کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں بربریت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے اورریاستی فورسز مستونگ، قلات اور گردونواح میں آپریشن کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتقاب کررہی ہیں۔سول آبادی کو بمباری کا نشانہ بنانا، بے گناہ و معصوم بلوچوں کا قتل عام اور گمشدگیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز قلات کے علاقے سے تیرہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں ایک اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں جنہیں بے دردی سے قتل کرکے انکی لاشوں کو کیمیکل لگاکے مسخ کیا گیا ہے تاکہ انکی شناخت ممکن نہ ہو لیکن خدشہ ہے کہ یہ لاشیں مستونگ، قلات اور گردونواح میں جاری حالیہ ملٹری آپریشن کے دوران فورسز کے ہاتھوں اغواہ ہونے والے بے گناہ بلوچوں کی ہیں ۔ اس کے علاوہ ریاستی ڈیتھ سکواڈ مسلح دفاع کے کارندوں نے مشکے میں ایک گھر پر حملہ کرکے بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سینئر رکن قادر بخش کیا آٹھ سالہ بیٹے ظفر اور دس سالہ بھتیجے یوسف ولد بدین کو شہید کردیا۔ جنکہ گھروں میں توڑ پھوڑ کرکے اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔انھوں نے کہا کہ حالیہ دنوں فورسز کی جانب سے بلوچستان میں آپریشن کے دوران ہوائی حملوں پر غور کیا جانا محض ایک ڈرامہ ہے جس کے ذریعے عالمی برادری کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ بلوچستان میں گزشتہ ایک دہائی کے عرصے میں تقریبا ہر روز آپریشن کے دوران فضائی بمباری معمول بن چکی ہے جس کی زد میں آکر ہزاروں بے گناہ بلوچ شہید ہوئے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں بے گھر ہو کر دوسرے علاقوں کا رخ کرچکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھرپور قوت کا مظاہرہ دوہزار کے عشرے میں شروع ہونے والے آپریشن کے شروع سے ہی جاری ہے جس کے بعد سے دن بہ دن اس میں اضافہ کیا جارہا ہے۔انھوں نے بتایا کہ شہید نواب اکبر بگٹی کے خلاف آپریشن کے دوران زمینی اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ کیمیاوی ہتھاروں کا بھی بے دریخ استعمال کیا گیا جو کہ سنگین جنگی جرائم کا حصہ ہے۔ شیرمحمد بگٹی نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے بلوچستان میں جاری مظالم کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کشی کو روکنے کیلئے عملی کردار ادا کیا جائے۔