اسلام آباد: پاکستان میں یوٹیوب پر قابل اعتراض ویڈیوز کو فلٹر کرنے کا مناسب انتظام نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ پر پابندی ‘غیر معینہ مدت’ تک جاری رہے گی۔
غیر ملکی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تاحال یوٹیوب سے مبینہ گستاخانہ مواد کو بلاک کرنے یا فلٹر کرنے کا مناسب انتظام نہیں ہوسکا ہے جس کی وجہ سے یوٹیوب ملک میں غیر معینہ مدت کیلئے بند رکھی جائے گی۔
ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب کی جانب سے مبینہ گستاخانہ ویڈیوز شئیر کرنے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس کی وجہ سے 2012 میں پاکستان بھر میں ویب سائٹ کو بلاک کیا گیا۔
اس وقت سپریم کورٹ کی جانب سے ایک حکم نامہ جاری کیا گیا کہ جب تک گستاخانہ یا قابل اعتراض مواد کو بلاک کرنے کا کوئی موثر انتظام نہیں ہو جاتا، یوٹیوب پر ملک بھر میں پابندی رہے گی۔
پاکستان میں انفارمیشن اینڈ آئی ٹی کی وزیر انوشہ رحمان نے گذشتہ روز سینیٹ کو بتایا کہ اس حوالے سے کئی بار اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم گستاخانہ مواد کی روک تھام نہیں ہو پارہی ہے۔
سینیٹ کے ایک رکن نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ جب یوٹیوب کو بحال کیا جائے تو قابل اعتراض مواد تک کسی کی رسائی نہ ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک کوئی ایسا حل نہیں نکالا جاسکا ہے جس کے ذریعے سے قابل اعتراض مواد گستاخانہ ویڈیوز کو ملک میں مکمل بلاک کیا جاسکے اسی لئے یوٹیوب غیر معینہ مدت کیلئے بند رہے گی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن نے 2011 میں 1700 الفاظ پر پابندی لگا دی تھی جبکہ 2010 میں قابل اعتراض مواد شائع کرنے پر فیس بک کو 2 ہفتوں کیلئے بند کردیا گیا تھا اور اب بھی قابل اعتراض آن لائن لنکس پر بابندی کا سلسلہ جاری ہے۔