کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)کوئٹہ میں پولیو سینٹر کے باہر فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ راہ گیر زخمی ہو گیا۔ واقعہ کے بعد متاثرہ علاقے میں پولیو مہم ملتوی کردی گئی۔ پولیس کے مطابق واقعہ تھانہ گوالمنڈی کی حدود میں پشتون آباد سے ملحقہ اسماعیل کالونی کی گلی نمبر دو میں بنیادی مرکز صحت( بی ایچ یو) میں قائم پولیو سینٹر کے سامنے پیش آیا۔ جہاں پولیس اہلکار زین اللہ ظہر کی نماز پڑھنے کے بعد واپس سینٹر کے باہر بیٹھا تھا۔ اس دووران نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں زین اللہ موقع پر ہی جاں بحق جبکہ سولہ سالہ راہ گیر مقصود ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوا۔ فائرنگ کے بعد ملزمان نے مقتول اہلکار کا سرکاری بندوق (سب مشین گن )بھی چھین لیا اور فرار ہوگئے۔ لاش اور زخمی کو سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق مقتول پولیس اہلکار کو چار گولیاں سر میں ایک گولی چھاتی میں ماری گئی۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس پی آپریشن اعتزاز گورایا ، ایس پی قائدآباد سید زاہد حسین شاہ، ایس ایچ او گوالمنڈی محمد طارق اور دیگر پولیس حکام اور ایف سی کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔ علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی جبکہ جائے وقوعہ سے شواہد بھی اکٹھے کرلئے گئے۔ کوئٹہ پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز اعتزاز گورایا نے بتایا کہ پولیس تھانہ سٹی میں تعینات زین اللہ کی ڈیوٹی پشتون آباد میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں کے ساتھ لگائی گئی تھی۔ پولیو مہم ختم ہونے کے بعد ٹیم اور پولیس اہلکار پولیو سینٹر کے اندر چلے گئے جبکہ زین اللہ قریب واقع مسجد میں ظہر کی نماز پڑھنے چلا گیا۔ نماز پڑھ کر سینٹر کے باہر ایک بنچ پر بیٹھ کر اپنے جوتوں کے تسمے باندھ رہا تھا کہ نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی تعداد دو تھی اور وہ موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ ایس پی قائد آباد سید زاہد حسین شاہ کے مطابق ملزمان نے فائرنگ کے بعد نعرے بھی لگائے اور فرار ہوگئے۔ لاش ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ مقتول چھبیس سالہ زین اللہ 2007ء میں پولیس میں بھرتی ہوا تھا اور اس کا تعلق ضلع پشین کے علاقے تراٹہ سے تھا۔ واقعہ کے بعد پولیو سینٹر کو بند کر دیا گیا اور متاثرہ علاقے میں پولیو مہم بھی ملتوی کردی گئی تاہم ڈپٹی کمشنر کوئٹہ داؤد خلجی کا کہنا ہے کہ شہر میں پولیو مہم معمول کے مطابق جاری رہے گی۔ یاد رہے کہ کوئٹہ کی سترہ زونز میں دو فروری سے چار روزہ پولیو مہم شروع ہوئی تھی۔ اس سے قبل بھی کوئٹہ میں پشتون آباد ، مشرقی بائی پاس کے علاقوں میں پولیو ٹیموں پر حملے ہوچکے ہیں۔ گزشتہ سال نومبر میں کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس پر چار پولیو رضا کاروں کی ہلاکت کے بعد پولیو ٹیموں کی سیکورٹی بڑھادی گئی تھی۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی میں سڑک کنارے نصب بم برآمد کرکے ناکارہ بنادیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقے زین لوٹی میں نامعلوم افراد نے سڑک کنارے بم نصب کر رکھا تھا۔ اطلاع ملنے پر سیکورٹی فورسز موقع پر پہنچ گئی اور بم کو ناکارہ بناکر قبضے میں لے لیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق بم پانچ کلو وزنی تھا۔جبکہ بلوچستان کے ضلع آواران میں سیکورٹی فورسز پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں ایک اہلکار جاں بحق اوردوسرا زخمی ہوگیا۔ تربت میں سیکورٹی فورسز کے کیمپ پر راکٹ حملے کئے گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق آواران کی تحصیل مشکے میں قائم سیکورٹی فورسز کے کیمپ سے تقریبا نو کلو میٹر دور پروار کی طرف میانی کلات کے مقام پر سیکورٹی فورسز کے اہلکار قافلے کے گزرنے سے پہلے سڑک کی سوئپنگ کررہے تھے کہ اس دوران سڑک کنارے نصب ریموٹ کنٹرول بم کا دھماکا ہوا۔ جس کے نتیجے میں سپاہی اسد اقبال جاں بحق جبکہ نائیک خاور لطیف شدید زخمی ہوا۔ زخمی اہلکار کو طبی امداد کیلئے آواران منتقل کردیا گیا۔ ادھر ضلع کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں واقع فرنٹیئر کور مکران اسکاؤٹس کے ہیڈ کوارٹر پر نامعلوم افراد نے یکے بعد دیگرے دو راکٹ کے گولے داغے گئے جو کیمپ کے قریب گر کر زوردار دھماکوں سے پھٹ گئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ راکٹ کا ایک گولہ کیمپ کے بالکل قریب گرا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق راکٹ کے گولے تقریبا ایک کلو میٹر دور کے فاصلے سے مشرق کی سمت سے داغے گئے۔ حملے کے بعد ایف سی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش شروع کردی۔