|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2015

اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے بلوچستان کے علاقے خضدار سے ملنے والی اجتماعی قبروں بارے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی جبکہ پنجاب اور بلوچستان حکومت نے لاشوں کی شناخت اور ان کے محفوظ کرنے کے طریقہ کار بارے رپورٹس بھی عدالت میں جمع کرا دی ہیں۔ عدالت نے سندھ خیبر پختونخواہ اور اسلام آباد انتظامیہ سے لاشوں کو محفوظ کرنے اور ان کے شناخت کے طریقہ کار بارے رپورٹ 10 فروری سے قبل سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت حساس اور سنجیدہ ہو جائے تو لاپتہ افراد کے معاملے کو حل کیا جا سکتا ہے‘ عدالتیں جاننا چاہتی ہیں کہ لاپتہ افراد کے حوالے کیا کیا جا رہا ہے‘ چاہتے ہیں کہ تمام کیسز کو یکجا کر کے ایک لارجر بینچ میں سنا جائے‘ غلط رپورٹس جمع کروانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کہ حکومتوں کے پاس معلومات نہیں ہیں‘ کہتے ہیں کہ عدالتوں کو حساس نہیں ہونا چاہئے‘ ہم بھی انسان ہیں بہت کچھ محسوس کرتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں۔ دکھ اس بات کا ہے کہ افسران عدالتی حکم کی پاسداری کیوں نہیں کرتے۔ اگر افسران عدالتی حکم کی پاسداری کریں تو نہ جانے کتنے مسائل حل ہو جائیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ‘ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جبکہ اس دوران حکومت پنجاب اور بلوچستان حکومت نے اجتماعی قبروں کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی بلوچستان کی جانب سے بتایا گیا کہ بلوچستان کے علاقے کوئٹہ میں لاشوں کو محفوظ رکھنے کیلئے سرد خانوں کی تعداد کم ہے اسی وجہ سے لاشیں زیادہ دیر نہیں رکھی جا سکتیں۔ حکومت اس بارے کام کر رہی ہے نئے سرد خانے بنائے جا رہے ہیں۔ زیادہ دیر لاشوں کو نہ رکھنے کی وجہ سے لاشیں ورثاء کے حوالے کر دی جاتی ہیں جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں اجتماعی قبروں کے واقعات سامنے نہیں آئے تاہم تحقیقات جاری ہیں سردخانوں کی تعداد بھی مناسب ہے لاشوں کو سردخانوں میں محفوظ رکھا جاتا ہے۔ اس پر عدالت نے سماعت 10 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے حکومت سندھ اور خیبرپختونخوا حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ اگلی سماعت سے قبل اجتماعی قبروں کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں جمع کرا دیں۔