کوئٹہ: وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے کہ حقیقی نمائندوں کوسینٹ میں بھیجاجائے ۔بلوچستان کوبندوق کے زورپرکوئی فتح نہیں کرسکتااورنہ ہی پاکستان پراپنی مرضی مسلط کرسکتاہے ۔جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ احساس محرومی ختم کرنے کیلئے بلوچستان کے شہریوں کوتیسرے درجے کی بجائے پہلے درجے کا شہری تسلیم کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی ۔اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت جام کمال، صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی ،مسلم لیگ(ق) بلوچستان کے صدر وصوبائی وزیرریونیو شیخ جعفر خان مندوخیل،سینیٹر سردار یعقوب خان ناصر ،ارکان صوبائی اسمبلی پرنس احمد علی ،سردار در محمد ناصر، حمل کلمتی ،انجینئر زمرک خان اچکزئی ،بی این پی کے سینٹ کے امیدوار ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کے مرکزی سینئر نائب صدر سید احسان شاہ ،کونسلر یحییٰ ناصر ، (ن) لیگ کے بلوچستان کے نائب صدر ملک ابرار،بی این پی کے نائب صدور ملک عبدالولی کاکڑ،ساجد ترین ایڈووکیٹ،آغا حسن اور دیگر بھی موجود تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ سردار اختر جان مینگل کے امیدوار کی کامیابی کیلئے ہم دعاگوں ہیں ہمارے اور سرداراختر جان مینگل کے رابطوں میں دیر ہو گئی ورنہ ہم ضرور ان کے سینٹ امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالتے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بریف کیس بھرکر آنے والوں کا راستہ روکنا ضروری ہے کیونکہ بلوچستان کے مسئلے اور مسائل حل کرنے کیلئے سینٹ میں سیاسی نمائندوں کی اشدضرورت ہے ۔بلوچستان کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت بھرپور کوششیں کررہی ہے لیکن بندوق کے زور پر نہ کوئی مسئلہ حل ہو گا اور نہ ہی یہ مسائل کا حل ہے کیونکہ بلوچستان کوکوئی بھی بندوق کے زورپرفتح اورپاکستان پر کوئی بھی بندوق کے ذریعے اپنی مرضی مسلط نہیں کرسکتا یہاں کے انتہاء پسند وں کو امن میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ بی این پی (مینگل) سے ہمارے جو رابطے تھے ان کو دوبارہ موثر بنانے کیلئے بھرپور کوشش کرینگے ۔سعد رفیق نے کہا کہ حقائق کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ(ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ تین کی بجائے 2جنرل سیٹوں پر اپنے امیدواروں کو کامیاب کرایا جائے اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں اور کوشش کریں گے کہ وہ پارٹی کے فیصلے کو تسلیم کریں ٹکراوکی کیفیت پیدا نہیں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے ٹکٹ پر خواتین امیدواروں میں کلثوم پروین بہتر امیدوار تھیں اس لئے انکو ترجیح دی گئی اورانہوں نے دھرنا سیاست میں بھی اپنا اہم کردار ادا کیا تھا بلوچستان میں نیشنل پارٹی ،پشتونخواملی عوامی پارٹی،جمعیت علماء اسلام سمیت تمام جماعتوں کی نمائندگی ہونی چاہئے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ (ن) لیگ موثر رابطے میں ہے مستقبل میں اس شکوے کو ختم کیا جائے گا کہ بلوچستان کے عوامی نمائندوں کے ساتھ رابطے کم رہے کیونکہ بلوچستان پاکستان کی شہ رگ ہے اوراسکے بغیر پاکستان کا تصور ممکن نہیں حکومت کوا پنی کمزوریوں کا احساس ہے سیاسی معاملات کو ٹھیک کرنے کیلئے کوشاں ہیں سرداراختر مینگل کے ساتھ محبت کا ایک رشتہ موجود ہے پیار کے اس رشتے کو عملی شکل دیں گے۔ سینٹ میں اتحاد کے بارے میں پوچھنے جانے والے سوال کے جواب میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم کچھ لیٹ ہوگئے ہیں بروقت آتے تو ہماری جیب میں جو کچھ ہوتا اختر مینگل کی نظر کرتے ہیں لیکن سیاسی لین دین میں لیٹ ہوگئے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ ایک دوسر ے کے ساتھ رابطوں کو ترک کردیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر علامہ ساجد میر پہلی مرتبہ (ن) لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر نہیں بن رہے بلکہ انکی جماعت نے پورے پاکستان میں (ن) لیگ کو ہمیشہ سپورٹ کیا ہے اور یہ کوئی غیرآئینی بات نہیں اور نہ ہی ہارس ٹریڈنگ ہے کہ انکو ٹکٹ دیا جائے کیونکہ وہ انتہائی معتبر شخصیت ہیں۔اس موقع پر سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ ملاقات کے دوران ہم نے ماضی اور مستقبل پر تبادلہ خیال کیا۔ گلے شکوے بھی کیے ۔ماضی اور اب بھی ہمیں ایک ہی گلہ ہے کہ بلوچستان کو ہر شعبے میں نظر انداز کیا گیا یہاں کے لوگوں کو احساس محرومی میں جکڑا جارہا ہے جس میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں ماضی میں رابطے کا ایک سلسلہ تھا وہ ٹاور گرائے جانے اور سگنل نہ ملنے کے باعث منقطع ہوا تھا اب بحال ہوگیا ہے خواجہ سعد رفیق اور (ن) لیگ کے رہنماوں کے ساتھ تمام ایشوز پر بات ہوئی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ گھر آنے والے مہمان سے ہمارا وفد خود جاکر ملاقات کرتا لیکن سینٹ کے انتخابات کی مصروفیات کے باعث ایسا نہ ہوسکا اور خواجہ سعد رفیق خود یہاں آکر ہم سے ملے اور ہماری عزت افزائی کی جس پر انکے مشکور ہیں بلوچستان کے معاملات کو اہمیت دی جائے اور یہاں کے لوگوں کو سنا جائے تاکہ تلخیاں مزید نہ بڑھ سکیں ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی برقرار ہے بلوچستان کے لوگوں کو ساتھ لیکرچلناہے تو انہیں پہلے درجے کا شہری تسلیم کرنا ہو گا کیونکہ بلوچستان کے لوگوں کوتیسرے درجے کا شہری کسی بھی صورت قبول نہیں کرینگے۔
بلوچستان کے شہریوں کو پہلے درجے کا شہری تسلیم کرنا ہوگا، اخترمینگل ،بندوق کے ذریعے کوئی بلوچستان فتح نہیں کرسکتا ہے،سعدرفیق
وقتِ اشاعت : March 5 – 2015