|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2015

کوئٹہ:  بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے تنظیم کے سابقہ سینئر وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ کی اغواء نما گرفتاری کو چھ سال مکمل ہونے و انکی عدم بازیابی اور بلوچستان بھر میں بڑے پیمانے پر نہتے بلوچوں کی فورسز کے ہاتھوں اغواء و شہادتوں کے خلاف 8جون کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال اور تمام زونوں میں ریفرنسز کی کال دیتے ہوئے کہا کہ زاکر مجید بلوچ سمیت تنظیم کے کارکنان و دیگر مغوی بلوچ فرزندوں کی بحفاظت بازیابی کے لئے بی ایس او آزاد اپناپرامن سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ فورسز بلوچ عوام کی قتل عام کے ساتھ ساتھ چن چن کر تعلیم یافتہ نوجوانوں و سیاسی ورکران کو اغواء و شہید کررہے ہیں تاکہ بلوچ معاشرے کو تعلیمی پسماندگی کی جانب دھکیل کر مستقبل میں تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ زاکر مجید بلوچ، چئیرمین زاہد بلوچ، ڈاکٹردین محمد، رمضان بلوچ سمیت ہزاروں نوجوانوں کی اغواء کا مقصد بلوچ نوجوانوں میں غلامی کے خلاف پیدا ہونے والی سیاسی شعور و آگاہی کو روکنا ہے، تاکہ بلوچ نوجوان قومی شعور سے بیگانہ ہو کر تحریک کی رہنمائی و اپنی سرگرمیاں تحریک آزاد ی کے لئے جاری رکھنے سے دور رہیں۔ترجمان نے کہا بلوچ عوام اپنے آزادی پسند نوجوان لیڈروں سے جذباتی لگاؤ رکھتی ہے، اس لئے فورسز انہیں بلوچ عوام سے جسمانی طور پر جدا کرکے سالوں اپنے اذیت گاہوں میں بند یا شہید کر سکتی ہے، لیکن ان کے فلسفے کو بلوچ قوم کے دلوں سے نکال نہیں سکتی۔ بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے معاملہ جیسے سنجیدہ معاملے پر اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی خاموشی سے کئی سوالات جنم لے رہی ہیں۔ بلوچ نوجوانوں کو اسکولوں، کالجوں، گھروں سے یا دورانِ سفر بغیر کسی مقدمات کے اغواء کرکے کسی قانونی کاروائی کے بغیر اپنی اذیت گاہوں میں جسمانی و نفسیاتی تشدد کے بعد ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہی ہے۔ترجمان نے بلوچ تاجروں و کاروباری حضرات سے اپیل کی کہ وہ 8جون کی ہڑتال کو کامیاب بنا کر لاپتہ بلوچ نوجوانوں کی بازیابی کی جدوجہد میں اپنا کردار اد کریں۔