|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2015

مچھ : بلوچستان کی سینٹرل جیل مچھ میں قتل کے ایک اور مجرم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔جیل انتظامیہ کے مطابق قتل کے مجرم محمد ابراہیم جوگیزئی کو پھانسی منگل کی صبح ساڑھے چار بجے دی گئی ۔اس موقع پر مچھ جیل کے سپرنٹنڈنٹ محمد اسحاق زہری، میڈیکل آفیسر اور جوڈیشل مجسٹریٹ مچھ بھی موجود تھے۔ ضروری کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی گئی۔ پھانسی سے قبل قیدی کی اس کے لواحقین سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی ۔محمد ابراہیم ولد محمد یاسین نے 2003 میں قلعہ سیف اللہ کے علاقے میں محمد صفدر جوگیزئی نامی شخص کو قتل کیا تھا جس پر کوئٹہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ستمبر 2005 میں اسے سزائے موت سنائی تھی محمد ابراہیم کے بلیک وارنٹ 15 مئی کو جاری کئے گئے تھے جبکہ صدر مملکت کی جانب سے رحم کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی تھی۔قبائلی عمائدین مقتول کے ورثا ء سے آخر وقت تک مجرم کو معاف کرنے کی اپیل کرتے رہیں لیکن یہ کو ششیں بارآور ثابت نہ ہوسکیں ،جبکہ سینٹرل جیل مچھ میں دوہرے قتل کے مجرم خان محمد کو آج پھانسی دی جائے گی جبکہ قتل کے دوسرے مجرم کی پھانسی راضی نامہ ہونے پر مؤخر کردی گئی۔ مچھ جیل کے سپرنٹنڈنٹ محمد اسحاق زہری کے مطابق ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے بعد صدر مملکت کی جانب سے رحم کی اپیل مسترد ہونے پر قتل کے الگ الگ مقدمات میں پھانسی کے منتظر دو قیدیوں خان محمد اور تلن عرف ٹلو کی پھانسی کی تاریخ27مئی مقرر کی گئی۔ تاہم تلن عرف ٹلو ولد وزیر خان جمالی کو مقتول کے ورثاء نے معاف کردیا۔ مجرم نے 27جولائی 2000میں قہر خان نامی شخص کو جعفرآباد کے علاقے اوستہ محمد میں قتل کیا تھا ۔جرم ثابت ہونے پر سیشن کورٹ اوستہ محمد نے 26نومبر2005کو سزائے موت سنائی تھی ۔11مئی کو مجرم بلیک وارنٹ جاری ہونے پر مجرم کو ڈیتھ سیل منتقل کیا گیا اور بدھ کی صبح اسے پھانسی دی جانی تھی تاہم قبائلی رہنماء حاجی محمد نور راہیجہ علی اکبر جمالی خدائیداد کرد قربان علی جمالی کی کوششوں سے مقتول کے بیٹا سومر خان جمالی نے اللہ کے رضا کیلئے مجرم کو معاف کردیا ۔منگل کو مقتول کے بیٹے نے جوڈیشل مجسٹریٹ مچھ کے روبرو راضی نامہ پیش کیا جسے منظور کیا گیا ۔جبکہ مجرم خان محمد ولد محمد اسماعیل کوپھانسی پر لٹکانے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں۔ مچھ جیل کے میڈیکل آفیسر نے ان کا طبی معائنہ کیا۔ جبکہ اہلخانہ سے بھی آخری ملاقات کردی گئی۔ خان محمدولد اسماعیل نے 2004ء میں تربت کے علاقے میں بھائی اور بھتیجے کو قتل کیا تھاجس پر اس کے خلاف لیویز تھانہ تربت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ دوہرے قتل کا جرم ثابت ہونے پر خان محمد کو اکتیس مئی2005ء کو سیشن جج مکران بمقام تربت نے سزائے موت سنائی تھی۔