|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچ سرزمین پر جاری جارحیت انتہا کو پہنچ چکی ہے،دنیا کو ریاست کی پالیسیوں کا ادراک کرتے ہوئے اسکے خلاف سخت اقدامات اُٹھانا ہونگے اپنے جاری کردہ بیان میں ترجمان نے کہا کہ ایکشن پلان کے تحت بلوچستان میں جاری ریاستی ظلم وجبر کو مزید تیز کر دیا گیا ہے ریاستی اداروں نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس مختصر مدت میں3960 افراد کو صرف 57 کاروائیوں میں گرفتارکیا ہے، جن کے بارے میں ان کے خاندان کو بے خبر رکھ کرتمام انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ اگر بلوچستان میں حکومت کے دورانیہ اور باقی حکومتوں کا موازانہ کیا جائے تو یہ تعداد ہزاروں سے آگے ہے اور ابھی تک کسی فرزند کے متعلق کوئی بات واضح نہیں کی گئی ہے اسی طرح بلوچ فرزندوں کو اغوا کر کے انکی مسخ لاشیں پھینکی جاتی ہیں یا تو انکی اجتماعی قبریں دریافت ہوتی ہیں۔آج بھی بلوچستان کے طول و عرض میں فورسز کی کاورئیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں اور اس میں تیزی کے ساتھ بلوچ آبادیوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے،لاکھوں کی تعداد میں بلوچ اپنے آبائی علاقوں و وطن سے نقل مکانی پر مجبور ہیں تاہم اس کے باوجود اقوام متحدہ ، مہذب دُنیا و انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی تعجب کا باعث ہے ترجمان نے کہا کہ دنیا جس شدت پسندی کے گھیرے میں ہے ایسے میں ریاست کو بلوچ نسل کشی کے لیے کھلی چھوٹ دینا ایک المناک انسانی جرم ہے جس پر اقوام عالم و اقوام متحدہ کی خاموشی اس پورے خطے سمیت دنیا بھر کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔