|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2015

سنیچر کی سہ پہر ریال میڈرڈ کی ایتھلیٹیکو کے ہاتھوں چار صفر کی زبردست پٹائی کے بعد مبصرین کا سوال ہے کہ دنیائے فٹبال کا یہ بڑا کلب آخر جا کہاں رہا ہے۔ سنیچر کی عبرتناک شکست ریال میڈرڈ کی پہلی بڑی شکست نہیں، بلکہ اس نے لوگوں کو ایک مرتبہ پھر نومبر 2010 کی یاد دلا دی ہے جب بارسلونا نے اس کلب کو پانچ صفر سے ہرا دیا تھا۔ اس میچ کے بعد تو یہی لگتا ہے کہ گیرتھ بیل اور ان کے ساتھیوں کی بری کارکردگی کی تاریخ دیر تک یاد رکھی جائے گی۔ جس طرح ریال میڈرڈ کی پٹائی اس سیزن میں ہو رہی ہے اسے دیکھ کر تو ذرائع ابلاغ کے وہ حلقے جو عموماً اس کلب کے ساتھ اپنی وفاداری پوشیدہ نہیں رکھتے، وہ بھی تلملا اٹھے ہیں۔ ان ذرائع کا نشانہ کوئی اور نہیں بلکہ گیرتھ بیل ہیں جنھیں ریال میڈرڈ نے ستمبر 2014 میں ٹوٹنہم سے ساڑھے آٹھ کروڑ پاؤنڈ میں خریدا تھا۔ ریال میڈرڈ کے باس کارلو اینچلوٹی بھی سنہ 1947 کے بعد پہلی مرتبہ اپنے کلب کی پانچ صفر سے شکست پر لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی ٹیم پر خوب تنقید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کی کارکردگی ’بہت بری تھی۔ایتھلیٹیکو نے ہر شعبے میں ہم سے بہت بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ ان کی جیتنے کی تڑپ، ان کا معیار، ان کی تنظیم، ایک دوسرے کو پاس دینے کی صلاحیت، ہوا میں لمبی شاٹس کھیلنے کی صلاحیت، ہر چیز ہم سے بہتر تھی۔ ہماری ٹیم میں ایک بھی کھلاڑی ایسا نہیں تھا جس نے میدان میں کوئی جوہر دکھائے ہوں۔‘ سنیچر کے میچ میں ایک یکطرفہ مقابلہ دیکھنے کے بعد نہ صرف شائقین بلکہ عالمی سطح پر ہر کوئی کلب کے سربراہ کے ان خیالات سے اتفاق کر رہا ہے۔ یہ میچ ریال میڈرڈ اتنا برا کھیلا کہ کھیل کے 81ویں منٹ تک ٹیم کے کسی کھلاڑی نے کوئی ایسی کِک نہیں لگائی جو ٹھیک نشانے پر بیٹھی ہو۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ گیریھ بیل کو اپنے حصے سے زیادہ تنقید برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔ آئر لینڈ کے ماضی کے معروف سٹرائیکر مائیکل رابنسن نے سپین کے سب سے بڑے ٹی وی چینل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گیرتھ بیل مخالف ٹیم کے فُل بیک کے سامنے بالکل بے بس نظر آئے۔ یہ کہنا حقائق سے آنکھیں چرانے والی بات ہوی کہ گیرتھ بیل کی کارکردگی زیادہ مؤثر نہیں تھی۔ بلکہ سچ یہ ہے کہ میچ کے دوران کم از کم 44 مرتبہ گیند گیرتھ بیل کو ملی، جس میں وہ صرف 22 موقعوں پر گیند آگے پاس کر سکے اور ایک مرتبہ بھی گول کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انھوں نے پورے 90 منٹوں میں صرف ایک مرتبہ درست کراس لگایا، لیکن دوسری جانب انھوں نے مخالف ٹیم کو تین فری کِکس دلوائیں، اور یہ فری کِکس ایسی ٹیم کو دیں جو ایسے موقعوں سے فائدہ اٹھانے میں کبھی غلطی نہیں کرتی۔