اسلام آباد (آن لائن)ریاستوں اور سرحدات کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ گوادر کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں تاہم گوادر سے اسی وقت استفادہ ممکن ہے جب بلوچ عوام کے خدشات دور اور روڈ انفراسٹرکچر ٹھیک کیا جائے۔ ہمیں بلوچ عوام کی مشکلات کی طرف بھی توجہ دینا اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانا ہو گی۔ گوادر فری زون اور سپیشل اکنامک زون بنے گاجبکہ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ گوادر کی تعمیر کے ذریعے حکومت خطے میں موجود دیگر بندرگاہوں سے عداوت کی بنیاد نہیں رکھنا چاہتی بلکہ خطے کی مجموعی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے زیر اہتمام ’’گوادر : استعداد اور امکانات‘‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار میں متعدد ممالک کے سفراء ، سابق فوجی افسران سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور گوادر کے حوالے سے مختلف امور میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ مقررین کاکہنا تھا کہ گوادر کی تعمیر سے پاکستان کا مستقبل وابسطہ ہے،گوادر خالصتا تجارتی منسوبہ ہے پورٹ کی جلد تکمیل نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ جنوبی ، مغربی اور وسط ایشیاء کے ممالک کے لئے بھی سود مند ہے۔ اس سے نہ صرف روزگار کے مواقع بڑھیں گے بلکہ ملک معاشی اور اقتصادی طور پر بھی مضبوط ہو گا تاہم اس سلسلے میں بلوچ عوام اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے تحفظات دور کرنے کی ضرورت ہے۔ بلوچ عوام کو بھی آگے بڑھ کر تعاون کرنا ہو گا کیونکہ یہ منصوبہ ان کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ سیمینار کے مہمان خصوصی سیفران کے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے اپنے خطاب میں گوادر کے موضوع پر سیمینار منعقد کرنے پر منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کی اہمیت کسی سے پوشیدہ نہیں تاہم گوادر سے اسی وقت استفادہ ممکن ہے جب بلوچ عوام کے خدشات دور اور روڈ انفراسٹرکچر ٹھیک کیا جائے۔ ہمیں بلوچ عوام کی مشکلات کی طرف بھی توجہ دینا ہو گی اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر فری زون اور سپیشل اکنامک زون بنے گا۔ اس سلسلے میں بلوچستان حکومت تعاون کر رہی ہے مگر بلوچ عوام کو بھی آگے آنا ہو گا اور تعاون کرنا ہو گا کیونکہ یہ منصوبہ ان کے اپنے مفاد میں ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب بلوچ عوام کے خدشات کا ازالہ ہو گا۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ گوادر کی ترقی کا منصوبہ 90 کی دہائی میں تیار کیا گیا اس کی وجہ گوادر کی جغرافیائی خدو خال ہیں کیونکہ یہ وسط ، جنوبی اور مغربی ایشیاء کے سنگم پر واقع ہے جہاں دنیا کی آبادی میں سے تقریباً تین ارب کے قریب انسان بستے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 2017ء تک مکمل ہو گا اور اس سے خطے میں بڑے پیمانے پر تجارتی مواقع پیدا ہوں گے۔ جولائی 2013ء میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے دورہ چین کے دوران اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ گوادر کو راہداری فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر کی تعمیر کے ذریعے حکومت خطے میں موجود دیگر بندرگاہوں سے عداوت کی بنیاد نہیں رکھنا چاہتی بلکہ خطے کی مجموعی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر کرنا چاہتی ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان اقتصادی مشکلات میں گھرا ہوا ہے جبکہ گوادر کی تعمیر و ترقی کے ذریعے بلوچستان کی بہتری میں پاکستان کی خوشحالی پنہاں ہے۔ گوادر سے ملک کے دیگر حصوں میں جانے والے راستوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت N-85 پراجیکٹ پر کام کر رہی ہے جو رتوڈیرو سے ہوتی ہوئی گوادر کو ملک کے دیگر حصوں سے ملائے گی۔ حکومت دنیا بھر میں ساحل سمندر پر واقع شہروں کی طرز پر گوادر سٹی کی تعمیر و ترقی کے لئے جامع اور مشترکہ حکمت عملی اختیار کئے ہوئے ہے تا کہ اس منصوبے کے فوائد اور ثمرات مقامی آبادی تک موثر انداز میں منتقل کئے جا سکیں۔ احسن اقبال نے گوادر کی جغرافیائی صورتحال کی اہمیت پر روشنی ڈالے ہوئے کہا کہ گوادر کے غیر معمولی خدوخال علاقے میں سیاحت کے ساتھ ساتھ ماہی گیری کے فروغ کے لئے انتہائی موزوں ہیں اور ان سے علاقے میں انفراسٹرکچر کی ترقی میں خاطر خواہ معاونت ملے گی۔ سینئر تجزیہ کار اور سابق سیکرٹری امور خارجہ اکرم ذکی نے کہا کہ دنیا بھر میں سرمایہ کار اور لوگ امن اور تحفظ چاہتے ہیں۔ وسائل کی کمی کشمکش کو جنم دیتی ہے جبکہ گوادر کی تعمیر سے صوبے کے عوام کو بہتر وسائل اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی جغرافیائی حیثیت کے پیش نظر جنوبی ، مغربی اور وسط ایشیاء میں اس کے قیام کی اہمیت کو بہت عرصہ قبل محسوس کیا گیا تھا مگر یکے بعد دیگرے سیاسی تغیر کی وجہ سے اس کی تعمیر قدرے سست روی کا شکار رہی اور 1992ء میں گوادر میں جہاز کو لنگر انداز کرنے کی سہولت کی فراہمی کا آغاز ہوا۔ گوادر ایک ایسا منصوبہ ہے جس سے پورے خطے کی ترقی و خوشحالی وابستہ ہے۔رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی نے اپنے خطاب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کا خصوصی پیغام پڑھ کر سنایا اور کہا کہ خوشحال بلوچستان کے لئے گوادر کی حیثیت ایک سنگ میل کی سی ہے اور بلوچستان کے عوام صوبے میں بیرونی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوادر منصوبہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کی انتھک محنتوں اور وزیر اعظم نواز شریف کی بصیرت کا نتیجہ ہے۔ ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی ڈاکٹر سجاد حسین بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے گوادر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہا کہ اس منصوبے کی تکمیل سے علاقے میں ائر پورٹ ، ریلوے ٹریک ، سڑکوں ، ہسپتال اور تعلیمی اداروں کی تعمیر سے مقامی آبادی کو بھی سہولتیں ملیں گی۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے ویژن کے مطابق گوادر کو خوبصورت بنایا جائے گا۔ وائس ایڈمرل (ر) محمد ہارون نے گوادر پورٹ اور میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندرگاہ جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کی حامل ہے جو مستقبل میں تجارت کی ضروریات پوری کرے گی اور معیشت تیزی سے اوپر جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت گوادر میں ہنر مند افراد کی کمی کا مسئلہ ہے جو بلوچ نوجوانوں کی تربیت کر کے حل کیا جا سکتا ہے جس میں صرف ایک ماہ لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ جغرافیائی اعتبار سے گوادر بھارت کی دسترس سے دور ہے جبکہ پاکستان نیوی انڈین نیوی کا مقابلہ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔ گوادر ایک خوبصورت جگہ ہے جہاں سیر و سیاحت کو فروغ بھی دیا جا سکتا ہے۔ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سربراہ ڈاکٹر سجاد حسین بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ گواد ر کے انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کے لیے معقول سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ اانہوں نے کہا کہ گوادر کے رابطہ قدرتی وسائل سے مالا مال علاقوں سے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں فری اکناک زون بنایا جائے گا جو سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ قبل ازیں پاک انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکورٹی سٹڈیز کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان نے سیمینار کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گوادر پاکستان کے خوشحال مستقبل کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے جو دہشت گردی سے کافی حد تک محفوظ ہیں اور اس ضمن میں میڈیا پر چلنے والی خبروں کو بہتر تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ گوادر کی ترقی کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کرنل (ر) مقبول آفریدی اور معروف محقق ڈاکٹر اظہر احمد نے گوادر پورٹ کی اہمیت پر مفصل روشنی ڈالی۔