اخباری اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے ایف سی کو پولیس کے اختیارت کی منتقلی کی مدت میں تین ماہ مزید کی توسیع کردی ہے ۔ اس حکم نامے کے تحت ایف سی مزید تین ماہ تک پولیس کے تمام اختیارات استعمال کر سکے گی ۔ اس کی باقاعدہ اور قانونی تجویز صوبائی محکمہ داخلہ نے وزیراعلیٰ کو بھجوائی تھی جس کو وزیر اعلیٰ نے منظور کرلیا ۔ 2012ء سے لے کر آج تک ایف سی کو پولیس کے تمام اختیارات دئیے گئے ہیں جو پولیس ایکٹ کے تحت ان کو حاصل ہیں ۔ا یف سی ان اختیارات کا استعمال بے دریغ طریقہ سے کر سکے گی ۔ پولیس میں چھاپہ مارنا ‘ گھروں کی تلاشی لینا اور لوگوں کو نارمل اور مروجہ قوانین کے تحت گرفتار کرنا اور ان کو قید میں رکھنا شامل ہے ۔ یہ سب اختیارات بلوچستان کے مخصوص حالات کے تحت ایف سی کو دئیے جارہے ہیں ۔ بلکہ اس دن سے جبکہ ایک سابق صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے اس کی با قاعدہ درخواست کی تھی کہ وہ سول انتظامیہ کی مدد کو آئے اور امن عامہ بحال کرنے میں بلوچستان کی صوبائی حکومت کی مدد کرے ۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے اس کی توثیق کا صرف یہ مطلب لیا جائے گا کہ وہ بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وفاقی افواج کی بلوچستان میں ضرورت ہے اور ان کے بغیر حالات پر قابو پانا نا ممکن ہے ۔ اگر ان کو یہ یقین نہ ہوتا تو ظاہر بات ہے کہ وہ ایف سی کو پولیس کے اختیارات تقویض نہیں کرتے اور امن عامہ کے قیام کے لئے پولیس ‘ لیویز اور دوسرے صوبائی فورسز کو استعمال میں لاتے اوو سول انتظامیہ کو عوام کے تعاون سے زیادہ مضبوط بناتے تاکہ لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی ہو ۔ پاکستان بھر کے دفاعی تجزیہ نگار اور سابق فوجی افسران اس بات پر متفق ہیں کہ پولیس کا نعم البدل نہیں ہے، پولیس کی عوام میں زبردست اثر ونفوذ ہوتا ہے بلکہ پولیس عوام الناس کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ فوج یا وفاقی افواج اس کا نعم البدل نہیں ہو سکتے ۔ فوج اور ایف سی کا بنیادی مطلب ملک کی سرحدوں کا دفاع ہے مقامی انتظامی مشینری کو چلانا نہیں ہے ۔ سماج سے متعلق جو معلومات پولیس اور لیویز کو حاصل ہیں فوجی افسران اور ایف سی کے جوان ان کا تصور بھی نہیں کر سکتے جتنے دن بھی فوج اور ایف سی کے جوان شہری معاملات میں ملوث ہوں گے اتنی ہی زیادہ ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوتے رہیں گے۔ ہم ان کالموں میں اس بات کی مخالفت کرتے آرہے ہیں کہ ایف سی کو پولیس کی ذمہ داریاں دی جائیں، اختیارات پولیس کے پاس رہیں، فوج اور ایف سی ان کی مدد کریں اور ان کے احکامات کی تعمیل کریں ۔ پولیس سے متعلق یہ مشہور ہے کہ وہ سماج ہی کا حصہ ہے اور سماج کو بہتر سمجھتا اورجانتا ہے ۔ اس لئے ایف سی کو پولیس کے اختیارات منتقل کرنے کے بہت زیادہ نقصانات ہیں خصوصاً عوام الناس کا ریاست اور ریاستی عناصر سے ایک مخصوص تعلق کے حوالے سے ۔ پولیس یہ جانتا ہے اور اس کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ انجانے میں یہ خطرات لاحق رہتے ہیں کہ ایف سی کے بعض اقدامات سے عوام الناس کے اعتماد کو فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ نقصان کا اندیشہ رہتا ہے ۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ حکومت جتنا کام ایف سی اور دوسرے وفاقی اداروں سے لے سکتی ہے وہ لے لے اور ایف سی کو واپس اپنی ڈیوٹی یعنی سرحدوں کی نگرانی پر دوبارہ معمور کرے ۔ پولیس کو مضبوط بنایا جائے ، اس کو اتنی تربیت دی جائے کہ وہ بیرونی ممالک سے تربیت یافتہ دہشت گردوں کا مقابلہ کرسکے اور ان کو شکست دے سکے۔ وفاقی افواج صرف اور صرف مقامی انتظامیہ کی مدد کو آئے ، حکمرانی نہ کرے کیونکہ حکمرانی کے آداب کچھ اور ہیں قوت کا بھر پور استعمال نہیں ۔
پولیس کا نعم البدل نہیں
وقتِ اشاعت : May 29 – 2015