|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2015

شکارپور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے شکار پور شہداء کمیٹی کی جانب سے دی گئی لانگ مارچ کال کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ عمران خان جمعرات کو شکارپورپہنچے اور امام بارگاہ کربلائے معلیٰ کی مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کے ورثاء سے تعزیت کی۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں شکارپور کی امام بارگاہ میں خود کش حملے کے نتیجے میں تقریباً 60 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بعد ازاں سومرو ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے دھماکے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ صرف ملٹری آپریشن سے نہیں جیتی جاسکتی، جب تک ہم ملک میں خصوصاً سندھ اور پنجاب میں پولیس کو ٹھیک نہیں کریں گے، یہ جنگ چلتی رہے گی اور ملک کو تباہ کردے گی۔ انھوں نے سوال کیا کہ پولیس کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا ذریعہ بنادیا گیا ہے، ایسی صورتحال میں دہشت گردی کا سدباب کس طرح کیا جاسکتا ہے؟ پی ٹی آئی چیئرمین نے سوال کیا کہ کیا پولیس کے لیے اتنا مشکل ہے کہ وہ دہشت گردوں کے گڑھ کا پتہ چلائیں۔ ‘پولیس والوں کوسب پتہ ہوتا ہے کہ کون کس علاقے میں نفرت پھیلا رہا ہے’۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ متاثرین میں رقم بانٹنے کا ڈرامہ ختم کرکے دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی پولیس میں کوئی سیاسی بھرتی نہیں کی گئی اور جب تک پولیس کو غیر سیاسی نہ کیا گیا، ملک میں امن قائم نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومتیں خود دہشت گردوں کو تحفظ دیتی ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سندھ کا پیسہ کسانوں پر نہیں لگ رہا بلکہ وڈیرے اور سیاستدان سندھ کا پیسہ کھارہے ہیں۔ ‘سندھ حکومت بھٹو کے نام پر عوام کو کتنا لوٹے گی’؟ عمران خان نے کہا کہ انھوں نے سندھ کے لوگوں سے زیادہ برا حال کسی کا نہیں دیکھا۔ بلوچستان میں غربت ہے لیکن وہاں کے لوگوں میں خود داری ہے، جبکہ سندھ کے لوگوں کی تو خودداری بھی ختم کردی گئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشت گردی سمیت مختلف بیماریاں پھیلی ہوئی ہیں ، جن کا الگ الگ علاج ہے۔ دہشت گردی کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیرملکی دورے ختم کردیں۔