پاکستان آج کل بحرانوں کا شکار ہے۔ آئے دن نئے نئے بحران سر اٹھاتے رہتے ہیں۔ ہم ہیں کہ ان میں اضافہ کرتے ہی چلے جارہے ہیں۔ ہم کو اس بات کی قطعاً فکر نہیں کہ ملک کن مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔ حالیہ دنوں میں تحریک انصاف اور متحدہ کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوئی جس نے ملکی فضا کو مکدر کیا۔ لیکن متعلقہ حکام کی مداخلت کے بعد اس تلخی میں کمی آئی اور متحدہ نے معافی مانگ لی جن کے خلاف الطاف حسین نے چند نازیبا الفاظ کہے تھے۔ ایک طرح سے الفاظ کی یہ جنگ ختم ہوگئی اور دونوں پارٹیوں نے زیادہ احتیاط سے کام لیا۔ البتہ معاملات ابھی تک حل نہیں ہوئے۔ بنیادی معاملہ بلدیہ ٹاؤن کے سانحہ کا ہے جس میں 259افراد کو زندہ جلادیا گیا۔ ابتدا سے یہ تاثر عام تھا کہ متحدہ کے لوگوں نے یہ واردات کی تھی اور وہی اس کے ذمہ دار ہیں۔ چونکہ علاقہ میں عوام پر اور خواص پر متحدہ کی ہی حکمرانی تھی اور آج بھی ہے۔ لہٰذا لوگوں کا یہ گمان اس وقت یقین میں بدل گیا جب مل مالکان نے یہ انکشاف کیا کہ فیکٹری میں آگ لگائی گئی ہے، یہ حادثاتی نہیں تھا۔ ان سے 20کروڑ روپے بھتہ طلب کیا گیا تھا جو انہوں نے دینے سے انکار کیا جس پر دہشت گردوں نے فیکٹری پر آگ لگانے والا مادہ پھینکا اور کئی جگہ سے فیکٹری کو آگ لگ گئی۔ اس میں 259افراد جو سب کے سب مزدور تھے، ملازم تھے ہلاک ہوگئے۔ مہاجر تحریک کے آفاق احمد نے سال قبل اس کی تصدیق کی تھی اور اس کا ذمہ دار متحدہ کوٹھہرایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس میں متحدہ کے رہنما رؤف صدیقی اور گورنر عشرت العباد ملوث تھے۔ گورنر نے اپنے سرکاری اختیار کا غلط استعمال کیا اور دہشت گردوں کے بجائے مل مالکان کو گرفتار کروایا۔ آفاق احمد نے یہ مطالبہ کیا کہ گورنر سندھ اور رؤف صدیقی کو ملک سے باہر جانے نہ دیا جائے کیونکہ دوسروں کے علاوہ یہ دونوں اس قتل عام میں ملوث ہیں۔ عدالت حالیہ نے متعلقہ عدالت کو ہدایات جاری کیں۔ خدشہ یہ ہے کہ طاقتور لوگ چھوٹی سی عدالت پر دباؤ ڈالیں گے جس سے دہشت گردوں کو سزا نہیں مل سکے گی۔ لہٰذا مقدمہ کو اعلیٰ ترین عدالت میں منتقل کیا جائے یا اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ طاقتور لوگ اور بااختیار لوگ اس عدالت پر دباؤ نہیں ڈال سکیں گے۔ بہر حال یہ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ دہشت گرد جنہوں نے 259افراد کو زندہ جلادیا تھا سزا سے کسی طور پر نہ بچ سکیں۔ تحریک انصاف اور عمران خان کا یہ مطالبہ جائز ہے کہ ریاست پاکستان اپنی پوری قوت کے ساتھ ان دہشت گردوں کو سزا دلوائے اور ان کے پس پشت لوگوں کو نہ صرف بے نقاب کیا جائے بلکہ ان سب کو سیاسی منظر نامے سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہٹادیا جائے۔ انصاف اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ دہشت گردوں کو سزائیں دی جائیں۔ سیاست کو جرائم پیشہ افراد سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔ سیاست وہ لوگ کریں جو انسانیت کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ ٹھگ حضرات کو سیاست سے بے دخل کیا جائے۔
پاکستان میں کشیدگی میں اضافہ
وقتِ اشاعت : February 14 – 2015