|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2015

کوئٹہ(جنرل رپورٹر)بلوچستان کے مختلف علاقوں میں افغان مہاجرین کی بڑھتی تعداد اور اثر ورسوخ سے جہاں آبادی کا تناسب بگڑ گیا ہے وہاں جرائم منشیات فروشی اورچوری وراہزنی کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں، دہشت گردی کے واقعات میں افغان مہاجرین کی ناقابل تردید ملوث ہونے کے علاوہ منشیات فروشی چوری وڈکیتی کی وارداتیں بھی عام ہوگئی ہیں کوئٹہ میں تمام اعلیٰ سطح پرافغان مہاجرین کی منشیات کے کاروبار کو چلانے سمیت دہشت گردی کو پناہ دینے اورتمام غیر قانونی کاروبار کرنے میں افغان مہاجرین پیش پیش ہیں، کوئٹہ میں غیر قانونی کاروبار سے حاصل کئے گئے رقم سے تمام پراپرٹی خریدنے کاکاروبار اپنے ہاتھ میں لینے سمیت پولیس نادرا اور دیگر سرکاری محکموں میں رشوت کے ذریعے دستاویز حاصل کر کے شہریت بھی حاصل کرچکے ہیں، پولیس کے اکثر تھانے افغان مہاجرین سے رقم لے کر ان کو تمام غیر اخلاقی غیر قانونی جرائم کیلئے آزاد چھوڑ رکھے ہیں، نادرا حکام چند پیسوں کے عیوض ان مہاجرین کو شناختی کارڈ جاری کر رہے ہیں جس کے باعث وہ یہاں کے مقامی باشندوں کا حق چھین رہے ہیں، اب تو نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ کوئٹہ میں فورسز وپولیس دوران چیکنگ بلوچ عوام سے بازپرس اور شناخت کا مطالبہ اور باریک بینی سے ان سے تمام دستاویزات طلب کرتے ہیں لیکن عین اسی ناکے پر افغان مہاجرین بڑی گاڑیوں میں مسلح گارڈز کے ہمراہ گزرتے ہیں ،کوئٹہ میں تو اب باقاعدہ طورپر پراپرٹی ڈیلروں کو بلوچوں کے ساتھ کاروباری لین دین اور مکانات کرایہ میں دینے پرپابندی جبکہ افغان مہاجرین کو پہلی ترجیح کے طور پر مکان دینے کے اصول رائج ہیں اکثر پراپرٹی تو افغان مہاجرین ہی خرید چکے ہیں کالی گاڑیوں کے کاروبارمنشیات اسلحہ سمیت تمام غیر قانونی کاروبار افغان مہاجرین ہی کے ہاتھوں میں ہے، دوسری جانب افغان مہاجرین اب فوسز کی جانب سے نرم گوشہ رکھنے اور حمایتی پہلو کومد نظر رکھ کر راہزنی کرتے نظر آتے ہیں ،عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کے انخلاء اور بلوچستان میں اثرورسوخ کو ختم اور انہیں شہریت دینے کیلئے دستاویز کی چھان بین کی جائے اور انہیں فوری وطن واپس بھیج کر امن اور سکون کو بحال کیا جائے ۔