|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2015

پشاور: خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے تمام کمشنرز اور ڈی آئی جیز کو مختلف مساجد میں پیش امام کے فرائض سرانجام دینے والے افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا ہے۔ صوبے بھر میں 294 افغان پیش امام موجود ہیں، جن کے کوائف نیشنل ایکشن پلان کے تحت متعلقہ کمشنرز کو بھیجے جا چکے ہیں۔ بدھ کو خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے کریک ڈاؤن کا حکم جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو افغان پیش اماموں کو بے دخل کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو طالبان نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے 134 بچوں سمیت 150 سے زائد افراد کو ہلاک کردیا تھا، جس کے بعد ملک کی سیاسی وعسکری قیادت نے پاکستان سے دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے متعدد اقدامات کیے۔ جبکہ پاک افغان سرحد پر واقع دہشت گردوں کی مضبوط پناہ گاہوں کے خلاف بھی آپریشن کا آغاز کیا گیا اور اس سلسلے میں پاکستانی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے باہمی تعاون میں بھی اضافہ کیا گیا۔ 1980 کی دہائی کے آغاز میں روسی حملے کے بعد پاکستان میں داخل ہونے والے افغان مہاجرین کی پاکستان نے بھرپور انداز میں مہمان نوازی کی۔ تاہم اس بات کے بھی خدشات ظاہر کیے جاتے ہیں کہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو اکثروبیشر ہراساں کیے جانے، پولیس کے چھاپوں یا گرفتاریوں کا خوف رہتا ہے۔ فی الوقت پاکستان میں 1.6 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں، جنھیں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے پروف آف رجسٹریشن جاری کیا چا چکا ہے اور وہ قانونی طور پر دسمبر 2015 تک پاکستان میں رہنے کے مجاز ہیں۔