کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں اہل سنت و الجماعت کے سربراہ مولانا اورنگزیب فاروقی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
مولانا اورنگزیب فاروقی حملے میں محفوظ رہے۔
کراچی کے علاقے قائد آباد کے پل کے قریب اہل سنت والجماعت کے سربراہ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔
واقعہ کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔اہل سنت والجماعت کے ترجمان کے مطابق حملے میں اورنگ زیب فاروقی محفوظ رہے تاہم ان کے تین محافظ زخمی ہوئے۔
مولانااورنگزیب فاروقی قائد آباد سے ناگن چورنگی جارہے تھے کہ مسلح ملزمان نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے مطابق نامعلوم ملزمان نے پل کے اوپر سے اہل سنت والجماعت کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی پر فائرنگ کی۔
راؤ انوار کا کہنا تھا کہ واقعہ میں کوئی بھی شخص زخمی نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی مولانا اورنگزیب فاروقی پر حملے کے جاتے رہے ہیں۔
25 دسمبر 2012 کو مولانا اورنگزیب فاروقی پر ہونے والے قاتلہ حملے میں 4 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے ، جن میں ان کا ذاتی محافظ اور ڈرائیور شامل تھا جبکہ مولانا اورنگزیب فاروقی کو بھی گولیاں لگی تھیں۔
راولپنڈی میں اہل سنت والجماعت کے رہنما قتل
راولپنڈی میں فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کے ترجمان ہلاک ہو گئے۔
واقعہ تھانہ گولڑہ کی حدود میں پیر ودہائی موڑ کے قریب پیش آیا۔
ذرائع کے مطابق مولانا مظہر صدیقی کی گاڑی پر پیر ودہائی موڑ کے قریب فائرنگ کی گئی۔
اہل سنت والجماعت کے رہنما کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کے دوران کارکنوں نے سپریم کورٹ کے سامنے میت کے ہمراہ دھرنا دے دیا ہے۔
اس سے قبل شاہراہ دستور پر سپریم کورٹ کی جانب کی کوشش پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی۔
اہلسنت و الجماعت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نماز جنازہ سپریم کورٹ کے باہر پڑھائی جائے گی اور سپریم کورٹ کے سامنے پرامن دھرنا دیا جائے گا۔
ترجمان کے مطابق مطالبے کی منظوری تک میت کے ہمراہ پرامن دھرنا دیں گے۔