|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2015

سندھ حکومت نے کراچی بھر میں صفائی کی مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے کیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کا ٹھیکہ نجی کمپنی کو دیا جارہا ہے۔ شاید وجہ یہ ہے کہ سرکاری یا کے ایم سی کے ملازمین اپنی ڈیوٹی سرانجام نہیں دے رہے۔ انہوں نے کئی بار یہ الزام دہرایا ہے کہ واٹر بورڈ، کے ایم سی اور دوسرے محکموں کے ملازمین اپنی سرکاری ڈیوTی بجا نہیں لارہے ہیں جس کی وجہ سے صفائی کی صورت حال پورے شہر میں ناگفتہ بہ ہوگئی ہے ہر طرف کچرے کے پہاڑ نظر آرہے ہیں، عام سڑکوں کے نصف سے زائد حصے پر کچرا پڑا ہے۔ صدر جیسے علاقے میں گٹر ابل رہے ہیں اور تعفن پورے علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ کے ایم سی اور اس کے ذیلی اداروں میں کرپشن عام ہے۔ خاکروب تنخواہ کے ایم سی سے حاصل کررہے ہیں ڈیوٹی نجی مالکان کی کر رہے ہیں۔ کچرا اٹھانے والی گاڑیوں میں ڈرائیور اور افسران پیٹرول کی چوری میں ملوث ہیں۔ اس لئے کے ایم سی کی کم سے کم گاڑیاں سڑکوں پر نظر آرہی ہیں۔ چونکہ پی پی پی اور ایم کیو ایم میں مفادات کی جنگ جاری ہے اس لئے عوام کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ شہر بھر میں اتنی زیادہ گندگی پھیل چکی ہے کہ خطرناک وبائیں اور بیماریاں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ کے ایم سی کی اصلاح ناممکن ہے۔ اس لئے تمام خاکروبوں کو ملازمت سے برطرف کردیا جائے اور ان کی جگہ صفائی اور ستھرائی کا نظام نجی کمپنیوں کو ٹھیکے پر دیا جائے جیسا کہ ایران کے اکثر شہروں میں کیا جارہا ہے مختلف زونز کو مختلف کمپنیوں کو ٹھیکہ پر دیا جائے اور ان کے درمیان مقابلہ کرایا جائے کہ کس کا علاقہ کتنا صاف ستھرا ہے۔ خاکروب پر کے ایم سی اپنے وسائل ضائع نہ کرے کیونکہ ان کو راہ راست پر لانا ایک ناممکن سی بات ہے۔ لہٰذا یہ ساری رقم نجی ٹھیکہ داروں کو دی جائے جو شہر کی بہتر صفائی کرسکتے ہیں۔ کراچی کو تہران، اصفہان، شیراز کی طرح صاف ستھرا رکھ سکتے ہیں۔ پہلے تو غیر مسلم خاکروب کا کام کرتے تھے۔ گزشتہ دہائیوں میں گلف میں روزگار کے بہتر مواقع کے بعد اثر خاکروب دبئی اور گلف کے دوسرے ملکوں کو چلے گئے۔ جماعت اسلامی کی انتظامیہ نے یہ فیصلہ کیا کہ خاکروب کی غیر مسلم ہونے کی شرط ختم کی جائے۔ جب سے عام لوگوں کو خاکروب بھرتی کیا گیا اس دن سے ’’بھوت ملازمین‘‘ کا قصہ شروع ہوا۔ ہر سیاسی پارٹی نے ہزاروں خاکروب بھرتی کروائی اور کوئی ڈیوٹی دینے نہیں آتا۔ اس وجہ سے کراچی میں صفائی کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ اس کی اصلاح ناممکن نظر آرہی ہے۔