|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2015

کوئٹہ: صوبائی حکومت ترجمان میر جان محمد بلیدی نے کچھی کینال منصوبہ کو بلوچستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت سے منصوبے کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈز کے حصول کے ساتھ صوبائی حکومت منصوبے کی جلد تکمیل کے لئے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے، منصوبے کی تکمیل سے علاقے کی معاشی صورتحال یکسر بدل کر رہ جائے گی،ان خیالات کااظہا انہوں نیمنگل کو ایکشن ایڈ کے تعاون سے غیر سرکاری تنظیممہردر کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ ورکشاپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کی پوری کوشش ہے کہ اس میگا منصوبے کے ثمرات حقیقی معنوں میں مستحق افراد تک پہنچائے جاسکیں،انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ جو 2002 میں شروع ہوا تھا مگر ماضی کی حکومتوں نے اس سلسلے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی منصوبے کی تکمیل کے لئے کوئی اقدامات کیے مگر موجودہ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں ہر ممکن اقدامات کیے ہیں اور صوبے میں جاری دیگر وفاقی منصوبوں کی طرح اس منصوبے کے لئے بھی وفاقی حکومت سے اس سال بھر پور فنڈز مختص کرائے ہیں انہوں نے کہا کہ کچھی کینال منصوبے میں کچھ فنی مشکلات ضرور رہی ہیں کہیں پر امن و امان کا مسلہ بھی درپیش رہا مگر صوبائی حکومت اس منصبے کی جلد تکمیل چاہتی ہییہ کئی سو کلو میٹر طویل کینال ہے اور یہ کینال پنجاب کے بڑئے حصے سے گذرتی ہیتاہم اس سے بلوچستان میں لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہوگی ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدم توجیہی کے باعث ہمارئے کینال بھی بری طرح سے متاثر ہیں مٹی بھر جانے کی وجہ سے ہم دریائے سندھ سے اپنے حصے کا پورا پانی بھی حاصل نہیں کرپارہے ہیں سابق دور میں چینلز کی صفائی کے لئے اربوں روپے جاری ہوئے مگر کام نہ ہوا بلکہ کرپشن ہوئی جس کا موجودہ حکومت نے سختی سے نوٹس لیا اور اب وہاں پر کام جاری ہے ،انہوں نے کہا کہ اس طرح بلوچستان مین ہر سال بارشوں کا پانی ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوجاتا ہے نیشنل پارٹی کے منشور اورصوبائی حکومت کی ترجیحات میں یہ بات شامل ہے کہ بارشوں کے پانی کو بچایا جاسکے ہمارئے پاس وسیع اور زرخیز زمینیں ہیں مگر ہم زرعی طو ر پر خود کفیل نہیں اس سلسلے میں ماضی کی حکومتوں نے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی اس پانی کو بچاکر زرعی کفالت حاصل کرنا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ کچھی کینال کو پٹ فیڈر جیسی مثال نہیں بننا چاہیے اسے بروقت مکمل ہونا اور عوام تک اس کے ثمرات پہنچنا چاہیے ورکشاپ میں ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت اشرف بلوچ،سکندر جیلانی،پیر محمد سیال،حفیظ اللہ کھوسو اور دیگر نے اظہار خیال کیا،مہر در کے مولا بخش جمالی نے کہا کہ مہر در متعلقہ اداروں کی مدد سے خطے کے اس اہم منصوبے پر مزید تحقیقی کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس پر مستقبل میں وسیع پیمانے پر کام جاری رہے گا کچھی کینال سے خطے میں جو سماجی استحکام پیدا ہوگا حکومت کو اسے بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔