|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2015

کراچی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی ، توانائی کا بحران اور معیشت کی بحالی جیسے تین بڑے چیلنجز درپیش ہیں جن سے نمٹنے کے لیے حکومت تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے ۔ وہ دن دور نہیں جب اس ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا اور حکومتی اقدامات کے باعث پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل کر دیں گے ۔ 2017ء تک ملک سے بجلی کا بحران ختم ہو جائے گا ۔ پورے ملک میں موٹر ویز کا جال بچھا دیں گے ۔ کراچی لاہور موٹر وے کے علاوہ خنجراب سے گوادر تک اور پشاور سے کابل تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی ۔ موٹر ویز کو وسط ایشیائی ممالک سے منسلک کریں گے ۔ اس سے نہ صرف ملک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ غربت میں کمی آئے گی ۔ جلد تعلیمی بجٹ دو فیصد سے بڑھا کر چار فیصد کر دیا جائے گا ۔ وہ بدھ کو سپر ہائی وے پر کراچی تا لاہور موٹر وے کے پہلے مرحلے کے تحت کراچی تا حیدر آباد موٹر وے ( ایم نائن ) کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ ، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد افضل اور دیگر بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او میں ایم نائن منصوبے کی تعمیر کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔ ایم نائن موٹر وے 6 رویہ ہو گی ، جو کراچی سے حیدر آباد کے درمیان 139 کلو میٹر تک تعمیر ہو گی ۔ یہ منصوبہ 36 ارب روپے کی لاگت سے 30 ماہ میں مکمل کیا جائے گا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ میں اس عظیم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ رہا ہے ۔ میرے دل کی خواہش تھی کہ کراچی سے لاہور تک موٹر وے تعمیر ہو ۔ اس منصوبے کا پہلا مرحلہ کراچی سے حیدر آباد تک ہو گا ۔ دوسرا مرحلہ حیدر آباد تا سکھر ، تیسرا مرحلہ سکھر سے ملتان اور آخری مرحلہ ملتان سے لاہور تک ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز یہ ہے کہ وہاں انفرا اسٹرکچر کی جدید سہولیات موجود ہیں اور جدید شاہراہیں ان ممالک میں تعمیر کی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 1991ء میں پاکستان میں موٹر وے کی تعمیر کا آغاز کیا گیا ۔ پشاور سے اسلام آباد اور اسلام آباد سے لاہور تک موٹر وے تعمیر کی گئی ۔ 1997ء میں کیا ہوا ، یہ سب جانتے ہیں ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد یہ منصوبے ادھورے رہ گئے ۔ آج ہمارے ساتھ چلنے والے ممالک ہم سے آگے نکل گئے ہیں ۔ آج بھی ہم وہاں کھڑے ہیں ، جہاں ہم 20 برس پہلے کھڑے تھے ۔ بعض منصوبوں کی تکمیل پر تسلسل برقرار نہیں رہ سکا ، جس کے باعث ہم کئی برس پیچھے چلے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ ملک کی ترقی نہیں ہو سکی ۔ اس کے ذمہ دار بھی ہم خود ہیں ۔ ہم نے اپنی ترقی میں خود رکاوٹ ڈالی ہے ۔ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے ۔ ہمیں اپنی اصلاح خود کرنی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی تقریباً 18 کروڑ ہے ۔ یہاں نوجوانوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔ ہمارے نوجوان ہنر مند ہیں ، جو دوسرے ممالک جاکر ان کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ ہمیں اپنی نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنا ہو گا اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے کراچی لاہور موٹر وے کی تعمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔ کراچی تا حیدر آباد موٹر وے کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ اس منصوبے کے ساتھ ہم ملیر ایکسپریس وے بھی تعمیر کریں گے ۔ یہ 42 کلو میٹر طویل شاہراہ ہو گی ۔ یہ شاہراہ پورٹ سے ایم نائن تک منسلک کی جائے گی ۔ اس کی تعمیر کا مقصد یہ ہے کہ کارگو ٹرانسپورٹ شہر میں داخل ہوئے بغیر براہ راست اس کوریڈور کے ذریعہ ایم نائن سے مل جائے اور تیز رفتاری کے ساتھ تجارتی سامان کی ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک نقل و حمل آسان ہو سکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حیدر آباد سے سکھر تک موٹر وے کی تعمیر کے لیے وسائل کے انتظامات کر رہے ہیں ۔ سکھر سے ملتان تک موٹر وے پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کے تحت تعمیر ہو گی ۔ ملتان سے لاہور تک موٹر وے کی تعمیر ایف ڈبلیو او کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ موٹروے کی تعمیر کا کام بھی جاری ہے جبکہ خنجراب سے گوادر تک موٹر وے کی تعمیر بھی جلد شروع کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں موٹرویز کی تعمیر سے پاکستان کے چاروں صوبوں کی عوام کے درمیان نہ صرف فاصلے کم ہوں گی بلکہ رابطے بڑھیں گے اور اس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا ۔ موٹر ویز کی تعمیر کے بعد لوگ جہازوں کے بجائے کاروں میں سفر کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کو توانائی ، دہشت گردی اور معاشی چیلنجز ہیں ۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ افواج پاکستان آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اور دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہے ۔ انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان جانفشانی کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں ۔ ہم ان کی خدمات کو سراہتے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا ۔ توانائی کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2017ء تک سسٹم میں10 ہزار میگاواٹ بجلی مختلف منصوبوں کے ذریعہ حاصل ہو جائے گی ۔ تین ہزار میگاواٹ بجلی ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعہ چین سے حاصل کریں گے اور مائع قدرتی گیس سے 3600 میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بھی بجلی حاصل کریں گے اور تھر کول پروجیکٹ کو جلد مکمل کیا جائے گا اور ملک میں کوئلے کی ضروریات کو ملکی وسائل سے پورا کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک سے 2017ء میں بجلی کے بحران کا خاتمہ ہو جائے گا بلکہ وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہو گی ۔ ایف ڈبلیو او نے شاہراہوں کی تعمیر میں اعلیٰ خدمات انجام دی ہیں اور بلوچستان میں شاہراہوں کی تعمیر کے دوران کئی افراد کی شہادتیں ہوئیں تاہم یہ منصوبے بروقت اور کٹھن حالات میں مکمل کئے گئے ۔ وزیر وزیر اعظم نے کہا کہ پشاور سے کابل تک موٹر وے تعمیر کی جائے گی ، جس کے لیے افغان صدر اشرف غنی نے آمادگی ظاہر کر دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ موٹر ویز کو وسطی ایشیائی ممالک سے منسلک کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی آبادی تین ارب ہے ۔ مواصلات کے جدید نظام کے ذریعہ خطے کے ممالک نہ صرف ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں بلکہ تجارتی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سندھ میں موٹر ویز کی تعمیر کے دوران صنعتی زونز بھی قائم کریں ۔ وفاق اس حوالے سے ہر ممکن مدد کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ کو دو فیصد سے بڑھا کر چار فیصد کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ، صحت اور سماجی بہبود کے منصوبوں کو خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ، جس سے نہ صرف روزگار بڑھے گا بلکہ غربت بھی ختم ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملکی منصوبوں کو اپنے وسائل سے مکمل کریں گے اور پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں کریں گے ۔ انہوں نے ایف ڈبلیو او کو ہدایت کی کہ اس منصوبے کو 24 ماہ میں مکمل کیا جائے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں کراچی حیدر آباد موٹر وے خصوصاً سندھ میں موٹر وے کی تعمیر سے معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور اس سے نہ صرف حادثات میں کمی آئے گی بلکہ صوبہ بھی ترقی کرے گا ۔ انہوں نے موٹر وے کے منصوبے کے آغاز پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر ایف ڈبلیو او کے ڈی جی میجر جنرل محمد افضل نے کہا کہ ایم نائن موٹر وے 6 رویہ ہو گی ۔ موٹر وے کے ارد گرد سروس لین بھی تعمیر کی جائے گی جبکہ مسافروں کی سروس اور حادثات سے نمٹنے کے لیے طبی امداد کی فراہمی کے لیے دو ٹراما سینٹرز بھی تعمیر کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ مقامی بینکوں کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا اور ٹول پلازہ سے حاصل ہونے والی آمدنی سے قرضہ ادا کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایم نائن منصوبہ جدید سہولیات سے آراستہ ہو گا ۔