کوئٹہ ( این این آئی)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ فورسز کی جانب سے بلوچستان کے طول و عرض میں کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔عام آبادیوں پر بمباری، بزرگوں و بچوں کی اغواء اور خواتین کو شہید کرنا روز کا معمول بن چکا ہے۔ گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی و نصیر آباد کے علاقوں میں بمباری و خواتین کی شہادت، مشکے کے علاقے پروار بدڈو میں ایک گھر پرحملہ جس میں گل بی بی زوجہ خمیسہ کی شہادت انہی کاروائیوں کا تسلسل ہیں جو فورسز نے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے اور بلوچ وسائل سے مستفید ہونے کے لئے بنائی ہیں۔ اس کے علاوہ مشکے کے رہائشی اُستاد گلزار بلوچ کو گاڑی سمیت نوکجو میں قائم چیک پوسٹ سے، کولواہ زیک کے رہائشی ندیم ولد مبارک ، اورگیشکور عیسیٰ بازار کے رہائشی نور بخش ولد عبدالحق کو اُن کے گھروں سے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔گزشتہ شب زیک اُمیتان بازار کا فورسز نے گھیراؤ کے کر گھر گھر تلاشی کے نام پر لوٹ مار کی، گھروں میں موجود موٹر سائیکل، سولرپلیٹس اپنے ساتھ لے گئے جو کہ تمام ترعالمی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہے۔ترجمان نے کہا کہ فورسزمذہبی دہشتگردی،منشیات فروشی و دوسرے سماجی برائیوں کے پھیلاؤ کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں براہ راست فورسز دہشتگردی میں شدت لا چکی ہیں ۔ بلوچستان میں عالمی سرمایہ داروں کی بلوچ قوم کی مرضی کے خلاف ہونے والی سرمایہ کاری اور لوٹ مار کو جاری رکھنے کے لئے فورسز چائنا و ایران کی مدد سے بلوچ نسل کشی میں مصروف ہے انسانی حقوق کے عالمی ادارے و عالمی میڈیا کے نمائندے بلوچستان آکر دہشتگردی اور اس کے نتیجے میں متاثر ہونے والے بلوچ عوام کی حالت زندگی کا جائزہ لیں۔اگر عالمی اداروں نے اس جانب بروقت توجہ نہ دی تو خطے میں فورسز کی طاقت کی وحشیانہ استعمال سے انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔