کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے تودہ کبزئی سے ملنے والی چار لاشوں کی شناخت پولیو ورکرسمیت محکمہ صحت کے دو اہلکار اور دو لیویز سپاہیوں کے طور پر ہوگئی ہیں۔ چاروں افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے۔ لیویز کے مطابق تیرہ فروری کو پولیو ورکر عبدالحمید ایمبولنس ڈرائیور عبدالصمد دو لیویز اہلکاروں محمد ایوب کاکڑ اور نسیم مندوخیل کے ہمراہ ایمبولنس میں ژوب کے سول اسپتال سے پولیو کی مہم میں حصہ لینے کیلئے یونین کونسل مرغہ کبزئی اور بارکوال کو روانہ ہوئے تھے اور راستے میں لاپتہ ہوگئے۔ بعد ازاں ضلعی انتظامیہ نے تصدیق کی کہ چاروں اہلکاروں کو نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا۔پیر کی شب مقامی لوگوں نے ژوب کے علاقے تودہ کبزئی میں چار افراد کی لاشوں کی اطلاع دی۔ رات کے اندھیرے اور سیکورٹی خدشات کی وجہ سے لیویز اور ایف سی ٹیمیں مقررہ وقت پر روانہ نہیں کی جاسکیں۔ منگل کی علی الصبح لیویز اور ایف سی کی نفری علاقے میں بجھوائیں تو تودہ کبزئی میں ایک پہاڑ کے دامن میں نالے سے چار افراد کی لاشیں ملیں جنہیں قریب سے گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ چاروں افراد کی شناخت پولیو ورکر اور محکمہ صحت کے ڈسپنسر عبدالحمید ولد موسیٰ خان کاکڑ سکنہ گنج محلہ ژوب، محکمہ صحت کا ملازم ایمبولنس ڈرائیور عبدالصمد ولد عبدالکریم مندوخیل سکنہ کلی اپوزئی ژوب، لیویز سپاہی نسیم مندوخیل ولد عبدالوحید سکنہ گرڈ اسٹیشن ژوب، لیویز سپاہی محمد ایوب ولد سعدمحمد کاکڑ سکنہ کلی شبوزئی ژوب کے ناموں سے ہوئی۔ لاشیں سول اسپتال ژوب پہنچادی گئیں جہاں ضروری کارروائی کے بعد ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ یاد رہے کہ اتوار اور پیر کو مغویوں کی بازیابی کیلئے تودہ کبزئی میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا تھا جس میں دو مبینہ اغواء کاروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ ایک لیویز اہلکار بھی دھماکے میں زخمی ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیو ٹیم کے ساتھ گائیڈ کی خدمت انجام دینے والا شخص تاحال اغواء کاروں کے چنگل میں ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ژوب میں مسلح افراد کے ہاتھوں اکیس افراد اگواء ہوچکے ہیں۔ اس سے قبل ژوب کے علاقے گوال سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے چھ اہلکاروں کو اغواء کیاگیاتھا ۔جبکہ دسمبرمیں بھی اسلام آبادسے کوئٹہ اورکوئٹہ سے ژوب آنے والے دس افرادکو اغواء کیاگیاتھا۔اغواء ہونے والوں میں ائیرفورس کا ملازم بھی شامل تھاجنہیں قتل کرکے لاش سڑک کے کنارے پھینک دی گئی تھی۔اغواء کی ذمہ تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔دریں اثناء کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر چار اضلاع میں پولیو مہم ملتوی کر دی گئی ۔ پشاور میں بھی تین روزہ پولیو مہم شروع کر دی گئی۔ خیبر پختونخواہ حکومت کا پولیو قطرے نہ پلانے والوں کے خلاف سختی کا فیصلہ۔ میدیا رپورٹس کے مطابق منگل کے روز سے کوئتہ سمیت بلوچستان کے 26 اضلاع میں پولیو مہم شروع کر دی گئی ہے جبکہ کوئٹہ سمیت 4 اضلاع میں سیکیورٹی خطرات کی وجہ سے پولیو مہم ملتوی کر دی گئی ہے محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق بلوچستان کے تمام اضلاع میں 3 روزہ پولیو مہم شروع کر دی گئی ہے۔ 26 اضلاع میں 24 لاکھ 18 ہزار بچوں کو پولیو ویکسنیشن دینے کا ہدف مقرر ہے جبکہ 782 مقررہ مقامات پر اور 10 ٹرانزٹ پوائنٹس پر پولیو ویکسینیشن دی جائے گی پولیو مہم کیلئے 6 ہزار 464 پولوی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو تمام اضلاع میں گھر گھر جا کر بچون کو پولیو قطرے پلائیں گی۔ دریں اثناء خیبر پختونخواہ کے تمام اضلاع میں بھی 3 روزہ پولیو مہم شروع کر دی گئی ہے وزیر صحت خیبر پختونخواہ کے مطابق کے پی کے تمام اضلاع میں 3 روزہ پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے پولیو ورکرز کی سیکیورٹی کے لئے موثر اقدامات کئے گئے ہیں۔ صوبے بھر کے 35 لاکھ بچوں کو پولیو ویکسینیشن دی جائے گی وزیر صحت نے کہا کہ بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلوانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ژوب سے ملنے والی لاشیں مغوی پولیو ورکرز کی نکلیں ،مختلف اضلاع میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر مہم ملتوی
وقتِ اشاعت : February 18 – 2015