|

وقتِ اشاعت :   March 10 – 2015

کوئٹہ بلوچستان حکومت کی توسط سے زمیندار وں اور واپڈا کے درمیان طے شدہ معاہدہ ہونے کے باوجود بلوچستان کے بیش تر علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں کمی نہیں آ سکی ،خضدار ،قلات ،مستونگ ،خاران ،سوراب ،زہری ،وڈھ اور دیگر علاقوں میں یومیہ بیس گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ جاری ،جبکہ بعض فیڈروں سے 48 گھنٹے بعد صرف چار گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہیں ،غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث جہاں زمینداروں کے گندم کی کھڑی فصل تباہ ہو رہی ہے وہی اندروں بلوچستان بعض علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے،دادو خضدار ہائی ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے بھی بلوچستان کے زراعت کو فائدہ پہنچنے نہیں دیا جا رہا ،تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت کی توسط سے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں واپڈا اور بلوچستان کے زمینداروں کے درمیان ہونے والے معاہدے پر کیسکو بلو چستان عمل نہیں کر رہی طے شدہ معاہدے کے مطابق زرعی فیڈروں سے کم از کم روزآنہ آٹھ گھنٹے بجلی فراہم کی جانی تھی مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے آج بھی اندرون بلوچستان خصوصاًخضدار،نال ،وڈھ،زہری،قلات سوراب ،منگوچر ،مستونگ کھڈ کوچہ ،کردگاپ،خاران اور گردنواح کے علاقوں میں یومیہ بیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے زہری ،باغبانہ ،نال اور وڈھ کے بعض فیڈروں سے 48 گھنٹے بعد چار گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ کے باعث ان علاقوں میں گندم کی کھڑی فصل خشک ہو کر تباہ ہو رہی ہے جبکہ باغات بھی خشک ہو رہے ہیں سبزی کے بویائی کی سیزن ہونے کے باوجود پانی نہ ہونے کی وجہ سے زمیندار سبزی کاشت کرنے سے قاصر ہے اگر یہی صورتحال رہی تو آنے والے وقت میں اندرون بلوچستان گندم کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی اندرون بلوچستان سے آنے والی اطلاعات کے مطابق بعض علاقوں میں پینے کے پانی کے لئے بھی آبادیوں کا انحصار ٹیوب ویلوں پر ہے لوشیڈنگ اور کم وولٹیج کے باعث ان علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے انسان اور جانور مشترکہ طور پر جوہڑ وں سے گندے پانی پینے پر مجبور ہو گئے ہیں ،دادو خضدار مین ہائی ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل سے زمینداروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی مگر اس لائن سے بھی زرعی علاقوں کو فائدہ پہنچانے نہیں دیا جا رہا ہے دریں اثناء بی این پی سمیت بلوچستان کے دیگر قوم پرست پارٹیوں کے رہنماؤں نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کیسکو کی جانب سے بلوچستان کے زرعی و تجارتی علاقوں میں طویل و غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کو نا انصافیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واپڈا ایک منصوبے کے تحت بلوچستان کی زراعت کو تباہ کر رہی ہے اپنے طے شدہ معاہدوں پر عمل نہ کر کے بلوچستان کے عوام کو یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ وہ اس ملک میں تیسرے درجے کی شہری ہے انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور واپڈا اپنی رویے میں تبدیلی لائیں اور بلوچستان کے زرعی اور تجارتی علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ بند کریں وگرنہ سیاسی جماعتیں زمینداروں کے ساتھ ملکر انتہائی سخت اقدام اٹھائیں گے ۔