|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2015

تمبو: محکمہ خوراک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر نصیرآباد خریداری سینٹروں گوداموں پر اینٹی کرپشن کے ٹیموں کے چھاپے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی دفتر کی کھڑکی سے فرار ہونے کی کوشیش ناکام بنا دی گئی عملہ کی دوڑیں لگ گئیں ضروری ریکارڈ اپنے قبضہ میں لے لیا گیا وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز وزیراعلیٰ چیف سیکریڑی بلوچستان کے نوٹس لینے کے باوجود خریداری اور باردانہ تقسیم میں بہتری نہ سکی بیوپاریوں نے سرکاری باردانہ میں اپنی دکانوں میں گندم بھرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا حکومتی خزانہ کے 68کروڑ روپے سے بیوپاریوں کو نوازنے لگا کسان چھوٹے زمیندار رل گئے تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن کوئٹہ کی ٹیم نے عابد علی بگٹی کی سربراہی میں نصیرآباد ڈویژن میں جاری گندم کی خریداری مہم میں بے ضابطگیوں کرپشن کی اطلاع پر منگل کے روزاچانک ڈیرہ مراد جمالی میں قائم محکمہ خوراک کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے دفتر اورخریداری سینٹروں گوداموں پر چھاپے مارے گئے عملہ کی دوریں لگ گئیں پی ڈی اپنے دفتر کی کھڑکی سے فراہم ہو رہے تھے کہ ٹیم نے ان کی کوشیش کا ناکام بنا دیا گیااور ضروری ریکارڈ اپنے قبضہ میں لے کر مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے واضع رہے کہ نصیرآباد میں گندم کی خریداری مہم میں بے ضابطگیوں کی وزیراعلیٰ چیف سیکریڑی بلوچستان کے نوٹس لینے کے باوجود خریداری اور باردانہ تقسیم میں کوئی بہتری نہ سکی ہے بیوپاریوں نے سرکاری باردانہ حاصل کرکے اپنی دکانوں میں گندم بھرنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے جبکہ محکمہ خوراک کے آفیسران نے حکومتی خزانہ کے 68کروڑ روپے کی کسانوں اور زمینداروں کے نام پر ملنے والی سبسڈی سے بیوپاریوں کو نوازنے لگے ہیں جبکہ شدید گرمی کسان چھوٹے زمیندار باردانہ کے حصول کیلئے محکمہ خوراک کے دفتروں کا یاترہ کر کررل گئے ہیں انہوں نے کہاکہ محکمہ خوراک نے ہمیں باردانہ فوری فراہم نہ کیا گیا تو گندم کی تیارفصل اور اناج کو آگ لگا دیں گے۔