اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے ’اوچا‘ کا کہنا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل کے ممالک سے ٹکرانے والے سمندری طوفان کے باعث ونواتو میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ جنوبی بحرالکاہل کے ممالک سے ٹکرانے والے سمندری طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد درجنوں میں ہو سکتی ہے۔
درجہ پانچ کی شدت والے سمندری طوفان ’پام‘ نے جزیرہ ونواتو میں بہت تباہی مچائی ہے اور وہاں 270 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلی ہیں۔
طوفان کے باعث پیدا ہونے والے سیلابی ریلے توالو، کیریباتی اور سولومن جزائر سے ٹکرائے، اس کے علاوہ تیز جھکڑ چلنے سے بھی بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
طوفان کے بعد ونواتو کے حکام نے ملک بھر میں ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اوچا نے جمعے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ونواتو کے شمال مشرقی صوبے پیناما میں 44 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
طوفان ونواتو کے شمالی ساحل سے ٹکرا گیا ہے اور جمعے کی شب تک سمندری طوفان کے دارالحکومت پورٹ ولا تک پہنچ جانے کا امکان ہے۔
اسی دوران ایک اور سمندری طوفان جس کی شدت تین درجے ہے، مغربی آسٹریلوی ساحل سے ٹکرایا ہے۔ اس سے علاقے میں 195 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار سے تیز ہوائیں چلیں۔ جنوبی آسٹریلوی ساحلی علاقوں میں آنے والے طوفان کے باعث مقامی افراد کو کہا گیا ہے کہ وہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
سمندری طوفان کی وجہ سے توالو میں ہنگامی حالت نافذ کی گئی ہے جبکہ کیریباتی اور سولومن جزیروں پر سیلابی ریلے نے فصلیں تباہ کر دیں ہیں اور کم سے کم تین ہزار مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ونواتو کے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ شمالی صوبے کے کئی علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا حالیہ طوفان سنہ 1987 میں آنے والے طوفان سے زیادہ مہلک دکھائی دے رہا ہے۔ اس طوفان میں 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادھر ونواتو کےدارالحکومت پورٹ ولا میں تباہی کے مکانات زیادہ ہیں اور مقامی افراد سے کہا گیا ہے وہ سمندر سے دور رہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف کے ایک مقامی عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہوائیں تیز ہیں اور آسمان بادلوں سے ڈھکا ہوا ہے اور آپ پہاڑوں سے سمندر کو نہیں دیکھ سکتے۔ ہوائیں اور بارشیں طوفانی ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لوگ بےچین ہیں، بہت ہی عرصے کے بعد ونواتو میں اتنا زیادہ شدت کا طوفان آیا ہے۔‘
فلاحی تنظیم سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اُن خاندانوں کے لیے زیادہ پریشان ہیں جو سمندر کے کنارے کچی آبادیوں میں رہتے ہیں۔ سمندری طوفان ’پام‘ کا رخ جنوبی سمت میں ہونے پر اِس کی شدت میں کمی کا امکان ہے۔