کوئٹہ: سانحہ مستونگ کے خلاف لواحقین نے گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے میتیں رکھ کر احتجاج کیااور دس گھنٹے تک دھرنا دیا۔ پولیس کے درمیان جھڑپ اور آنسو گیس شیلنگ کے بعد مظاہرین نے دھرنا ختم کردیا۔سانحہ مستونگ میں جاں بحق افراد کے لواحقین نے جناح روڈ پر سول اسپتال کے سامنے ایمبولنسز میں میتیں رکھ کر دھرنا دیا۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال ،ارکان اسمبلی نصر اللہ زیرے ، لیاقت آغا اور زمرک اچکزئی کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے پر مظاہرین میتیں لیکر ریڈ زون میں داخل ہوگئے اور زرغون روڈ پر واقع گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا۔۔احتجاج میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کئے اور انہیں یقین دلایا کہ صوبائی حکومت اور پورا ملک متاثرہ خاندانوں کے غم میں شریک ہے۔سانحہ مستونگ میں ملوث عناصر کو نہیں بخشا جائے گا اور ان کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا ہے جو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کی یقین دہانی کے باوجود مظاہرین نے دھرنا ختم نہیں کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کے خلاف عملی کارروائی کی جائے ، صرف زبانی کلامی بات نہ کی جائے۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کوئٹہ آکر دہشتگردعناصر کے خلاف بھر پور کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ مشتعل افراد نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ اور پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا جس سے پولیس کی کئی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔۔۔ جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے اور میتیں لیکر آبائی علاقوں کو روانہ ہوگئے۔