گزشتہ دنوں وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے اعلان کیا کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ساتھ افغان غیر قانونی تارکین وطن کو دسمبر 2015کے بعد پاکستان کے کسی بھی علاقے میں نہیں رہنے دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی انہوں نے سندھ کے وزیراعلیٰ اور سندھ کے صوبائی وزیروں سے ملاقات کے دوران کرائی۔ سندھ کی حکومت اور سندھی عوام اس بات پر سخت ناراض تھے کہ موجودہ حکومت نے صوبائی حکومتوں کے مشورے کے بغیر یک طرفہ طور پر افغان مہاجرین کو پاکستان میں قیام کی مدت میں مزید دو سال کے لیے توسیع دی تھی۔ صوبائی حکومتوں سے مشورہ نہیں کیاگیا۔ اس کی تلافی کے لیے جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے سندھ کی حکومت کو یہ یقین دہانی کرائی کہ افغان مہاجرین کے ساتھ ساتھ تمام افغان غیر قانونی تارکین وطن کو بھی دسمبر 2015کے بعد پاکستان میں قیام کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان سب کو وطن واپس بھیجا جائے گا۔ اس کے لئے کے پی کے اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں کیمپ قائم کیے جائیں گے جہاں پر ان افغانوں کو ملک جانے سے پہلے رکھا جائے گا۔ جنرل قادر بلوچ کے خیال میں افغان مہاجروں کی تعداد 16لاکھ اور غیر قانونی افغان تارکین وطن کی تعداد 10لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے اکثریت بلوچستان اور کے پی کے میں رہتی ہے۔ حکومت نے ان تمام غیر قانونی تارکین وطن اور افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ اس سلسلے میں نادرا نے 88ہزار سے زیادہ افغانوں کے شناختی کارڈ ثبوت ملنے پر بلاک کردیئے۔ یہ شناختی کارڈ کوئٹہ اور بلوچستان کے دوسرے علاقوں سے افغانوں کو غیر قانونی طور پر اور رشوت لیکر ان کو دیئے گئے تھے نادرا نے ان کے ثبوت حاصل کرنے کے بعد ان 88ہزار شناختی کارڈوں کو بلاک کردیا ہے اور افغان غیر قانونی تارکین وطن اور افغان مہاجرین ان جعلی اور غیر قانونی شناختی کارڈ کو استعمال میں نہیں لاسکتے۔ یہ تمام شناختی کارڈ منسوخ تصور ہوں گے۔ اسی طرح سے نادرا دوسرے صوبوں خصوصاً کے پی کے اور سندھ میں یہ کارروائی کرے گی اور افغانوں کے جعلی شناختی کارڈ کا پتہ چلایا جائے گا اور ان کو فوری طور پر منسوخ کردیا جائے گا ۔نادرا کے اس عمل کو افغانوں کی وطن واپسی کی ابتدا تصور کیا جارہا ہے۔ حکومت نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ افغان مہاجرین اور افغان غیر قانونی تارکین وطن پاکستان کی سیکورٹی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور اکثر بڑے دہشت گردی کے واقعات میں یہ ملوث پائے گئے ہیں۔ لہٰذا ملک کی سلامتی کے لیے یہ ضروری ہے کہ تمام افغانوں کو خصوصاً غیر قانونی تارکین وطن کو پاکستان کے کسی علاقے میں نہیں رہنے دیا جائے۔ البتہ جائز طور پر کاروبار کرنے والوں کو حکومت قانونی طور پر ویزا دے سکتی ہے۔ اگر وہ اس کی درخواست دیں اور ثابت کریں کہ وہ اس ملک کے تمام قوانین کے پابند ہیں اور باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کرتے ہیں تو ان کو ویزا دیا جاسکتا ہے۔ عام افغانوں کو صرف معاشی مہاجر سمجھا جائے گا اور معاشی مہاجرین کے لیے پاکستان جیسے بحران زدہ ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ پاکستان میں روزگار کے مواقع صرف اور صرف پاکستانیوں کے لیے ہیں نہ کہ افغانوں اور بھارتی شہریوں کے لیے۔