کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع کیچ سے ملحقہ ایرانی سرحدی علاقے میں نامعلوم افراد نے ایرانی فورسز پر حملہ کرکے تین اہلکاروں کو ہلاک اور چار کو زخمی کردیاجبکہ ایک سال قبل سرحدی علاقے میں کالعدم تنظیم کے ہاتھوں اغواء کے بعد قتل کئے گئے ایرانی اہلکار کی لاش طویل عرصے کے بعد حکام کو مل گئی جو ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ اطلاعات کے مطابق واقعہ اتوار کی شام کو مکران ڈویژن کے ضلع کیچ کی تحصیل مند میں پاک ایران سرحد پر قائم فرنٹیئر کور بلوچستان کی سرحدی چوکی نمبر219 سے کچھ فاصلے پر ایرانی علاقے میں پیش آیا ۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے ایرانی بارڈر فورس کی سرحدی چوکی کے عملے پر اس وقت حملہ کیا جب وہ سرحدی علاقے میں معمول کے مطابق گشت کررہے تھے۔ حملے کے دوران نامعلوم مسلح افراد نے چھوٹے اور خود کار کے ساتھ ساتھ بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا اور ایرانی فورسز کی ایک گاڑی کو بھی تباہ کیا۔ حملے میں تین ایرانی فورسز کے اہلکاروں کی ہلاکت اور چار کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔ تاہم ایرانی حکام اور ذرائع ابلاغ کی جانب سے اب تک ایرانی فورسز پر حملے سے متعلق کوئی مؤقف یا رپورٹ سامنے نہیں آئی ۔یاد رہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز پر ان علاقوں میں پہلے بھی ایسے کئی حملے ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب ایرانی سرحدی پولیس نے گزشتہ سال پاک ایران سرحدی علاقے میں قتل ہونے والے ایرانی بارڈر فورس کے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ جمشید دینافر کو چار دیگر ایرانی سرحدی محافظوں کے ہمراہ چھ فروری2014ء کو ایرانی کے پاکستان سے ملحقہ صوبے سیستان بلوچستان کے علاقے جیکی کور سے کالعدم جیش العدل نے اغواء کیا تھا۔ پانچ میں سے چار محافظوں کو بعد ازاں رہا کردیا گیا تھا جبکہ ایک اہلکار جمشید دینا فر کو مارچ2014میں مطالبات تسلیم نہ ہونے پر قتل کیا گیا۔ اہلکار کے قتل کرنے سے متعلق کالعدم تنظیم کی جانب سے ٹویٹر پر بیان جاری کرنے کے علاوہ کوئی ثبوت جاری نہیں کیا گیا تھا۔ اتوار کو تہران میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ایرانی سرحدی پولیس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل حسین اشتاری نے بتایا کہ مقتول اہلکار کی لاش ایک سال کے طویل عرصے بعد اکیس مارچ کو وطن واپس پہنچائی گئی ۔ایران کی انٹیلی جنس وزارت کی جانب سے گزشتہ ہفتے اعلان کیا گیا تھا کہ واقعہ میں ملوث بعض افراد کی گرفتاریوں کے بعد مقتول اہلکار کی لاش کی شناخت اور گھر واپس لانے سے کوششوں میں کامیابی ملی ہے۔ ایرانی سرحدی پولیس کے سربراہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ایران نے سیکورٹی اور سفارتی ذرائع کی مدد سے سرحدی محافظ کے قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور ایران کی وزارت خارجہ ، داخلہ ،سیکورٹی ادارے اورپولیس اس سلسلے میں کررہی ہیں امید ہے کہ تحقیقات کے اچھے نتائج سامنے آئیں گے۔