|

وقتِ اشاعت :   January 31 – 2015

ڈیرہ مراد جمالی(نامہ نگار)چھتر میں بنیادی سہولیات کے فقدان بارودی سرنگ میں شہید ہونے والے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو معاوضہ نہ ملنے اور آفیسران چھتر میں نہ بیٹھنے کے خلاف سینکڑوں مشتعل افراد نے ڈیرہ مراد جمالی میں قومی شاہراہ پر ٹائر جلا کر پانچ گھنٹے سے زاہد قومی شاہراہ کو بلاک کردیا جس سے سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں مسافروں اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سید اکبر شاہ سابق ڈی پی او شہباز خان پیچوہا جی ٹی اے کے صدر خان محمد سیال وڈیرہ غلام حیدر جھکرانی نے کہاکہ نصیرآباد کی تحصیل چھتر میں بد امنی کی وجہ سے نہ تو کوئی عدالتی جج اور نہ ہی کوئی انتظامیہ کا آفیسر موجود ہے تمام آفیسران نے ڈیرہ مراد جمالی میں متبادل دفاتر قائم رکھے ہیں تنخواہ تحصیل چھتر کے نام سے لے رہے ہیں جس سے بد امنی عروج پر پہنچ چکی ہے اور وسیع پیمانے پر ٹیچرز ڈاکڑ محکمہ صحت کے ملازمین پٹواری قانون سمیت سینکڑوں ملازمین اپنی پوسٹنگ کرواکر مفت کی تنخواہیں لے رہے ہیں آئے روز شہریوں کو بارودی سرنگیں بچھا کر شہید کیا جا رہا ہے چار روز قبل شہید ہونے والے پانچ افراد کو ورثاء کو حکومت کی جانب سے کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے اور ہی کوئی انتظامیہ کا آفیسر ہمدردی کرنے کو آیا ہے بد امنی کی وجہ سے چھتر سے دکاندار نقل مکانی کر چکے ہیں اور کہاکہ مختلف اداروں کی جانب سے چھتر کی عوام کو راشن لانے کی پابندی لگائی ہے اگر بسوں یا دیگر سواری پر اپنے اہل خاہ کیلئے آٹا یا دیگر ایشاء خورد نوش لاتے ہیں تو لانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جس کی وجہ سے چھتر میں کھانے پینے کی ایشاء خورد کی قلت پیدا ہو چکی ہے اور کہاکہ علاقے میں اتنا راشن موجو د نہیں ہے ہمارے شہید والے افراد کی اﷲ تعالیٰ کے نام پر خیرات کرسکیں بعدازاں مشتعل مظاہرین نے انتظامیہ سے مذاکرات کیئے علاقہ میں راشن کی قلت کو دور کرنے کی یقین دہانی کے بعد قومی شاہراہ کو کھول دیا گیا ۔