|

وقتِ اشاعت :   March 31 – 2015

یوم پاکستان ملک کے طول و عرض میں منایا گیا ۔ لاکھوں لوگوں نے یوم پاکستان کی تقریبات میں شرکت کی اور ملک کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ۔ سات سالوں بعد پہلی بار وفاقی دارالحکومت میں شاندار ملٹری پریڈ ہوئی جس میں فوج ‘ فضائیہ اور پاکستانیوں کے دستوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیا۔ ملک کی تمام نامور شخصیات اس فوجی پریڈ میں موجود تھیں جس میں پاکستان نے بہ حیثیت جوہری قوت کے، اپنی فوجی قوت کا مظاہرہ کیا ۔ ان میں فلائی پاس جس میں جدید ترین طیاروں نے حصہ لیا اور اس کی کمانڈ فضائیہ کے سربراہ ایف 16جنگی جہاز چلا کر کررہے تھے ۔ اس ملٹری پریڈ میں میزائلوں اور ٹینکوں کی نمائش شامل تھی ،تینوں مسلح افواج کے سربراہ سلامی کے چبوترے پر موجود تھے جہاں پر صدر پاکستان جو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہیں،نے سلامی لی ‘ وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف ان کے قریب موجود تھے ۔سات سال بعد پاکستان نے اپنی مسلح قوت کا پیریڈ میں مظاہرہ کیا اور یہ ثابت کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کی سلامتی اور یک جہتی کا دفاع کرنے کیلئے بالکل تیار ہیں بلکہ ملک کے اندر شورش ختم کرنے اور دہشت گردی کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے شکست دینے کے لئے فوجی کارروائی جارہی ہے ۔ شمالی وزیرستان ‘ خیبر اور باجوڑ ایجنسی میں دہشت گردوں کو شکست کا سامنا ہے ۔ ان کے کمانڈ اور کنٹرول کو تباہ کیا جارہا ہے اور دہشت گرد فرار ہورہے ہیں۔ بعض دہشت گرد افغانستان فرارہوچکے ہیں اور اس کی تصدیق افغان حکام نے بھی کی ہے ۔ یوم پاکستان کا دن تجدید عہد بھی ہے اور ہم یہ تہیہ کرتے ہیں کہ ملک کی سلامتی، یک جہتی کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پورا ملک اور پوری قوم مسلح افواج کی پشت پر ہے اور ان سے ہر قسم کے تعاون کرنے کوتیار ہیں تاکہ ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالا جائے اور اس کو دوبارہ خوشحالی کی راہ گامزن کیا جائے ۔ مسلح افواج کی قومی پریڈ میں پاکستان کے تمام مکتبہ فکر کے لوگوں کی موجودگی سے ملک میں اتحاد کا پیغام ابھرتا ہے اور تمام لوگ ایک بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کی سلامتی کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا تاکہ کسی بھی ملک کو پاکستان پر حملہ کرنے کی جرات نہ ہو ۔ باجوڑ اور خیبر میں فوجی کارروائیوں کے بھی حوصلہ افزاء نتائج حاصل ہورہے ہیں ۔ دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جارہا ہے ان کا دور دراز علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں تک پیچھا کیا جارہا ہے تاکہ ان کو گرفتار کیا جائے یا ان کی دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے۔ اگر بہت جلد اس عمل میں کامیابی مل گئی تو یہ پورے ملک کے لئے ایک نیک شگون ہوگا اور ملک کے عوام اپنی توجہ ملک کی ترقی اور قوم کی خوشحالی پر دیں گے ۔ لوگوں کی نگاہیں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر لگی ہوئی ہیں کہ کب ان کو خوش خبری ملے گی کہ دہشت گردی کا پاکستان بھر سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوگیا ہے ۔ لاہور اور سندھ کے واقعات کے بعد لوگوں کو یہ یقین ہوگیا تھا کہ دہشت گرد فاٹا کو چھوڑ کر فرار ہورہے ہیں اور دوسرے شہروں میں دہشت گردی کی وارداتیں کررہے ہیں ۔ لاہور میں چرچ پر حملوں کے بعد حکومت پنجاب پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے کہ وہ ’’ پنجابی ‘‘ طالبان کے خلاف بھر پور کارروائی کرے ۔ پنجاب حکومت کو اپنا پرانا رویہ ترک کرنا چائیے کہ صوبے میں ’’ اچھے ‘‘ اور ’’ برے ‘‘ طالبان ہیں ۔ ان سب کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہونی چائیے تاکہ دوسرے ممالک ‘ خصوصاً ہمسایہ ممالک ہمارے خلاف انگلی نہ اٹھا سکیں ۔ اس سے جنوبی پنجاب جو دہشت گردوں کا فاٹا کے بعد دوسرا بڑا گڑھ ہے وہاں سے سب کا صفایا ضروری ہے ۔ سب سے اہم ترین بات یہ ہے کہ طالبان یا دہشت گردوں کے بھرتی کے تمام دفاتر بند کیے جائیں ۔ ریاست اس بات کی تسلی کر لے کہ مدارس دہشت گردوں کے بھرتی کے دفاتر نہیں ہیں اور نہ ہی ان مقامات پر دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے موجودہیں۔ سب سے بہترین مشورہ یہ ہے کہ تمام مدارس کو ریاست کے کنٹرول میں لیا جائے اور ملاؤں کے الگ الگ سیاسی اورمذہبی دکانوں کو بند کیا جائے۔ کم سے کم مذہبی جنونی لوگوں کی بھرتی بند ہوجائے ۔