|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2015

کوئٹہ:  دفعہ144کے تحت جلسہ جلوس پر پابندی کے باوجود ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ریلی نکال گئی ۔ریلی کے شرکاء گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس جانا چاہتے تھے تاہم پولیس نے انہیں علمدار روڈ پر ہی روک دیا ۔احتجاجی ریلی ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ کی قیادت میں علمدار روڈ پر یزدخان اسکول چوک سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزارہ ٹاؤن سے بھی ہزارہ ڈیموکریٹک کے سیکریٹری جنرل احمد علی کوہزد کی قیادت میں بھی جلوس کی صورت میں کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈز اور بینر زاٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اور امن کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے علمدار روڈ سے گورنر ہاؤس کی طرف جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں علمدار روڈ سے آگے جانے سے روک دیا اور بتایا کہ سیکورٹی خدشات اور پابندی کے باعث انہیں آگے نہیں جانے دیا جاسکتا۔ جس پر ریلی کے شرکاء نے علمدار روڈ پر ہی دھرنا دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ کوئٹہ میں ٹارگٹ کلرز آزادانہ معصوم اور نہتے افراد کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ شہر میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت دہشتگرد عناصر کے خلاف موثر کارروائی میں ناکام ہوچکی ہے۔ عبدالخالق ہزارہ نے مطالبہ کیا کہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی میں ملوث افراد کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہزارہ قبیلے کے افراد کا قتل عام بند نہ ہوا تو بین الاقوامی سطح پر احتجاج کی کال دی جائے گی۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عبدالخالق ہزارہ نے کہاکہ ایچ ڈی پی کوئٹہ شہر میں امن چاہتی ہے لیکن حکومت اور سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں اور بدامنی پیدا کرنیوالوں کو شہر میں فری ہینڈ دے رکھا ہے جبکہ امن کے پیرو کاروں کو احتجاج کرنے کا بھی حق نہیں دیا جارہا ہے جس سے یہ شک پیدا ہورہا ہے کہ دہشت گردوں کے پیچھے سیکورٹی اداروں اور حکومت کا ہاتھ ہے انہوں نے کہاکہ پورے ملک میں قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد ہورہا ہے لیکن بلوچستان اور خاص کر کوئٹہ میں قومی ایکشن پلان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا ہے جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی شہر میں امن کی خواہاں ہے ہم نے ہر وقت مذہب کے نام پر دہشت گردی کرنیوالوں کی مذمت کی ہے کوئٹہ شہر میں فرقہ واریت کا کوئی مسئلہ نہیں دہشت گرد ہزارہ قوم کی نسل کشی پر تلے ہوئے ہیں جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائیگی انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت دہشت گردوں کیخلاف کارروائی نہیں کرے گی تو ہزارہ قوم کے نوجوان باامر مجبوری قانون کو ہاتھ میں لینگے جس کو روکنے والا کوئی نہیں ہوگا ایچ ڈی پی ہی کی کوششوں کی وجہ سے جذباتی نوجوانوں کو روکا گیا ہے ہماری یہ کوشش ہے کہ جو آئندہ بھی رہے گی ۔