|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی میں کاشغر تا گوادر اقتصادی راہداری میں تبدیلی پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار پھر وفاقی حکومت بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی کرکے روٹس کو تبدیل کردیا ہے جس کی وجہ سے یہاں کی عوام میں شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سینئر صوبائی وزیر سردار ثناء اللہ زہری نے عوام کو یقین دلایا کہ وزیراعظم نواز شریف نے دو ٹوک الفاظ میں یقین دلایا ہے کہ روٹ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا ، اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ ہم نے گوادر کاشغر اقتصادی راہداری روٹ میں مجوزہ تبدیلی کے حوالے سے قرار داد جمع کرائی ہے لیکن اس قرار داد کو اہمیت نہیں دی گئی یہ انتہائی اہم نوعیت کا مسئلہ ہے بلیو پاسپورٹ کے مقابلے میں گوادر کاشغر روٹس میں تبدیلی سے متعلق قرار داد لازمی تھا لوگوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے وزیراعلیٰ اور کابینہ کے ارکان وفاق سے رابطہ کریں اور اس گھمبیر مسئلے کو حل کرائیں ایسا نہ ہو کہ پانی سر سے گزر جائیں اور ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔ سینئر صوبائی وزیر سردار ثناء اللہ زہری نے کہاکہ پچھلے دنوں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر میں نے اپوزیشن ارکان کی وزیراعظم سے ملاقات کروائی وزیراعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ پرانا روٹ تبدیل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے یہ محض لوگوں نے ایک شوشہ چھوڑا ہے ۔ مولانا عبدالواسع نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی لیکن ہمارے ساتھ ہر وقت وعدے تو کئے جاتے ہیں لیکن بعد میں اس سے روگردانی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک روٹ کا باقاعدہ افتتاح نہیں ہوگا اس وقت تک ہمیں تسلی نہیں ہوگی کیونکہ وزیراعظم نے پنجاب اور کراچی کے درمیان موٹروے کا افتتاح کیا ہے بعد میں یہ بہانہ کریں گے کہ ہم نے تو موٹروے اور تجارتی زون بنادیئے پیسے خرچ ہوگئے لہذا مزید تبدیلی نہیں ہوگی ۔ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ گوادر کاشغر روٹ کے حوالے سے اب تک ابہام ہے فوجی آپریشن کے بعد ہمارے ہاں جس مسئلے پر زیادہ بحث ہورہی ہے وہ گوادر کاشغر اقتصادی روٹ ہے انہوں نے کہاکہ ہماری معلومات کے مطابق جب تک موٹروے کا ایم 4 سیکشن نہیں بنے گا اس وقت تک یہ ابہام رہے گا ایسا نہ ہو کہ موٹروے وہ گوادر رتھوڈیرو ، لاہور ، ایبٹ آباد روٹ پر بنادے اور کہا جائے کہ اگر کوئی ہائی وے استعمال کرنا چاہتا ہے تو وہ خضدار ، مستونگ ، کوئٹہ ، ژوب ہائی وے کو استعمال کریں مگر ایک بات واضح ہے کہ جہاں موٹروے بنے گا وہاں لوگ ہائی وے استعمال نہیں کریں گے ۔ اگر روٹ تبدیل ہوا تو ہمیں شدید نقصان ہوگا ۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ گوادر ، خضدار ، مستونگ ، کوئٹہ ، ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان روٹ کا سروے ہوا ہے اور اس میں 12 سو سے زائد کلو میٹر کا فاصلہ کم ہورہا ہے ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ گوادر کاشغر اقتصادی روٹ سے یہاں کے پشتون بلوچ اقوام کو بہت فائدہ ہوگا ۔ گوادر کے حوالے سے چین کے الگ اور ہمارے الگ مفادات ہیں ۔ گوادر میں بریفنگ کے دوران میں نے وزیراعظم نواز شریف کو راحیل شریف کی موجودگی میں کہا کہ بریفنگ میں جو نقشہ دیا گیا وہ صحیح نہیں بلکہ یہ روٹ خضدار ، مستونگ ، کوئٹہ ، ژوب تا ڈیرہ اسماعیل خان تک ہے اگر یہ روٹ تبدیل کیا گیا تو عوام کو مایوسی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اس روٹ کے ساتھ ساتھ ریلوے لائن بھی بچھائی جائے گی ، جنرل مشرف نے ریلوے لائن کو بچھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک ان کو عملی جامع نہیں پہنایا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے نواز شریف کے ساتھ اس مسئلے کو اٹھایا ہے اور تجویز دی ہے کہ تمام پارٹیوں کے سربراہوں کو بلا کر متفقہ حل نکالا جائے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ حمل کلمتی نے کہاکہ جب یہ روٹ گوادر سے رتوڈیرو ، ایبٹ آباد ، پشاور تک جائے گی تو اس کا فاصلہ 3 ہزار 2 سو کلومیٹر بنتا ہے اگر یہ روٹ گوادر ، تربت ، خضدار ، کوئٹہ ، ژوب ، ڈیرہ اسماعیل خان تک بنے گی تو اس کا فاصلہ 12 سو کلو میٹر کم ہوجائے گا اس سے مکران ڈویژن کو بھی فائدہ ہوگا ۔ اجلاس کے دوران راحیلہ درانی نے بتایا کہ 26 فروری تک موبائل سم کی تصدیق کی آخری تاریخ دیدی گئی ہے کمپنیوں کے پاس 2003 کے شناختی کارڈ کا ریکارڈ موجود نہیں جس کی وجہ سے تصدیق کے عمل میں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو لاکھوں سم بند ہوجائیں گے اور 48 فیصد لوگوں کو مشکل پیش آئے گی ۔ نادرا کو چاہیے کہ وہ موبائل کمپنیوں کو شناختی کارڈ کے حوالے سے مکمل ڈیٹا فراہم کریں ۔ محمد خان لہڑی نے کہا کہ میرے حلقے میں پانی کا بحران ہے بارش اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے زمینداروں کو مشکلات کا سامنا ہے ڈھائی لاکھ ایکڑ گندم کی کاشت تباہ ہونے کا خدشہ ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سندھ حکومت سے پانی کی فراہمی کے لئے بات کریں ۔