|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2015

وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا میڈیا کے سامنے بیان انتہائی دلچسپ ہے جو حکومتی پالیسی کی صحیح ترجمانی کرتاہے ۔ بادی النظر میں نثار علی خان متحدہ کے قائد اور اس کے ہم خیال پیرو کاروں کو بچانے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں ۔ مبصرین کو اس وقت حیرانگی ہوئی جب انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان یک طرفہ طورپر عمران فاروق قتل میں ملوث ملزمان کو حکومت برطانیہ کے حوالے نہیں کرے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ حکومت پاکستان اپنے ’’مطلوبہ ملزم ‘‘ کی بھی واپسی کا مطالبہ کرے گا۔ وہ مطلوبہ شخص جو چوہدری نثار اور اس کی حکومت کو درکار ہے اور جو برطانیہ میں مقیم ہے کون ہے؟ چوہدری نثار نے ان کا نام نہیں بتایا ۔ صرف اس بات پر اصرار کیا کہ ملزمان کا تبادلہ ہوگا ۔ پاکستانی حکومت یک طرفہ طورپر عمران فاروق قتل کے ملزمان کو سزا کے لئے حوالے نہیں کرے گا چہ جائیکہ وہ ان سنگین الزامات سے بری ہوں ۔ ثبوت اور ملزمان پاکستانی ہیں اور پاکستان میں موجود ہیں ۔ اس قسم کی باتیں کرنا حکومت برطانیہ کو بلیک میل کرنے کے مترداف ہے’ ’ کہ ہم قتل کے ملزمان حوالے نہیں کریں گے‘‘ چاہے وہ رہا کیوں نہ ہوں ۔ برطانیہ میں پاکستان کا کون سا بڑا ملزم ہے ۔ جس کو حکومت پاکستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک ’’مجرم ‘‘ یا ملزم گردانتے ہیں ۔ الطاف حسین گزشتہ ربع صدی سے برطانیہ میں مقیم ہیں ’ برطانیہ پہنچنے کے بعد اطلاعات کے مطابق انہوں نے اپنا پاکستانی پاسپورٹ پھاڑ کر پھینک دیا تھا اور برطانیہ میں پہلے پناہ حاصل کی اور اب برطانوی شہری ہیں ’ 2007ء کے این آر او کے مطابق ان کے اور انکے پارٹی کے خلاف ساڑھے آٹھ ہزار مقدمات جنرل پرویزمشرف نے خوشی خوشی واپس لے لیے تھے ۔ ان میں پچاس سے زائد مقدمات عام پاکستانی شہریوں نے الطاف حسین کی ذات کے خلاف درج کرائے تھے ۔ ظلم خدا کا کہ پرویزمشرف کی ’’ وطن پرست ‘‘ فوجی حکومت نے ان انفرادی لوگوں کے خلاف مقدمات بھی واپس لے لیے ۔ اب چوہدری نثار بتائیں کہ وہ برطانیہ سے متحدہ کے سربراہ الطاف حسین کو یا کسی اور کو ‘ لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ برطانیہ میں مقیم پاکستان کا سب سے بڑا ملزم الطاف حسین نہیں تو اور کون ہوسکتا ہے جس کے خلاف سینکڑوں پاکستانی شہریوں کی ذاتی شکایات ہیں۔ پہلے چوہدری نثار بتائیں کہ الطاف حسین سے بڑا ملزم کون ہے جس کی گرفتاری حکومت پاکستان کو مطلوب ہے جس کی بنیاد پر چوہدری نثار اور ان کی حکومت ‘ حکومت برطانیہ کو بلیک ملینگ پر اتر آئی ہے۔ برطانیہ ایک سپر پاور ہے ۔ اس نے اپنی تاریخی روایات کو بر قرار رکھتے ہوئے دنیا بھر سے حکومتی مخالفین، سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کو نہ صرف اپنے ملک میں پناہ دی بلکہ ان کے رہنے اور ان کے اخراجات کا بھی انتظام کیا۔ حکومتوں کے سیاسی مخالفین دنیا بھر سے برطانیہ کا رخ کرتے ہیں اور حکومت برطانیہ ان سیاسی پناہ گزینوں کی جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری بھی لیتی ہے۔ حکومت پاکستان نے اس سے قبل اس فخر کا اظہار کیا تھا کہ اس کا شہری جرائم پیشہ اور مافیا کے ہاتھوں قتل ہو ا اور حکومت پاکستان اس معزز پاکستانی کے قتل کی تحقیقات کے لئے حکومت برطانیہ کی مدد کررہا ہے اور پل بھر میں حکومت پاکستان نے اپنی روش بدل دی اور اب وہ حکومت برطانیہ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرنے لگا کہ عمران فاروق قتل کے ملزمان کو یک طرفہ طورپر برطانیہ کے حوالے نہیں کرے گا تاکہ وہ اپنی روایات اور تاریخ کے برعکس اس شخص یا اشخاص کو حکومت پاکستان کے حوالے کرے جن کو حکومت برطانیہ نے پناہ دی ہے اور جن کو اپنی ہی ملک سے جان کا خطرہ ہے ۔ برطانیہ میں پناہ لینے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے دنیا بھر کے سینکڑوں ملکوں کے سیاسی مخالفین برطانیہ میں سیاسی بنیاد پر پناہ لیے ہوئے ہیں دنیا کے کسی بھی ملک نے برطانیہ سے یہ مطالبہ نہیں کیا کہ مطلوبہ شخص کو ان کے سیاسی مخالفین کے حوالے کیا جائے ۔ برطانیہ ایک سپر پاور ہے وہ حکومت پاکستان کے خلاف زبردست پروپیگنڈا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کو حکومت پاکستان کے خلاف استعمال کرسکتا ہے ۔ خصوصاً اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق ‘ لہذا حکومت پاکستان کو ان سنگین نتائج کے لئے تیار رہنا چائیے اگر انہوں نے عمران فاروق کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالی۔ چوہدری نثار اور ان کے ہم نوا اپنی انا کو تسکین نہ دیں اور پاکستان کے مفادات کو زیادہ اولیت دیں ۔