اسلام آباد: حکومت کی جانب سے متعدد بار داعش کی پاکستان میں موجودگی کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے انتہا پسند گروپ نے پاکستان اور افغانستان کے لیے اپنی تنظیم کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم کے وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ “داعش (الدولۃ الاسلامیہ) بڑا خطرہ نہیں ہے، یہ پاکستان کے حوالے سے اہم مسئلہ نہیں ہے”۔
انہوں نے یہ بات ایک سیمینار میں سوال کے جواب میں کہی۔
سرتاج عزیز کے جواب سے حکومت کی اس خطرے کے حوالے سوچ اور حکمت عملی کی نشاندہی ہو رہی ہے۔
داعش نے جنوری میں “خراسان” (یعنی پاکستان اور افغانستان) کے حوالے سے اپنے تنظیمی عہدیداروں کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق افغان طالبان کے سابق کمانڈر حافظ سعید خان کو امیر مقرر کیا گیا تھا جبکہ ان کے نائب کے لیے ملا عبدالرؤف خادم کا نام اعلان کیا گیا تھا۔
پاکستانی طالبان کے کئی رہنما بھی داعش میں شمولیت کا اعلان کرچکے ہیں جس سے اس تنظیم کی “خراسان” میں وسعت کی منصوبہ بندی کہا جا سکتا ہے۔
فرقہ وارانہ طور پر داعش نوجوان عسکریت پسندوں کو راغب کر سکتی ہے کیونکہ اس کے کنٹرول میں جو علاقہ وہ مالی ذرائع سے مالا مال ہے جبکہ دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان متواتر کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
داعش نے اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے سب سے پہلے ملک کے مختلف علاقوں میں دیواروں پر چاکنگ اور پمفلٹ کی تقسیم کی، ملک کے بعض علاقوں میں اس کے پرچم بھی دیکھنے میں آئے جن میں راولپنڈی کے بعد حساس مقامات بھی شامل ہیں۔
داعش کے بعض حامیوں کی گرفتاریاں بھی سامنے آئیں جس سے وال چاکنگ اور دیگر سرگرمیوں میں تو کمی آئی مگر اس کے ساتھ اس گروہ کی جانب سے تنظیم سازی پر توجہ شروع کر دی۔
افغانستان میں امریکا کے کمانڈر جنرل جان کیمبل بھی ایک انٹرویو کہہ چکے ہیں کہ داعش پاکستان اور افغانستان میں نوجوانوں کو بھرتی کر رہی ہے۔
داعش (الدولۃ الاسلامیہ) کے ترجمان ابو محمد ال مدنی الشامی نے ایک آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ تمام افراد جنہوں نے ابوبکر البغدادی کی اطاعت قبول کر لی ہے وہ خراسان کے گورنر اور ان کے نائب کے احکامات کی تعمیل کریں جبکہ خود کو “فتنوں” سے مقابلے لیے بھی تیار کر لیں۔
داعش کے ترجمان کے اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ابھی اس نے سیکیورٹی کے حوالے سے مسائل پیدا نہیں کیا لیکن وہ اپنی سرگرمیوں کے حوالے اقدامات کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ خطے سے بہت سارے لوگ داعش کے رہنما کی مبینہ طور پر بعیت کر چکے ہیں۔
سرتاج عزیز کو امید ہے کہ شمالی وزیر ستان میں جاری آپریشن کی وجہ سے داعش کوئی بڑا مسئلہ نہیں بن پائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ قبائلی علاقوں میں آپریشن جاری ہے، اگر صورتحال اسی طرح درست رہی تو داعش کوئی بڑا مسئلہ نہیں بن سکے گی۔