|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2015

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرمیرحاصل خان بزنجونے کہاہے کہ ناراض بلوچستان رہنماؤں سے مذاکرات کی کوشش جاری ہے آئین کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ناراضگیوں کاخاتمہ کریں گے بلوچستان میں اس وقت کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہاخطے میں امن وامان کیلئے پاکستان افغانستان اورچین کوامریکی معاونت سے مشترکہ لائحہ عمل اختیارکرناہوگاان خیالات کااظہارانہوں نے ’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ اپیکس کمیٹی کاکوئٹہ میںیہ پہلااجلاس ہواجس میں وزیراعظم آرمی چیف سمیت وفاقی اورصوبائی قیادت نے شرکت کی اجلاس میں امن وامان کی صورتحال اورترقیاتی منصوبوں کامختلف پہلوؤں سے جائزہ لیاگیاکمانڈرسدرن کمانڈکی جانب سے دی گئی بریفنگ میں جوباتیں سامنے آئیں وہ حوصلہ افزاء ہیں اوراجلاس میں اس امرپربھی اطمینان کااظہارکیاگیاکہ امن وامان کے قیام کیلئے سول حکومت اورعسکری قیادت ایک پیج پرہے جس کاماضی میں فقدان رہاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس وقت جولاشیں ملی ہے وہ سیاسی کارکنوں کی نہیں بلکہ یہاں دیگرصوبوں سے لائے ہوئے لوگوں کی لاشیں پھینکی جارہی ہیں جوڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہواہے اوراگرکسی کواس ضمن میں کوئی شکوک وشبہات ہیں توہم انہیں ثابت کردیں گے ہم نے صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے میں99فیصدکامیابی حاصل کی ہے ماضی میںیہاںآبادکاروں کو کھلے عام قتل کیاجاتاتھامگرہم نے اس کاتدارک کیاہے آج بہت سے ٹارگٹ کلرمارے گئے یاپھرگرفتارہوچکے ہیں اوریہاں سے ہجرت کرنے والے لوگ بھی واپس آرہے ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ حالات میں بہتری آئی ہے قومی شاہراہیں جوپہلے اتنی غیرمحفوظ تھیں کہ وہاں عام گاڑیوں کولوٹا جاتا تھا نیٹوکنٹینرجلائے جاتے تھے ہم نے قومی شاہراہوں کومحفوظ بنایاکوئٹہ شہرجوپہلے شام ڈھلتے ہی بند ہوجاتاتھاآج دیررات تک کھلارہتاہے کچھ وقت درکارہے معاملات گھمبیرہیں جنہیں حل کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ ناراض بلوچ رہنماؤں کومنانے کیلئے کاوشیں جاری ہیں جلد ہی ان کے پاس وفد بھیجیں گے تاکہ انہیں قائل کرسکیں کہ یہ فیڈریشن ہے اوراس فیڈریشن کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے ان کے تحفظات کاخاتمہ کیاجائیگاوہ ماضی کی تلخیوں کوبھول جائیں تاکہ ہم مل کراس صوبے کوپرامن طریقے سے چلائیں انہوں نے کہاکہ داعش کی سوچ رکھنے والے لوگ یہاں طالبان اوردیگرگروہوں کی شکل میں موجود ہیں کیونکہ سوچ کی کوئی سرحد نہیں ہوتی تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اگرپاکستان افغانستان،چین اورامریکہ 10سال قبل ایک پیج پرہوتے اوراس وقت ہی ضرب عضب شروع ہوجاتاتوآج حالات یکسرمختلف ہوتے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں کہیں بھی فوجی آپریشن نہیں ہورہاصوبائی حکومت کی اجازت سے فرنٹےئرکورصوبے میں امن وامان کے قیام کویقینی بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہیں کیونکہ بلوچستان وسیع رقبے پرمحیط صوبہ ہے اورہمارے پاس پولیس اورلیویز کی اتنی بڑی نفری نہیں ہیں جوکہ پورے صوبے میں تعینات کی جائے یہی وجہ ہے کہ ہمیں فرنٹےئرکورکاسہارالیناپڑتاہے۔