|

وقتِ اشاعت :   May 3 – 2015

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاک فوج کے خلاف ہر زہ کرنے پر متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی عائد جائے اور اس کے قائد الطاف حسین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ لسانی تنظیم کے خلاف کراچی میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں ۔ تنظیم کے سربراہ کو پاکستان واپس لاکر اس کے خلاف غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ارکان اسمبلی نے الطاف حسین کی تقر یر براہ راست نشر کرنے پر الیکٹرانک میڈیا کو کھڑ ی تنقید کا نشانہ بنا یا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کے اداروں کے خلاف تقار یر نشر کرنے والے اداروں کے خلاف پیمرا فوری کاروائی کرے ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی صبح ڈپٹی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی صدارت میں شروع ہوا توپوائنٹ آف آرڈر پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن شاہدہ رؤف نے ایوان کی توجہ الطاف حسین کے گزشتہ روز کے بیان کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہاکہ ایم کیو ایم کے سربراہ نے فوج کیخلاف انتہائی نازیبا الفاظ کئے جو قابل مذمت ہیں کسی کو پاک فوج کے بارے میں اس طرح بات کرنے کا کوئی حق نہیں ۔الطاف حسین کیخلاف بہت پہلے ہی ایکشن لے لینا چاہیے تھا الطاف حسین کے منہ میں جو آتا ہے وہ بول دیتا ہے اس کیخلاف کارروائی کی جائے اور میڈیا کو پابند کیا جائے کہ وہ الطاف حسین کے اس قسم کے بیانات پر پابندی عائد کرے ۔صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ الطاف حسین اکثر بیانات دے کر پھر ہوش میں آنے پر معافی مانگ لیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ نے کہاکہ ایسی بات نہیں ، الطاف حسین ہوش میں رہ کر ہی ایسی باتیں کرتے ہیں۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہاکہ ہم افواج پاکستان پر کسی قسم کی تنقید برداشت نہیں کرینگے الطاف حسین کے ملک کو توڑنے کی باتیں قابل مذمت ہیں ۔ اس پر تحریک لائی جائے گی۔ جے یو آئی کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ الطاف حسین نے افواج پاکستان پر تنقید کیساتھ ساتھ اپنے کارکنوں کو روزانہ ایک گھنٹے کمانڈو ٹریننگ اور بندوق چلانے کا کہا ہے اس کے یہ الفاظ بغاوت پر مبنی ہیں اگر یہ بات کوئی اور کہتا تو اس پر بغاوت کا مقدمہ درج ہوجاتا الطاف حسین کے اس بیان پر قرار داد لانی چاہیے ۔ الطاف حسین پاکستانی نہیں بلکہ برطانوی شہری ہیں برطانیہ سے رابطہ کرکے الطاف حسین کو واپس لایا جائے انہوں نے کہاکہ کراچی میں ہمارے لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوتی رہی ہے اب الطاف حسین کی دم پر پاؤں پڑا تو وہ بوکھلا گیا ہے ہم جنرل راحیل شریف کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ 25 سال میں وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے ایم کیو ایم پر ہاتھ ڈالا ۔اس موقع پر ارکان اسمبلی نے قرارداد پیش کا کہا تو ڈپٹی اسپیکر نے تیس منٹ کیلئے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس دوران قرارداد کا متن تیار کیاجائے۔ وقفے کے بعد مسلم لیگ ق کے پارلیمانی لیڈرصوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن شیخ جعفر خان مندوخیل،نیشنل پارٹی کے صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ ، صوبائی وزیر کھیل مجیب الرحمان محمد حسنی، حاجی اسلام ،مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ کے مشیر حاجی محمد خان لہڑی ،راحیلہ درانی ، پرنس احمد علی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے ، سید لیاقت آغا ،اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر زمرک خان اچکزئی ،اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران اورشاہدہ رؤف کی جانب سے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے مشترکہ قرارداد پیش کی ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’’گزشتہ روز ایک لسانی تنظیم کے نام نہاد سربراہ نے اپنی تقریر میں ملکی اداروں اور خاص طور پر افواج پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے انتہائی قابل نفرت الفاظ استعمال کئے یہ الفاظ ملک سے بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کہ وہ کم ہے۔ یہ ایوان مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایسی فاشٹ تنظیم کیخلاف پابندی لگا کر کارروائی عمل میں لائی جائے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں لسانی تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں جنہوں نے پورے کراچی کو یرغمال بنایا ہوا ہے ایسے عناصر کی سرکوبی انتہائی ضروری ہے اور بلوچستان اسمبلی اور صوبے کے عوام اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایسے نام نہاد لیڈر کیخلاف کارروائی کی جائے ۔‘‘۔ قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ دو دن قبل فاشٹ تنظیم کے نام نہاد سربراہ الطاف حسین نے پاک فوج پر بلاجواز تنقید کی آئین میں یہ بات واضح ہے کہ پاک فوج پر تنقید نہیں کی جاسکتی الطاف حسین کا بیان آرٹیکل 6 کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج ملک کی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کیلئے بڑی قربانیاں دے رہی ہیں ۔ الطاف حسین نے اپنے بیان سے فوج کے مورال کو کم کرنے کی ناکام کوشش کی ۔الطاف حسین کو پیغام دینا چاہتے ہیں یہ 71ء کی فوج نہیں۔ ہماری پاک فوج اس وقت پورے ملک میں قربانیاں دے رہی ہیں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سید لیاقت آغا نے کہاکہ قرار داد میں صرف لسانی تنظیم کا ذکر کیا گیا ہے، ایم کیو ایم اور اس کے سربراہ الطاف حسین کا نام شامل نہیں، انہوں نے قرارداد میں ایم کیو ایم اور الطاف حسین کا نام شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس پر قرارداد کے محرک سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ قرارداد میں ایم کیو ایم اور الطاف حسین کا نام غلطی کے باعث شامل ہونے سے رہ گیا ، نام ضرور اس قرارداد کا حصہ ہونا چاہیئے ۔ جمعیت علماء اسلام کے عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ 1980ء کی دہائی سے پہلے کراچی ایک پر امن شہر تھا جس کے بعد ایم کیو ایم پہلے مہاجر قومی موومنٹ اور پھر متحدہ قومی موومنٹ کا نام دیا گیا ۔ ایم کیو ایم کے منہ کو خون لگا ہوا ہے ایم کیو ایم نے پاک فوج کے افسران کو اغوا کر کے پھر اُن کو ٹارچر کر کے ہلاک کیا اس تنظیم کی تمام سر گرمیاں پاکستان کے خلاف رہی ہیں تنظیم کا سربراہ پاکستانی باشندہ نہیں بلکہ برطانیہ کا باشندہ ہے اُسے پاکستان کی سیاست میں حصہ لینے کاحق ہی نہیں ہو نا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کا بھتہ وصول کرکے برطانیہ بھیجا جاتا ہے جہاں الطاف حسین عیش کی زندگی بسر کررہا ہے ۔ الطاف حسین خود کو غریبوں کا لیڈر کہتے ہیں لیکن جب لندن میں اس کے گھر سے چھاپے کے دوران لاکھوں پاؤنڈز برآمد ہوئے ۔ اللہ ہمیں بھی ایسا غریب بنادے۔ الطاف حسین نے پہلے اربن صوبے کا نعرہ لگا کر کراچی میں معیشت کو جام کرنے کی کوشش کی جب کام نہیں چلا تو اس نے اپنے کارکنوں سے بندوق اٹھانے اور ٹریننگ لینے کی بات کی یہ ٹریننگ اور بندوق کس کیخلاف اٹھائی جارہی ہے الطاف حسین نے اپنے بیان کے ذریعے بغاوت کا اعلان کیا ہے لہٰذا یہ ایوان وفاقی حکومت سے رابطہ کرے کہ وہ برطانوی حکومت سے رابطہ کرکے الطاف حسین کو وہاں سے ڈی پورٹ کروائے اور اس پر پاکستان میں کھلی عدالت میں مقدمہ چلا کر سزائے موت دی جائے تاکہ پاکستان توڑنے کی سازشیں کرنے والے ناکام ہو۔ ایم کیو ایم پر دیگر دہشت گرد تنظیموں کی طرح پابندی عائد کی جائے ۔مسلم لیگ (ق) کے شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہاکہ کراچی 1985ء تک ملک کا پر امن شہر تھا ہمارے صوبے سے لوگ کاروبار اور تعلیم حاصل کرنے کیلئے کراچی جاتے تھے مہاجر اس ملک میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ تھے مگر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کا راستہ روکنے کیلئے ایم کیو ایم کو پیدا کیا گیا جس کے بعد آج کراچی میں امن و امان مکمل طور پر ناکام ہے این اے 246 کے انتخابات میں مہاجروں نے ایم کیو ایم کا ساتھ دیا ایم کیو ایم کو دہشت گردانہ رویہ ترک کرکے ایک جماعت بننا چاہیے الطاف حسین بھی دہشت گردانہ رویئے چھوڑ کر راہ راست پر آجائیں ۔پشتونخوا میپ کے نصر اللہ زیرے نے کہاکہ گزشتہ دنوں ایک ٹی وی چینل پر جنرل اسلم بیگ نے تسلیم کیا کہ 1985ء میں جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب سندھ میں اس کیخلاف تحریک عروج پر تھی ۔ضیاء الحق نے عوامی تحریک دبانے کیلئے ایم کیو ایم بنائی تھی انہوں نے کہاکہ ایک سروے کے مطابق جب سے ایم کیو ایم بنی ہے تب سے لیکر 2014ء تک کراچی میں ایک لاکھ لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی جس میں 90 ہزار پشتون شامل ہیں،اربوں روپے کی جائیدادیں جلا دی گئیں ہم نے یہاں کوئٹہ میں ولی خان بابر جیسے صحافی اور دیگر سینکڑوں پشتونوں کی لاشیں وصول کیں اور پریس کلب کے سامنے مظاہرے کئے ۔ایم کیو ایم نے کراچی کو یرغمال بنا رکھا ہے پشتون ملک بننے سے پہلے بھی وہاں پر آباد تھے مشرف نے خود تسلیم کیا اس نے ایم کیو ایم کی پرورش کی ہے این آر او کے تحت 8 ہزار مقدمات ختم کئے جس کی ہم نے سخت مخالفت کی۔ ایم کیو ایم کے ایسے لوگوں کے مقدمات بھی ختم کئے گئے جن کے خلاف قتل کے سو سو مقدمات تھے گورنر سندھ پر بھی قتل کے الزامات ہیں انہوں نے کہاکہ قرار داد کا متن بہت نرم ہے اسے بہت سخت ہونا چاہیے ۔ن لیگ کی راحیلہ درانی نے کہاکہ پوری دنیا میں میڈیا کیلئے کچھ قواعد ہوتے ہیں امریکہ میں جہاں سب سے زیادہ اظہار رائے کی آزادی ہے مگر وہاں پر بھی کسی کو ریاست کیخلاف بولنے کی اجازت نہیں ہوتی انہوں نے کہاکہ میڈیا کو پابند کیا جائے کہ وہ آئندہ اس قسم کے بیانات چلانے سے گریز کرے ۔ولیم جان برکت نے کہاکہ الطاف حسین نے گزشتہ روز اپنی ایک تقریر میں ایک مخصوص پیشے کی توہین کی ہے کسی ایک طبقے کو ایک پیشے سے جوڑنا انسانیت کی توہین ہے اس کا سخت نوٹس لیا جائے ۔ ارکان اسمبلی نے الطاف حسین کی تقر یر براہ راست نشر کرنے پر الیکٹرانک میڈیا کو کھڑ ی تنقید کا نشانہ بنا یا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک کے اداروں کے خلاف تقار یر نشر کرنے والے اداروں کے خلاف پیمرا فوری کاروائی کرے ۔ جس کے بعد ڈپٹی سپیکر کی جانب سے قرار داد پر رائے شماری کرائی ۔ایوان نے مشترکہ قرار داد متفقہ طور پر منظور دیدی۔بعد ازاں اسمبلی اجلاس پانچ مئی تک ملتوی کر دیا گیا۔