|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2015

پاکستان کا عالمی کپ کی تاریخ کو تبدیل کرنے کا خواب صرف خواب ہی ثابت ہوا اور اپنی ناقص فیلڈنگ اور بلے بازی کے ذریعے ٹیم نے ثابت کیا کہ وہ دفاعی چیمپیئن بھارت سے فتح کے اہل نہیں۔ ٹاس جیت کر ٹیم انڈیا نے 300 رنز کا جو امبار لگایا، اس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کی پوری ٹیم صرف 224 بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ کپتان مصباح الحق کی کوششیں ناکافی ثابت ہوئیںاور کوئی بھی بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکا۔ پاکستانی اننگز کی شروعات احمد شہزاد نے یونس خان کے ہمراہ کی تاہم اپنے کیریئر میں تیسری بار بطور اوپنر آنے والے یونس خان ایک بار پھر ناکام ہوئے اور صرف 6 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد احمد شہزاد اور حارث سہیل کے درمیان دوسری وکٹ پر 68 رنز کی شراکت داری نے پاکستان کی اننگز کو سہارا دیا۔ حارث سہیل 36 رنز اور احمد شہزاد 47 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔ احمد صرف 3 رنز کے فرق سے ایک روزہ کیریئر کی 11ویں نصف سنچری مکمل نہ کرسکے۔ اس موقع پر کپتان مصباح الحق خود میدان میں آئے اور ڈٹ کر بھارتی گیند بازوں کا مقابلہ شروع کیا تاہم دوسری جانب صہیب مقصود اور عمر اکمل بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے تو صورتحال پاکستان کے لیے مزید مشکل ہوگئی۔ پہ در پہ کھلاڑیوں کا نقصان اٹھانے کے بعد پاکستان کو لمبی شراکت داری کی ضرورت تھی۔ شاہد آفریدی نے سمجھداری سے کھیلتے ہوئے کپتان مصباح کے ہمراہ اننگز کو آگے بڑھایا لیکن زیادہ دیر خود کو نہ روک پائے اور حسب سابق اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہوگئے۔ محمد شامی کی گیند پر ورات کوہلی نے ان کا کیچ تھاما اور مغلظات کے ساتھ رخصت کیا۔ بھارت نے 300 رنز کا کا مجموعہ حاصل کر کے پاکستان پر نفسیاتی برتری حاصل کی۔ اس طویل مجموعے کا جتنا سہرا بھارتی بلے باز ورات کوہلی، شیکھر دھاون اور سریش رائنا کی شاندار اننگز کو جاتا ہے اتنا ہی پاکستانی فیلڈرز کی خراب کارکردگی جو جاتا ہے کہ جنہوں نے ٹاپ اسکورر بلے بازوں کو کئی ایک زندگیاں دیں۔ ایڈیلیڈ میں میچ کی شروعات سے قبل بھارتی کپتان مہندر سنگھ دھونی نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا جو بغیر گھاس اور سخت پچ کو دیکھتے ہوئے متوقع تھا۔ اننگز کی شروعات گو کہ سست رفتاری سے ہوئی اور بھارت کو پہلا نقصان 8ویں اوور میں روہیت شرما کی صورت میں اٹھانا پڑا تاہم شیکھر دھاوان اور ورات کوہلی کی جوڑی نے تیز رفتاری سے رنز بنانا شروع کیے۔ یہ خوش قسمت جوڑی کم از کم دو بار ٹوٹنے سے بال بال بچی۔ پہلے شیکھر دھاون گیند باز سہیل خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہونے سے بچے اور بعد میں ورات کوہلی لانگ آن باؤنڈری پر یاسر کے ہاتھوں دھرنے سے بچے۔ تیسویں اوور میں احمد شہزاد نے براہ راست تھرو کے ذریعے شیکھر کو رن آؤٹ کر کے دوسری وکٹ کے درمیان 129 رنز کی اہم ترین شراکت داری کا خاتمہ کیا۔ شیکھر نے 1 چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 76 گیندوں پر 73 رنز کی باری کھیلی۔ شیکھر کے بعد ورات نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور اپنی شاندار سنچری 119 گیندوں پر مکمل کی۔ سریش رائنا نے بھی 42ویں اوور اپنی نصف سنچری مکمل کی جس کے لیے انہوں نے مجموعی طور پر صرف 40 گیندوں کا سامنا کیا۔ 46ویں اوور میں کوہلی سہیل خان کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے آؤٹ ہوئے تو بھارت کا مجموعی اسکور 273 رنز تھا۔ اس موقع پر پاکستانی گیند بازوں وہاب ریاض اور سہیل خان کی نپی تلی گیند بازی نے بھارتی بلے بازوں کو پریشان کیا۔ 48 ویں اوور میں سہیل خان نے رائنا کو ٹھکانے لگایا تو اگلے اوور میں وہاب ریاض نے جدیجہ کو پویلین کی راہ دکھائی۔ اننگز کے اختتامی اوور میں سہیل خان نے کپتان مہندر سنگھ دھونی اور اجنکیا ریحانے کو آؤٹ کر کے اپنی پانچ وکٹیں مکمل کیں۔ یوں بھارتی ٹیم اننگز کے آخری پانچ اوورز میں 27 رنز بنائے اور پانچ کھلاڑیوں کا نقصان اٹھایا۔ پاکستان کی جانب سے سہیل خان نے 10 اوورز میں 55 رنز دے کر سب سے بہترین گین بازی کا مظاہرہ کیا اور پانچ اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کے علاوہ صرف وہاب ریاض نے اتنے ہی اوور میں 49 رنز دے کر 1 وکٹ حاصل کرپائے جبکہ 1 کھلاڑی رن آؤٹ ہوا۔ پاکستان نے محمد عرفان، شاہد آفریدی، یاسر شاہ اور حارث سہیل سے بھی گیند کروائی تاہم ان میں سے کوئی بھی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکا۔ پاکستان نے مقابلے میں پانچویں گیندباز کے لیے جگہ بنانے کی خاطر وکٹ کیپر سرفراز احمد کو باہر بٹھایا ہے اور ان کی جگہ عمر اکمل کو وکٹ کیپنگ کی ذمہ داری ہے۔ اور اس کا خمیازہ پاکستان کو اس وقت بھتنا پڑا جب عمر اکمل نے ورات کوہلی کا ایک آسان کیچ گرا دیا۔ سرفراز کی عدم موجودگی میں اوپننگ کی ذمہ داری یونس خان نبھائیں گے۔ بھارت کی کرکٹ ٹیم بھارت: شیکھر دھاون، روہیت شرما، ویراٹ کوہلی، اجنکیا راہانے، سریش رینا، مہندر سنگھ دھونی، رویندر جدیجا، روی چندر آشون، امیش یادو، موہیت شرما اور محمد شامی پاکستان کی کرکٹ ٹیم احمد شہزاد، یونس خان، مصباح الحق، صہیب مقصود، حارث سہیل، عمر اکمل، شاہد آفریدی، وہاب ریاض، یاسر شاہ، سہیل خان اور محمد عرفان