|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2015

کوئٹہ(خ ن)وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل سے متعلق اب وفاق بہت محتاط ہے، 18ویں ترمیم رویوں کی بڑی تبدیلی ہے، پاکستان کے متوسط اور ترقی پسند عوام کی توقعات کو کبھی ٹھیس نہیں پہنچاؤں گا، بلوچ ناراض نہیں بلکہ یہ ایک مکتبہ فکر ہے۔ بلوچ کو نعروں کے بجائے اب حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مڈکیریئر مینجمنٹ کورس کراچی کے شرکاء سے خطاب اور ان کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا، اس موقع پر چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی و ترقیات ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری ایس اینڈ جی اے ڈی ، سیکریٹری خزانہ بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہمارا خطہ تنازعات کی زد میں ہے صوبے کو مذہبی انتہا پسندی، قبائلی تنازعات اور بلوچ مزاحمت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں مشکلات بھی درپیش ہیں اور عوام کی معیار زندگی بہتر بنانے کے مواقع بھی میسر ہیں، صوبائی حکومت بلوچستان میں سیاسی استحکام اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تو پولیس کا محکمہ بالکل مفلوج تھا، صوبے میں اغواء برائے تاوان ، روڈ ڈکیتی، ٹارگٹ کلنگ روز کا معمول تھا، صوبائی حکومت نے جرائم کی بیخ کنی اور محکمہ پولیس کو فعال بنانے کے لیے پولیس کو سیاست اور سفارش سے پاک کیا، اور پولیس میں 7سو سے زائد بھرتیاں خالصتاً اہلیت کی بنیاد پر کی گئیں ہیں ، پولیس اور انتظامی افسران کی تعیناتی بھی میرٹ پر کی جارہی ہیں، جس کے بہتر نتائج سامنے آئے ہیں، ڈیڑھ سال قبل کی نسبت امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی انسان پیدائشی لائق یا نالائق نہیں ہوتا وہ مواقع ہیں جو انسان کو لائق بناتے ہیں، صوبائی حکومت نے تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دی ہے، تعلیم کا بجٹ 4فیصد سے بڑھا کر 26فیصد کر دیا گیا ہے، نقل کے خاتمے، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانے سمیت محکمہ تعلیم میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کا عمل جاری ہے، ساڑھے چار ہزار سے زائد اساتذہ کو این ٹی ایس (NTS) کے ذریعے بھرتی کیا جائیگا، صوبائی حکومت صوبے میں تعلیمی بہتری کے لیے سخت اور مشکل فیصلے کر رہی ہے، پبلک سروس کمیشن میں بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں، عام آدمی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے محکمہ کے بجٹ میں 4سو فیصد اضافے کے علاوہ حال ہی میں 148اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کا کوئٹہ سے ان کے آبائی اضلاع میں تبادلہ کر دیا گیا ہے اور تبادلہ کے ان کے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم کو موثر بنانے کے لیے ورٹیکل پروگرام کا الگ سے سیکریٹری تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اختیارات کے عدم مرکزیت پر یقین رکھتا ہوں۔ محکمہ صحت، تعلیم اور آبپاشی کے معاملات بلدیاتی نمائندوں کو منتقلی کا حامی ہوں۔ بلوچستان سے بدعنوانی کا دھبہ دھونے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھا رہے ہیں، جس کا ثبوت ملکی اور غیر ملکی اداروں کی سروے رپورٹس ہیں ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو اب بھی غربت اور بیروزگاری کا سامنا ہے، جسے دور کرنے کے لیے ماہر اقتصادیات قیصر بنگالی نے موجودہ صوبائی حکومت کے وژن کو سامنے رکھتے ہوئے ایک جامع رپورٹ تیار کی ہے، صوبے میں زراعت، معدنیات و کانکنی، ماہی گیری ، لائیو اسٹاک کے شعبوں میں سرمایہ کاری سے غربت اور بیروزگاری کے چیلنجوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وفاق کے تعاون سے 15سالوں سے زیر التواء ڈیرہ اسماعیل خان لورالائی، دادو خضدار ٹرانسمیشن لائینوں کی تکمیل سے صوبے کو 6سو میگاواٹ اضافی بجلی مل رہی ہے، جبکہ گوادر رتو ڈیرو، کوئٹہ چمن شاہراہ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ جبکہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ پر جلد کام آغاز ہوگا، انہوں نے کہا کہ اقتصادی رہداری سے متعلق وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ اس کا فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہی ہوگا ، انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام نو آبادیاتی طرز کے خلاف ہیں اور اپنے قومی تشخص سے متعلق کافی حساس ہیں، ترقی کے ثمرات جب تک یہاں کے عوام کو نہیں ملیں گے وہ ترقی کے دعوؤں اور وعدوں پر یقین نہیں کرینگے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی بہتری کیلئے بھرپور اقدامات کرینگے اس بارے میں کسی قسم کی سفارش کو خاطر میں نہیں لائینگے وفاقی حکومت افغان مہاجرین کے انخلاء کے بارے میں توسیع نہ کریں بلکہ دسمبر میں ختم ہونے والی وقت پر انخلاء شروع کریں بلوچستان میں نیشنل سیکورٹی پلان پر عملدرآمد سے بھرپور عمل ہورہے ہیں جسے وفاقی حکومت نے بھی مطمئن ہونے کا اظہار کیا۔یہ بات انہوں نے صو بائی اسمبلی میں اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ‘وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ بلوچستان کے تمام مسائل حل ہوئے لیکن موجودہ حکومت نے مسائل کے حل کرنے کیلئے جو کوششیں کی ان میں کئی مسائل حل بھی ہوئے انہوں نے کہاکہ بلوچستان صو بائی اسمبلی کے ممبران کیلئے بلیو پاسپورٹ کا مطالبہ جائز ہے کیونکہ بعض ممالک میں جب ممبر تین بار منتخب ہوتے ہیں توان کو زندگی بھر تمام مراعات مل جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ امن وامان‘تعلیم‘صحت اور لوکل گورنمنٹ ہماری ترجیحات میں شامل ہیں اس بارے میں نقل کی خاتمے کیلئے بھرپور اقدامات کئے ‘جبکہ محکمہ صحت کی بہتری کیلئے بھی قدم اٹھایا اور اس سلسلے میں اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تبادلے بھی کئے انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے بارے میں کسی بھی سفارش کو خاطر خواہ میں نہیں لائینگے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وزیر صحت کارروائی کریں ہم بھرپور ساتھ دیگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں افغان مہاجرین امن وامان کے بارے میں ایک رکاوٹ ہے اس سلسلے میں ہم نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہیں کہ وہ افغان مہاجرین جن کی مدت دسمبر2015تک پورا ہورہا ہے ان کیخلاف عملدرآمد کریں اور مزید توسیع نہیں دی جائے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ نیشنل سیکورٹی پلان کے بارے میں عملدرآمد ہورہا ہے اور اس سلسلے میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان کے دورے کے موقع پر جو بریفنگ دی اس سے وفاقی حکومت نے مطمئن ہونے کا اظہار بھی کیا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان اسمبلی کے فلور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صو بائی حکومت عوامی مسائل حل کرنے کیلئے بھرپور کررہی ہے بلوچستان اسمبلی میں کمیٹیاں مکمل نہ ہونے سے کچھ مشکلات درپیش ہے پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی اسٹیڈنگ کمیٹی کے چےئرمین کیلئے نام دئیے مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن اس بارے میں اپنے نام دیکر تاکہ کمیٹیاں مکمل کریں اس موقع پر سپیکر بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ 26فروری کو ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں کمیٹیوں کے بارے میں فیصلہ کریں گے ۔