|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے8جون کو تنظیم کے سابقہ سینئر وائس چئیرمین زاکر مجید بلوچ کی فورسز کے ہاتھوں اغواء نما گرفتاری کو 6 سال مکمل ہونے پر کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی کال دیتے ہوئے کہا 6سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اسٹوڈنٹ لیڈر زاکر مجید بلوچ ریاستی اداروں کی تحویل میں ہیں۔ ریاستی ادارے بلوچستان میں تعلیم یافتہ نوجوانوں و سیاسی کارکنوں کو اغواء کر کے لاپتہ کرنے اور پھر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی کاروائیوں میں تسلسل برقرار رکھتے ہوئے اب تک بی ایس او آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، سمیع مینگل سمیت سینکڑوں ممبران اورمختلف سیاسی پارٹیوں کے کارکنان و عام بلوچوں سمیت ہزاروں لوگوں کو اغواء کرچکے ہیں۔ جن میں سے دو ہزارسے زائد کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں،جبکہ ہزاروں تاحال ریاستی فورسز کی تحویل میں ہیں۔ انہوں نے کہازاکر مجید بلوچ کو ایک اسٹوڈنٹ لیڈر ہونے کے باوجود ریاستی اداروں نے سینکڑوں لوگوں کے سامنے سے اغواء کرکے لاپتہ کردیا،جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک انسانی جرم ہے۔طویل احتجاج و نام نہاد پاکستانی عدالتی احکامات و انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی مذمت کے باوجود ریاستی ادارے خود کو کسی قانون سے بالاتر سمجھ کر بلوچ نسل کشی و نوجوانوں کی اغواء نما گرفتاریوں و مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کی کاروائیوں میں روز بہ روز شدت لا رہے ہیں۔اس کے علاوہ مرکزی ترجمان نے ایف سی کی جانب سے گزشتہ روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں اور مذاحمت کاروں کی ہلاکت کے جھوٹے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی فورسز پہلے سے لاپتہ اسیران کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر انہیں دہشتگرد ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں تاکہ اپنے جرائم پر پردہ ڈال سکیں اور بلوچ سماج میں خوف کا ماحول پھیلاکربلوچ عوام کو تحریک آزادی سے دور رکھیں مگراس طرح کی انسانیت سوز کاروائیوں سے قابض فورسز بلوچ عوام کو قومی تحریک سے دور نہیں کرسکتے ۔ علاوہ ازیں پسنی میں گزشتہ شب بلوچی زبان کے نامور شاعر و ادیب انور صاحب خان کے گھر پر فورسز کے چھاپے اور انور صاحب خان کو ان کے فرزند وسیم انورکے ساتھ اغواء کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مقامی گماشتے بلوچ دانشوروں ، ادیبوں، شاعروں و سیاسی کارکنوں کی نشاندہی کرانے و انہیں گرفتار کروانے میں ریاستی فورسز کی معاونت کررہی ہیں۔ اس طرح کی قوم دشمن اعمال کا حساب انہیں بلوچ قوم کو دینا ہو گا۔ترجمان نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں آئے روز کی ریاستی دہشتگردی روکنے اور بی ایس او آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ، ڈاکٹر دین محمد بلوچ، رمضان بلوچ سمیت ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ سیاسی کارکنوں کی بحفاظت بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔