحکومت ان کے قبضہ میں ہے۔ ہوتی ملیشیاء شیعہ ہیں اور ان کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ عرب ذرائع یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران ہوتی ملیشیاء اور سیاسی لیڈر شپ کی پشت پناہی کررہا ہے جس پر عرب ممالک میں زبردست تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ایران پر الزام لگایا جارہا ہے کہ وہ عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور وہاں شیعہ آبادی کو ہر طرح کی امداد فراہم کررہا ہے۔ ایران اس بات کی تردید کرتا ہے بلکہ ایران کے سرکاری ذرائع نے یہ پیشکش کی ہے کہ ایران متعلقہ فریقوں کو بات چیت کے لئے ایران آنے کی دعوت دے رہا ہے۔ ابھی تک سنی اکثریت سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ صدر اور وزیراعظم دونوں شیعہ ہوتی ملیشیاء کے ہاتھوں یر غمالی تھے ان کا موقف سامنے نہیں آسکا۔ اس لئے سنی اکثریت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے آنے کی توقع نہیں ہے۔ ادھر شاہ عبداللہ کا انتقال ہوگیا۔ پورا سعودی عرب سوگ میں ہے۔ سعودی عرب ، عرب دنیا کا اس خطے میں رہنما اور لیڈر ہے۔ اس کا موقف کیا ہوگا، یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔ البتہ سعودی عرب اور دوسرے گلف ممالک شیعہ ہوتی ملیشیاء کے اقتدار پر قبضہ کو تسلیم نہیں کریں گے۔ پہلے تو عرب ممالک کی یہ کوشش ہوگی کہ ایران سابقہ صورت حال بحال کرے۔ صدر اور وزیراعظم کو بااختیار بنائے اور ہوتی قبائل اپنے علاقوں میں چلے جائیں۔ ملیشیاء کو صنعاء اور اس کے گردونواح سے نکالیں تاکہ یمن میں امن بحال ہواور یہ ایک دوسرا عراق یا شام نہ بن جائے۔ اب ایران پر دارومدار ہے کہ وہ یمن میں روایاتی حکومت کی بحالی کیلئے کیا اقدامات کرتا ہے۔
یمن۔ایک اور تنازعہ
وقتِ اشاعت : January 29 – 2015