سبی(نامہ نگار)بلوچستان کے مسائل و موجودہ صورتحال کا ذمہ دار سرکاروسردار کا اتحاد ہے،سیاسی پنڈت وبرہمن عوام کو شودر کی طرح سمجھتے ہیں جو ہمارئے ووٹ سے محبت اور حقوق سے نفرت کرتے ہیں، نوجوان موجودہ قیادت سے بے زار ہیں نوری نصیر خان،محمود غزنوی محمد بن قاسم جیسے ہیروز کی جگہ افسانوی ہیروز نے لے لی ہے،مغرب کی گمراہی کا ذمہ دار مغربی میڈیا ہے جو مسلم ممالک میں بھی گمراہی پھیلا رہا ہے،نوجوان سے قرآن و کتاب کا رشتہ ختم کرکے ان کے ہاتھوں میں اسلحہ دیا جارہا ہے،اسلامی پاکستان ہی خوشحال پاکستان کا ضامن ہے،ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سبی آڈیٹوریم میں جماعت اسلامی کے تین روزہ اجتماع کے سلسلے میں دوسرئے روز یوتھ کنونشن سے خطاب میں کیا ،اس موقع پر جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر عبدالمتین اخوندزادہ،جنرل سیکرٹری بشیر احمد ماندائی،مولانا اسد بھٹو،مولانا عبدالحق ہاشمی،زاہد اختر بلوچ،مولانا کبیر شاکر ولی خان شاکر،الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی سینئر نائب صدر میر مظفرنذر ابڑو،ضلعی امیر گل محمد بلوچ و دیگر بھی موجود تھے،یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل موجودہ کرپٹ قیادت سے بے زار آچکی ہے اور ملک میں اسلامی و شرعی نظام نافذ کرنے کی خواہاں ہے ،انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کرپٹ قیادت سے بے زار ضرور ہوں لیکن مایوس نہ ہوں اور جماعت اسلامی کی شمع کو تھام کر روشنی چار سو پھیلائیں،انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے آج عوام بے شمار مسائل سے دوچار ہیں ،موجودہ حکمران جو سرمایہ دارطبقہ ہیں ان کا عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے بلکہ غربت کا احساس غریب ہی کرسکتا ہے جس طبقہ نے غربت و بھوک نہ دیکھی ہو تو وہ غربت و بھوک کی تشریح تک نہیں کرسکتا ہے ،لینڈکروزر کلچر سے تعلق رکھنے والے صرف اپنی سیاسی دوکانداری چمکانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دعویدار وں کا اپنی پارٹیوں میں بھی ڈکٹیروں جیسا راج ہے جو اپنے ورکروں کو ٹشو پیپر کی طرح سمجھتے ہیں لیکن جماعت اسلامی ایک نظریہ اور سوچ و فکر کا نام ہے جو اپنے ورکروں کے مسائل سے بھی بخوبی آگاہ ہے اور ان کا حل بھی جانتے ہیں اراکین جماعت کا استحقاق بھی محفوظ ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی پنڈتوں،برہمنوں اور چوہدریوں کی کمی نہیں ہے ہم ان میں مزید اضافہ کرنا نہیں چاہتے ہیں بلکہ جو سیاسی برہمن عوام کو شودر سمجھ کر صرف ان کے ووٹ سے محبت کرتے ہیں اور عوام کے حقوق سے نفرت کرتے ہیں اس نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں بلوچستان کے مسائل کا ہمیں ادراک ہے اور مسائل کا حل بھی موجود ہے اگر سردار اور سرکار کا اتحاد ختم ہو جائے تو بلوچستان ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہو گا اور مسائل میں بتدریج کمی واقع ہو گی انہوں نے کہاکہ سرکار وسردار کا اتحاد ہی بلوچستان کے مسائل کا سبب ہیں جن کی وجہ سے یہاں کے عوام آج بھی اکیسویں صدی میں تعلیم ،صحت ،پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں اور پسماندگی کے اس دلدل میں مزید دھنستے چلے جارہے ہیں اور آج بروز اتوار بلوچستان امن گرینڈ جرگہ میں بلوچستان کے تمام قبائلی عمائدین و معتبرین سے مشاورت کرکے صوبے کو سلگتے حالات سے نکالنے کا حل تلاش کریں گے اور یقیناًجماعت اسلامی کے پاس بلوچستان کے مسائل کا حل موجود ہے ،انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں روس نے دنیا بھر میں اپنی حکمرانی و سکہ چلانا چاہا جو شکست سے دوچار ہوا اور آج دنیا پر ورلڈ آرڈر کے بعد امریکا اپنی حکمرانی چاہتا ہے جس نے عالم اسلام میں جنگیں برپاء کر رکھی ہیں اور ہماری نئی نسل کو قرآن و کتاب سے دور رکھ کر ہمارے مدارس،اسکول ،یونیورسٹیاں بند کرکے ان کے جنگ کا ماحول پیدا کیا ہے اور نئی نسل کے ہاتھوں میں اسلحہ تھما دیا ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ امریکا اپنے مذموم مقاصد میں ذلیل ورسوا ہو رہا ہے ،انہوں نے کہا کہ بدقسمتی کے ساتھ ہم نے اپنے قومی ہیروز کو بھلا دیا ہے اور آج سرزمین بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوری نصیر خان ہوں یا پھر محمود غزنوی،محمد بن قاسم ہم نے سب کو بھلا کر افسانوی ہیروز کو جگہ دئے دی ہے جس کی وجہ سے ہم تنزلی کا شکار ہیں ،انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی جسے دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا اسے ایوارڈ دیئے گئے لیکن ڈاکٹر عافیہ جو قوم کی بیٹی ہے اسے امریکا کے حوالے کردیا گیا ہے جسے امریکا نے86سال کی سزا دئے کر عقوبت خانے میں بند کرکھا ہے لیکن مغرب کی میڈیا سمیت مسلم ممالک کی میڈیا بھی اس معاملے پر چپ سادھ رکھی ہے انہوں نے کہا کہ یہی مغربی میڈیا خو د مغرب کی گمراہی کا ذمہ دار ہے لیکن پروکسی وار کی طرح مغربی میڈیا مسلم ممالک کے عوام کو بھی گمراہ کررہا ہے جو اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف بہت بڑی سازش ہے،گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر حکومت پاکستان کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف کراچی،لاہور ،اسلام آباد میں ملین مارچ کیے لیکن حکومت کی جانب سے احتجاج نہ کرنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے انہوں نے کہا کہ جو حکمران آقائے دوجہان حضرت محمد ﷺ کی شان پر غیرت نہیں کرتے وہ عوام کی حالت زار کو کیسے سدھار سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ خوشحال پاکستان کے قیام کے لیے اسلامی پاکستان کا قیام ناگزیر بن گیا ہے جس میں قرآن و سنت کو اپنا دستور وآئین بنا کر مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔