کوئٹہ(پ ر)نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس مرکزی صدر میرحاصل خان بزنجو کی صدارت میں کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، صوبائی وزراء محمد اسلم بزنجو، نواب محمد خان شاہوانی، میرخالد خان لانگو، رحمت بلوچ سمیت تمام ایم پی ایز، پنجاب، سندھ اور خیبرپشتونخوا کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ پارٹی کے مرکزی صدر میرحاصل بزنجو نے پارٹی کی مرکزی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان بھر میں بلدیاتی انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے میں نیشنل پارٹی کی شاندار کامیابی پر پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور جمہوری وسیاسی اداروں کے قیام کے لئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخلوط صوبائی حکومت بھی مبارکباد کے لائق ہے کہ انہوں نے مشکل صورت حال میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ بنیادی جمہوری اداروں کے قیام وفعالیت میں کس قدر دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کی فعالیت سے عوام کو برائے راست فائدہ پہنچے گا اور عوام کے بنیادی ضروری مسائل ان کے گھروں کی دہلیز پر حل ہوں گے۔ انہوں نے نومنتخب پارٹی کے چیئرمیوں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کو گاؤں کی سطح تک فعال کرنے اور بھرپور انداز میں عوامی مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ بعض علاقوں میں جہاں پارٹی انتہائی مضبوط ہے لیکن بہتر حکمت عملی کے فقدان کی وجہ سے پارٹی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ان علاقوں میں پارٹی امور پر خصوصی توجہ دی جائے۔نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کی قیادت کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بی ایس او میں کوئی بحران نہیں، تنظیم کے اندر تنظیمی معاملات کو جمہوری انداز میں حل کرنے کی روایات موجود ہیں۔ بی ایس او کو فعال کرنے کے حوالے سے مرکزی چیئرمین اسلم بلوچ اور اس کی پوری ٹیم کے جمہوری وسیاسی فیصلوں کی توثیق کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ بی ایس او کو تمام علاقوں میں فعال کرنے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور بی ایس او کے کارکنوں سے تعاون کریں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان انتہائی نازک دور سے گزررہا ہے۔ بلوچ لیڈر شپ میں ہم آہنگی نہیں ہے۔ جمہوری قبائلی اور دیگر گروپس تمام منتشر ہیں، بلوچستان کو کرپشن غربت جہالت کا سامنا ہے۔ بلوچستان جیسی منتشر سوسائٹی میں حالات کو ٹھیک کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہونے کے باوجود انتہائی احسن انداز میں اپنے کام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ بلوچستان معدنی دولت سے مالامال قومی وحدت کے ساتھ بہت بڑی اسٹیٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔گلوبلائزیشن کے طاقتور دور میں وسائل واختیارات کا تحفظ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اس مشکل دور میں عوام کی قومی دولت کی حفاظت اوروسائل کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے پوری محنت سے کام کررہے ہیں۔ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ وفاقی حکومت میں بلوچستان کے بارے میں انتہائی مثبت سوچ موجود ہے اور وہ ہرمشکل حالات مین بلوچستان کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا حکومتی معاملات کومیں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ملازمتوں کا مسئلہ انتہائی سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں پارٹی کو مزید بہتر اور فعال کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ضروریات بہت زیادہ ہیں۔ صوبائی بجٹ کا 75فیصد سے زیادہ ترقیاتی مد میں خرچ ہوتا ہے۔ ترقیاتی عمل کے لئے ہمارے پاس صرف 40ارب روپے کی رقم رہتی ہے۔ ان محدود وسائل سے بلوچستان کے تمام مسائل کو ایک ساتھ حل کرنا بہت مشکل ہے۔ اس میں ہمیں وفاقی حکومت کی بھرپور مدد وسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ چیف منسٹر ریفارم یونٹ کی کوششوں اور یو این ڈی پی کی مدد سے بلوچستان ڈیولپمنٹ فورم کا انعقاد اسلام آباد میں کیا گیا ۔ اس فورم کے بلوچستان پر مستقبل میں مثبت اثرات آئیں گے۔ چیف منسٹر ریفارم یونٹ کی کوششوں سے بلوچستان کے اہم قومی معاملات وایشوز کو ملکی وبین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں پہلی بار ہمیں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں عوامی حکومت ہے اور عوام کے مفادات کے تحفظ کو ہرقیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن واقرباء پروری کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، ملازمتوں میں میرٹ کو مقدم رکھا جائے گا، کہیں پر بھی اگر بے ضابطگی رپورٹ ہوئی تو اس کے خلاف بھرپور اقدام اٹھائیں گے۔ بلوچستان میں ترقیاتی عمل کے سامنے بعض علاقوں میں مسائل مشکلات موجود ہیں لیکن مسائل کے برخلاف کام جاری ہے۔ مکران کے حالات بتدریج بہتر ہوتے جارہے ہیں، حکومت کی مسائل ومشکلات پر گہری نظر ہے۔