|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2015

کوئٹہ: بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کزشتہ روز بروز منگل کو فورسز نے چمن سے کوئٹہ آتے ہوئے بی آر پی سوئٹزرلینڈ کے رکن عزیزاللہ بگٹی کے بھائی امتیاز حسین ولد کناری بگٹی اور چچا کولمیر ولد علی مراد بگٹی کو اغوا کر کے لاپتہ کردیا ہے جو کولمیر بگٹی کی علاج کے غرض سے کوئٹہ جا رہے تھے ترجمان نے کہا کہ عزیزاللہ بگٹی کے ایک بھائی ثنااللہ بگٹی کو فورسز نے نومبر 2010 میں سوئی سے اغوا کر کے پندرہ دن بعد اس کی مسخ شدہ لاش پھینک دی جبکہ ان کے والد کناری بگٹی اپریل 2010 کو سوئی میں فورسز کی گولہ باری سے شہید ہوگئے تھے انھوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بھی پارٹی کارکنان کے ساتھ ساتھ ان کے رشتے داروں کو بھی صرف بی آر پی سے سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے افغانستان میں مقیم بگٹی مہاجرین پر کئی حملے کیے گئے ہے جن میں پارٹی رہنما ریاض گل بگٹی کے والدہ اور بچی زخمی ہوئے تھے اسی طرح پارٹی کے جنوبی کوریا کے صدر نصیر بلوچ کے فرزند وقار نظر کو بھی خضدار میں شہید کردیا گیا تھا میرے بھائی شاہ محمد بگٹی کو دسمبر 2010 کو سوئی کے جترو ریخو علاقے میں اغوا کے بعد شہید کردیا گیا تھا ترجمان نے کہا ہے کہ پْرامن سیاسی کارکنان اور ان کے خاندان کے افراد کو اغوا کر کے لاپتہ کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے انھوں نے مزید کہا مستونگ پنجگور اور خضدار سے مسلسل ایک ہفتے کی دوران 8 پہلے سے لاپتہ بلوچ فرزندوں کو شہید کر کے پھینک دیا گیا ہے جبکہ مستونگ اور قلات کے قریبی علاقوں میں بڑے پیمانے پر آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہے ترجمان نے انسانی حقوق کے اداروں خاص طور پے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ جلد سے جلد بلوچستان میں مداخلت کر کے ریاست کے ہاتھوں جاری بلوچ نسل کشی کو بند کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔