|

وقتِ اشاعت :   March 27 – 2015

اسلام آباد: حکومت پاکستان نے یہ اعلان کیا ہے کہ اس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد جو سویلین اور فوجی ماہرین پر مشتمل ہوگا کل بروز جمعہ کو سعودی عرب کیلئے روانہ ہوگا، یہ ماہرین کا وفد سعودی عرب کی جنگی ضروریات کا جائزہ لے گا، اور سعودی عرب کو پاکستان سے کسی بھی قسم کی امداد کی ضرورت ہوئی پاکستان اسی جنگی حالات میں سعودی عرب کو مہیا کرے گا، اس وفد کی سربراہی مشیرخارجہ سیکورٹی سرتاج عزیز کریں گے، جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف اس وفد کے رکن ہوں گے، اس سے قبل وزیر اعظم کی صدارت میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں فوج اور فضائیہ کے سربراہ نے بھی شرکت کی، تقریباً چار گھنٹوں تک یہ اجلاس جاری رہا اور یمن کی صورت حال پر سیر حاصل بحث کی گئی ، اس میں مشیر خارجہ اور وزیر خارجہ بھی شریک رہے، اس میں یہ فیصلہ کیاگیا کہ موجودہ جنگی صورتحال میں سعودی عرب کو ہر طرح کی مدد اور امداد فراہم کی جائے، اگر سعودی عرب کی سیکورٹی اور یکجہتی کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان ہرطرح کی قربانی دینے کو تیار ہے، وزیراعظم نے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی سیکورٹی کو خطرات لاحق ہوئے تو پاکستان کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار ہوگا، اجلاس میں سعودی عرب کی طرف سے مدد کی درخواست پر غور کیا گیا ، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب اور گلف کے دوسرے ممالک سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، اور مشکل وقت میں ان کی بھرپور مدد کرنے کوتیار ہے، دریں اثناء مشیر قومی سلامتی سرتاج عزیز نے تصدیق کی ہے کہ سعودی حکمرانوں نے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور مدد کی درخواست کی ہے دریں اثناء حکومت پاکستان نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو یمن سے فوری طور پر نکالا جائے گا ،جس کی تیاری ہورہی ہے ، دوسرے طرف وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ سعودی عرب کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہوئی تودفاع کریں گے ،عسکری نمائندوں کے ساتھ آج جمعہ کوسعودی عرب جائیں گے ،سعودی عرب کاہرحال میں دفاع کریں گے ۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں ،سعودی عرب نے 1999ء میں مفت تیل دیاتھا،بدلے میں ہم نے کچھ نہیں دیا،سعودی عرب کے ساتھ ہماراپرانارشتہ ہے ،سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نبھائیں گے ۔ہم کسی فرقہ وارانہ جنگ کاحصہ نہیں ہیں ،سعودی عرب کومدددینے کے معاملے پرآج اسمبلی کوبھی اس بارے میں بریفنگ دیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت سعودی عرب میں پاکستانی فوجی موجودہیں ،سعودی عرب میں اجلاس کے بعدصورتحال کاجائزہ لیں گے ،سعودی سرزمین پرمداخلت ہوئی تودفاع کریں گے ،فی الحال سعودی عرب کی جغرافیائی حدودکی خلاف ورزی نہیں ہوئی