|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2015

کراچی ( ظفر احمد خان ) وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر ملک کے مستقبل اور سکیورٹی کا انحصار ہے ۔ قوم دہشت گردی کے خلاف مرتب کئے گئے قومی لائحہ کے نتائج دیکھنا چاہتی ہے۔ قومی ایکشن پلان کسی حکومت یا جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے اور ہمیں مشترکہ طور پر یہ جنگ جیتنی ہے جس میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ریاست نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا جائے گا ۔ سانحہ بلدیہ ایک اندوہ ناک واقعہ ہے، اس سانحہ میں ملوث عناصر کو بلا امتیاز کیفر کردار تک پہنچائیں گے اور متاثرین کو انصاف دلایا جائے گا ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہر صورت میں جیتیں گے ۔ وہ پیر کو گورنر ہاؤس میں دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے سندھ اپیکس کمیٹی کے منعقدہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، سابق صدر آصف علی زرداری ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار ، صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن ، صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ ، سیکرٹری داخلہ سندھ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ اجلاس میں وزیراعظم نے سندھ پولیس کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اپنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے انٹیلی جنس شیئرنگ کو موثر بنائے۔ اجلاس میں وزیر اعظم کو سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی جس پر پر وزیر اعظم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا چالان دیر سے کیوں پیش کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ مزدوروں کو جلانا دلخراش واقعہ تھا جس کو مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ کی جانب سے وزیر اعظم کو صوبے میں امن و امان ، کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن ، دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت سندھ حکومت کے مرتب کردہ 14 نکاتی پالیسی اور سانحہ بلدیہ ٹاؤن کے مقدمے کے حوالے سے بریفنگ دی ۔ چیف سیکرٹری نے وزیر اعظم کو بتایا کہ دہشت گردی کے 64مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے ۔ آئی جی سندھ نے دہشت گردی کے 84مقدمات کی فہرست سندھ حکومت کو ارسال کی تھی۔ صوبائی کابینہ اور سندھ حکومت نے گزشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں 84 میں سے 64مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دی ، جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ سندھ حکومت فوری طور پر دہشت گردی کے مقدمات وفاقی حکومت کو بھیجے تاکہ اسکروٹنی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انہیں فوری عدالتوں میں بھیجا جا سکے ۔ چیف سیکرٹری نے وزیر اعظم کو سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس پر بریفنگ دی ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ وزیر اعظم نے مقدمے کا چالان اب تک مکمل نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ اس مقدمے کی تفتیش اور چالان کو جلد از جلد مکمل کیا جائے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ ایک بڑا واقعہ ہے ۔ متاثرین انصاف کے منتظر ہیں ۔ اس سانحہ میں جو فرد ، جماعت یا عناصر ملوث ہوئے ، انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سانحہ بلدیہ میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق عدالتوں سے سخت سزائیں دلائی جائیں گی ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ اس کیس کی تفتیش کو جلد از جلد مکمل کیا جائے اور لمحہ با لمحہ اس کیس سے انہیں آگاہ رکھا جائے ۔ وزیر اعظم کو اجلاس میں بتایا گیا کہ قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے سندھ کو تین سکیورٹی زونز میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ کراچی زون کے کمانڈر ڈی جی رینجرز، حیدر آباد زون کے کمانڈر جی او سی حیدر آباد اور سکھر زون کے کمانڈر جی او سی پنو عاقل ہیں ۔ ان زونل سکیورٹی کمیٹیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے شامل ہیں ۔ یہ کمیٹیاں مل کر صوبے سے دہشت گردی کے خاتمے اور ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لئے اقدامات کر رہی ہیں ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کے اجلاس کے انعقاد کا مقصد سندھ میں دہشت گردی کے خلاف قومی لائحہ عمل پلان کا جائزہ لینا ہے ۔ ملک میں اس پلان پر عمل درآمد کرنے کے لیے صوبائی سطح پر اپیکس کمیٹیاں قائم کی جاچکی ہیں ۔ اس اپیکس کمیٹیوں کے اجلاس جاری ہیں ۔ کچھ صوبوں میں اس پر عمل درآمد کی رفتار تیز ہے اور کچھ صوبوں میں اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عسکری اور سیاسی قیادت ایک صفحے پر ایک ہے ۔ ایکشن پلان تمام جماعتوں کے متفقہ لائحہ عمل کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے ۔ یہ پلان 20نکات پر مشتمل ہے اور اسی پلان کے تحت 21ویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقہ جات سمیت ملک کے کونے کونے سے دہشت گردی کا خاتمہ کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ وفاقی حکومت ، صوبائی حکومتیں اور تمام ادارے مل کر اس پلان کے تمام نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں کیونکہ ہم ناکامی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔ دہشت گردوں کا خاتمہ ریاست کا فیصلہ ہے ۔ ہم اللہ کے بعد عوام کو جواب دہ ہیں ۔ سکیورٹی ادارے ملک کو محفوظ بنانے کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ انتشار بازی کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں ۔ سیاسی اور مذہبی قوتوں کو متحد ہو کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن کے لئے کراچی کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ کراچی سے جرائم مافیا کے خاتمے کے لئے مزید سخت سے سخت فیصلے کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قوم ہماری طرف دیکھ رہی ہے وہ نتائج کی منتظر ہے ۔ اس موقع پر اجلاس میں آرمی چیف نے کراچی میں آپریشن کے لئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی طرز کا ٹارگٹڈ آپریشن کا دائرہ کار سندھ کے دیگر علاقوں تک پھیلایا جائے گا ۔ یہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر جرائم پیشہ عناصر ، کالعدم تنظیموں کے خلاف کیا جائے گا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی سمیت سندھ بھر موجود افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کے عمل کو تیز کیا جائے گا ۔ غیر ملکی تارکین وطن کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں موجود دینی مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو بھی پالیسی کے مطابق طے کیا جائے گا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی اور جرائم پیشہ عناصر کا تعلق خواہ کسی بھی جماعت یا گروپ سے ہو ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی ۔ اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید وسائل کی فراہمی کے لیے کئے جانے والے اقدامات کو مزید تیز کیا جائے گا ۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کے مقدمات کی تحقیقات کو تیزی کے ساتھ نمٹایا جائے گا ۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے کراچی آپریشن کی کامیابی ، سندھ میں قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے تمام ادارے مل کر کام کریں گے اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو مزید بہتر کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد اور کراچی میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پیر کو کراچی پہنے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان عاصم سلیم باجوہ کے مطابق کور ہیڈ کوارٹرز کراچی میں وزیراعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ملاقات ہوئی، جہاں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار اور ڈی دی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کور کمانڈر کراچی جنرل نوید مختار نے کراچی کی صورتحال پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو بریفنگ دی، قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔ ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو سراہا اور سندھ بھر میں انٹیلی جنس آپریشن پر حکام کی تعریف کی۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ انشاء اللہ ملک کو امن کا گہوارہ بناکر دم لیں گے۔ دہشت گردی کی مذموم کارروائیاں ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔