کوئٹہ میں پانی کی قلت ٹینکر مافیا کا راج شہر میں واسا سمیت حکام شہریوں کو پانی دینے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں شہری ا ز خود پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ٹینکر ز کے ذریعے پانی خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ دوسری جانب پانی کی ضرورت اور شہریوں کی مجبوری کو دیکھ کر ٹینکر مافیا شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہے فی ٹینکر آٹھ سوروپے سے ایک ہزار جبکہ نواحی علاقوں میں پندرہ سو کے اٹھارہ سو تک فروخت کیا جارہا ہے دوسری جانب حکومت کی جانب سے پانی فراہمی کا کوئی نظام نہیں واسا مکمل طور پر ناکام جبکہ اکثر ٹیوب ویلوں کا پانی ٹینکر مافیا کے ذریعے شہریوں کو فروخت کیا جارہا ہے حیرت اُس وقت ہوتی ہے جب حکومت کے پاس پانی فراہمی کے ذرائع ناپید جبکہ ٹینکر مافیا کے پاس پانی و افر مقدار میں ہوتا ہے صرف ایک ٹیلی فون پر چند منٹ میں ٹینکر آپ کے دروازے پر سروس دینے پہنچ جاتے ہیں جبکہ حکومت کے پاس تو یہ جوئے شیر لانے کے مترادف بن چکا ہے ٹینکرمافیا ایک تو شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہے جبکہ دوسری جانب شہر کی ٹریفک ٹریکٹر ٹینکر مافیا کے ہاتھوں بری طرح متاثر ہے ہر روز ٹینکروں کے ہاتھوں بچوں کوکچلنے ٹریفک حادثات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان ٹینکروں کے اکثر مالکان کا تعلق افغان مہاجرین سے ہے جو انتہائی منظم انداز میں اپنی یونین بنائے من مانی قیمت پرٹینکر ز کے ذریعے پانی کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ عوامی حلقوں نے حکومت سے مکمل مایوسی کااظہار کرتے ہوئے عدالت عالیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پرائیوٹ ٹیوب ویلوں کو سرکاری تحویل میں لیکر عوام کو مفت نہ توکم ازکم معمولی رقم کے عیوض پانی فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے احکامات صادر فرمائے اور ٹینکرز مافیاں سے نجات دلائے ۔