|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان کی سینٹرل جیل مچھ میں فریقین میں راضی نامہ ہونے پر سزائے موت کے دو قیدیوں سگے بھائیوں کی سزا پر عملدرآمد آخری لمحات میں روک دیا گیا۔ مچھ جیل کے سپرنٹنڈنٹ محمد اسحاق زہری کے مطابق سزائے موت کے مجرمان دو سگے بھائی میرواورعلی گل کو جمعرات کی صبح پھانسی دی جانی تھی۔ مجرمان نے 18 اگست 2001 میں بختیار آباد میں دو افراد بختیار اور غلام حسین کو بس سے اتار کر فائرنگ کر کے قتل کیا تھا ۔ انسداد دہشت گردی عدالت سبی نے 28جنوری 2004 کو قتل اور انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت انہیں سزائے موت سنائی تھی۔ 30 مارچ کو صدر مملکت سے رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد محکمہ داخلہ بلوچستان نے ان کے بلیک وارنٹ جاری کردیئے تھے۔ پھانسی سے پہلے دونوں مجرمان کے رشتہ داروں اور مقتولین کے ورثاء کے درماین راضی نامہ ہوگیا تھا جسے جوڈیشل مجسٹریٹ مچھ ہدایت اللہ محمد شہی کو پیش کیا گیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کی منظوری کے بعد راضی سپرنٹنڈنٹ کو پیش کردیا گیا جس کے بعد دونوں بھائیوں پھانسی پر عمل درآمد روک دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ کے مطابق راضی نامہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت سبی کو بھجوایا جائیگا ۔ عدالت نے راضی نامہ قبول کیا تو قیدیوں کو رہا کردیا جائے گا دوسری صورت میں ان کی پھانسی کی نئی تاریخ دیدی جائے گی۔ میرو اور علی گل کے خاندان کے چار افراد پرانی دشمنی میں قتل کردیئے گئے تھے جس کے انتقام میں دونوں بھائیوں نے مخالف گروہ کے دو افراد کو قتل کردیا تھا۔ د وسال قبل فریقین کے درمیان راضی نامہ ہوگیا تھا جس پر فریق مخالف کے دو گرفتار افراد کو رہائی مل گئی تھی تاہم علی گل اور میرو کو مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہونے کی وجہ سے رہائی نہیں مل سکی۔ سپریم کورٹ نے بھی پھانسی سے چند روز قبل نظر ثانی کی اپیل خارج کردی تھی تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے اس اعتراض کے ساتھ آخری وقت میں راضی نامہ قبول کیا کہ اسے متعلقہ عدالت یعنی انسدد دہشتگرد ی کی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔ دوسری جانب محکمہ داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ رات گئے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھی دونوں بھائیوں کی پھانسی مؤخر کرانے کیلئے اعلیٰ سطح پر کوششیں کیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ داخلہ وفاقی محکمہ داخلہ کے توسط سے صدر مملکت کو دونوں بھائیوں کی پھانسی چند دنوں کیلئے مؤخر کرنے کی سفارش بھی کرے گی تاکہ اس سلسلے میں متعلقہ عدالت میں اپیل کی جاسکے ۔ دریں اثناء پھانسی مؤخر ہونے پر میرو اور علی گل کے رشتہ داروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جن کی تمام امیدیں ختم ہوگئی تھیں۔ دونوں بھائیوں کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ واقعہ پرانی دشمنی کا تھا لیکن اس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں جس کی وجہ سے علی گل اور میرو کی رہائی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے ، انہوں نے صدر مملکت سے اپیل کی ہے کہ علی گل اور میرو خاندان کے آخری سہارے ہیں ان کی رحم کی اپیل منظور کی جائے۔