ڈھاڈر: بلوچستان مسلم لیگ ن اور قوم پرست جماعتوں نے اقتدار کی گیم کو باری باری انجوائے کرنے کا فیصلہ کیا تھا پہلے قوم پرستوں کو بیٹنگ کی دعوت دی گئی اور قوم پرست فیلڈنگ اور مسلم لیگ ن بیٹنگ کریگی معلوم نہیں ٹاس کس نے کرایا ناراض بلوچوں سے مذاکرات سے قبل آئینی اصلاحات کرانے کے دیر پا حل اور دیرینہ مسائل کے حل میں مدد ملے گی ۔دینی مدارس کی بدولت اسلامی عبادات ،معاملات اور معاشرتی امور کی بقاء اور حفاظت ممکن ہوسکی ہے ان خیالات کا اظہار سابق سینیٹر جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حافظ حسین احمد نے مطلع العلوم کی سالانہ جلسہ،پریس کانفرنس میں کیا اس موقع پر جے یو آئی ف کے شیخ الحدیث مولانا سید عبدلاستارشاہ،قاری مہراللہ،مولانا محمد عارف الحسینی،امیر سبی مولانا عطاء اللہ بنگلزئی،بولان کے امیر حاجی منگے خان،مستونگ کے امیر مولانا عبدالباقی،میونسپل کمیٹی سبی کے چئیرمین حاجی مولانا داؤدرند،مولانا حماداللہ سیاپاد،ضلعی جنرل سیکرٹری کچھی مولانا حافط محمد یعقوب،مولانا حافظ احمد خان اوردیگر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں عام انتخابات کے بعد بننے والی صوبائی حکومت بلوچستان کا بحران حل کرنے اور اس کے اسباب کا خاتمہ کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی وفاقی حکومت نے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی بجائے بلوچ اور پشتون قوم پرست جماعتوں کی حکومت قائم کرکے یہ تاثر دیا کہ مسلم لیگ ن نے اکثریت جماعت ہونے کے باوجود ایثار اور قربانی کا عملی نمونہ پیش کرکے اپنوں کو حکومت دی ۔حکومت کی قیام کے بعد توقع کی جارہی تھی کہ بلوچستان کی سلگتے ہوئے مسائل کا خاتمہ ہوسکے گا مگر حا لات بہتر سے بد تر ہوئے اور عوام کو مایوسی ہوئی۔بلوچستان کے ایشوز مسنگ پرسنز،مسخ شدہ لاشوں کو سزا دینا اور آٹھارویں ترمیم کے اختیارات کو استعمال کرکے معاملات پر توجہ ہی نہیں دی گئی اور سنجیدہ کوششوں کاآغاز ہی نہ ہوسکا ستم ظریفی یہ ہے کہ قدرتی وسائل،سیندک،ریکورڈک اور دیگر وسائل کو عالمی عدالت میں کیس کو آگے بڑھانے کیلئے حکومتی کابینہ کی پوری بارات یورپ گئی کروڑوں ڈالر خرچ ہوئے اور ان وسائل ہوا اور ان وسائل کو نکالنے کے نام پر کروڑوں کھائے گئے اب ان تمام منصوبوں کو یکطرفہ طور پر بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہمارا مطالبہ ہے کہ وسائل کے حوالے سے واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا جائے۔عرصہ دراز کے بعد مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہو رہا ہے جو کہ صوبائی حکومت کیلئے ایک آزمائش ہے کہ وہ اس اجلاس میں صوبیکے مسائل اور وسائل کے بارے میں اپنا اصولی موقف اپنائے اس کیلئے جے یو ٓئی صوبائی حکومت کو تعاون کی پیش کش کرتی ہے انہوں نے کہا کہ پہاڑوں پر موجود نوجوانوں یا ملک سے باہر جانے والی بلوچ قیادت جس کو ناراض بلوچ کا نام دیا جاتا ہے لیکن یہ بچوں کی ناراضگی نہیں بلکہ بنیادی معاملات کے حوالے سے ضروری ہے کہ بلوچستان کی وسائل کے حوالے سے مضبوط مستحکم آئینی ترامیم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں یا سینیٹ الیکشن کے دوران آئینی ترامیم کی بات کی گئی مگر بلوچستان کی عوام کو مطمعین کرنے کیلئے آئین میں پہلے سے موجود شقوں پر عمل نہیں کیا جاتا سینٹ کے الیکشن کے دوران شو آف ہینڈ کی بات کی گئی مگر مسئلہ تو اس کے انتخاب کا ہے اگر سینیٹ کو بالغ رائے دہی ،بجٹ پاس کرنے اور قانون سازی کا حق نہیں ملتا تو ہم سمجھتے ہیں کہ حکمران اسے اپنے مفادات کیلئے استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاشغر ٹو گوادر کی روٹ کو جمیعت کی قیادت نے نشاندہی کرائی جس سے ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ کم پڑ رہا تھاجسکو چینی حکومت نے سراہا۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر صوبوں کی ترقی کیلئے روٹ فائن ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشت گردی مدارس کے زریعے نہیں ہوتی بلکہ انکی جڑیں کہیں اورہیں اور ہماری موقف کو کراچی کی آپریشن نے واضح کردیا دینی مدارس میں لاکھوں نادار بچے اور بچیاں تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں انہوں نے علاوہ زیں تحفظ دینی مدارس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تمام مسالک کے مدارس اور انکے وفاق متحد ہیں اور اتحاد تنظیمات مدارس کے نام سے اپنا اتحاد قائم کر چکے ہیں اور دینی مدارس ملک میں اپنی خدمات کو جاری رکھیں گے۔