کوئٹہ: پاکستان اور ایران کے درمیان مال بردار تجارتی ٹرین سروس پانچ سال کی بندش کے بعد دوبارہ شروع کردی گئی۔24بوگیوں پر مشتمل پہلی ٹرین کوئٹہ سے ایران کے سرحدی شہر زاہدان کیلئے روانہ ہوگئی ۔ ٹرین 700کلو میٹر کا فاصلہ33گھنٹوں میں طے کرے گی۔وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ زاہدان مال بردار ٹرین سروس کی بحالی سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو فروغ حاصل ہوگا ۔ کوئٹہ زاہدان مال بردار ٹرین سروس کی بحالی کی تقریب کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر منعقد کی گئی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے فیتہ کاٹ کر اس سروس کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزراء نواب محمد خان شاہوانی، عبدالرحیم زیارتوال، مشیر تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ، چیئر پرسن پاکستان ریلویز پروین آغا، رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے، سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی،ڈی ایس ریلوے فیض محمد بگٹی،کمشنر کوئٹہ کمبردشتی،ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ،ڈویژنل ٹرانسپورٹ آفیسرجنیداسلم،پروٹوکول آفیسرمحمدکاشف،چیمبرآف کامرس کے نمائندوں نصیب اللہ اچکزئی،عبدالظاہر دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک لوچ نے کہا کہ آج خوشی کی بات ہے کہ کوئٹہ زاہدان مال بردار ٹرین سروس کے آغاز سے ہمارا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہو گیا ہے، ٹرین سروس کے آغاز سے کاروباری طبقہ کو قانونی تجارت و اشیاء کی ترسیل میں سہولت میسر آئے گی،۔ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ صوبے کی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ ریلوے ٹریک برطانوی دور کی بنی ہوئی ہے، جس پر ٹرین 40 کلومیٹر کی رفتار سے چلتی ہے،مذکورہ ٹریک کو 120کلومیٹر رفتار کے لیے اپ گریڈ کیا جائے تاکہ عوا م کو کم کرائے میں بہتر سفری سہولت میسر ہو سکے، انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وفاق کو سبی ہرنائی ریلوے سروس کی بحالی کے لیے تجاویز دی ہیں، مذکورہ سروس کی معطلی سے ہرنائی کے تجارتی اور زمیندار طبقے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے نظام غریب عوام کیلئے انتہائی سستا اور موثر سفر کا ذریعہ ہے جب ہم طالب علم ہوا کرتے تھے تو ریلوے کے ذریعے ہم سفر کرتے تھے بد قسمتی سے کچھ عرصے سے ہمارا ریلوے زوال پذیری کا شکار رہا جس کو اب مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ انگریز دور کے بنائے گئے ریلوے اثاثہ جات کافی متاثر ہورہے ہیں اب ہم ان کی بحالی کی طرف جارہے ہیں ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ریلوے کی بہتری اور عوام کو سستے سفر کی سہولت کی فراہمی کے لیے انتھک محنت اور جدوجہد کر رہے ہیں، خواجہ سعد رفیق وزارت ریلوے میں ایک بہترین کپتان کا کردار ادا کر رہے ہیں کوئٹہ زاہدان ریل سروس کی بحالی پر خواجہ سعد رفیق داد تحسین کے مستحق ہیں او رہم امید کرتے ہیں کہ بلوچستان میں ریل کی سہولتوں، ٹریکس کی بہتری اور ہرنائی سبی سیکشن کی بحالی کے لیے بھی وفاقی حکومت ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کرے گی۔پاکستان ریلویز کی چیئر پرسن پروین آغا نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اور زاہدان کے درمیان ریلوے رابطہ کوئی نیا نہیں ہے اورنہ صرف تجارت کیلئے اس ریلوے روٹ کو تاجروں کی طرف سے ترجیحی دی دی تھی بلکہ اس سے قبل بھی یہ ایک اسٹرٹیجک ریلوے لنک رہا ہے چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر اس سیکشن میں رواں دواں مال بردار ٹرینوں کو بند کرنا پڑا اور تقریباً پانچ سال سے زائد مدت تک بند رہنے کے بعد ریلوے مال بردار ٹرین دوبارہ بحال کردی گئی ہے اس سے قبل اس روٹ پر ایک پاکستان ریلوے ماہوار ایک ٹرین چلا رہا ہے جس کے ذریعے کوئٹہ سے تفتان تک موجود ریلوے عملے کو راشن ٗ پانی کی تقسیم اور تنخواہ کی فراہمی کی جاتی ہے اس کے علاوہ میر جاوہ تک پاکستان پوسٹل سروس کی ڈاک بھی اسی ٹرین سے بھیجی جاتی ہے لیکن اب پاکستان ریلوے نے اسی روٹ پر ہفتہ وار ایک ٹرین چلانے کا فیصلہ کیا ہے ٹرین چلانے کا یہ فیصلہ 18 مئی 2015ء کو تہران میں ہونیوالے ایک اجلاس کے دوران پاکستان اور ایران ریلویز کے مابین طے پایا اس فیصلے کی رو سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوئٹہ سے زاہدان اور زاہدان سے کوئٹہ ہفتہ وار مال بردار ٹرین چلائی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ ضرورت کے تحت ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے کوئٹہ زاہدان کا فیصلہ تقریباً 7 سو کلو میٹر ہے اور اس سیکشن پر مسلسل بننے والے ریت کے ٹیلے ریلوے آپریشن کیلئے بڑی دشواری کا باعث بنتے ہیں تاہم تمام مشکلات کے باوجود ریلوے کا جفا کش عملہ شب و روز محنت کرکے اس انٹرنیشنل ریلوے لائن کو بہال رکھے ہوئے ہے تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو اس سے فائدہ پہنچے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے ملازمین کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں ہارڈ ایریا الاؤنس دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے کوئٹہ زاہدان سیکشن کو مزید بہتر بنانے کیلئے تجاویز زیر غور ہیں امید ہے کہ مال بردار ٹرینوں کی بحالی سے پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی حجم کو تقویت ملے گی اس سے نہ صرف دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گابلکہ آپس کے تعلقات میں مزید بہتری آئیگی۔ڈویژنل سپرٹنڈنٹ ریلوے کوئٹہ فیض محمدبگٹی نے اس موقع پر کہاکہ ہم نے تاجروں کے ساتھ ملکرمسائل کوحل کرکے زاہدان مال بردارٹرین کوفعال بنایاہے 7سال کے عرصے کے بعدمذکورہ ٹرین اپنی منزل کی جانب آج روانہ ہورہی ہے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری لائیں گے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ انگریز دور کے بنائے ہوئے بہترین ریلوے سسٹم اب زوال پذیری کا شکار ہیں موجودہ صوبائی اور مرکزی حکومت چیزوں کو ٹھیک کرنے میں سنجیدہ ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معشیت اتنی نیچے کمزور ہوگئی کہ ہمیں بہت سی چیزوں کو ٹھیک کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں ۔کوئٹہ زاہدان مال بردار ریلوے سروس کا آغاز خوش آئند اقدام ہے جس سے تجارت کو فروغ ملے گا اور ملک اورصوبہ معاشی طور پر مستحکم ہونگے انہوں نے کہاکہ ہرنائی سبی ریلوے ٹریک 1886ء میں مکمل ہوا تھا سبی اور ہرنائی کے درمیان اب تک سڑک نہیں ریلوے ٹریک ہی تجارت کا واحد ذریعہ تھا لیکن 2006ء میں یہ ٹریک بند ہوگیا تھا جس کی وجہ سے دو اہم علاقوں کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہرنائی اور آس پاس علاقوں میں کوئلے کے وافر ذخائر موجود ہیں فی ٹن کے حساب سے ریلوے کو 18 ہزار روپے کرایہ دیا جاتا تھا اب ٹرک کے ذریعے 20 ٹن کوئلے کیلئے 1 لاکھ سے زائد کرایہ کی ادائیگی کی جاتی ہے ہرنائی سطح سمندر سے 2 ہزار فٹ اونچائی پر ہے سڑک کے ذریعے سفر انتہائی مشکل ہوتا ہے ٹرین ہی ایسا سستا اور آسان ذریعہ ہے جس پر آسانی سے تجارت اور سفر کی جاسکتی ہے انہوں نے کہاکہ مذکورہ ٹرین کی بحالی کے حوالے سے فزیبلٹی رپورٹ تیار ہے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اس ٹریک کی بحالی کا اعلان کیا ہے لیکن اب تک عملدرآمد نہیں ہوا امید ہے کہ وفاقی حکومت اس اہم عوامی نوعیت کے منصوبے پر توجہ دے گی انہوں نے کہاکہ اگر ہم اپنے اثاثہ جات کو محفوظ بنائینگے اور ان میں مزید بہتری لائینگے تو ہم ترقی کی جانب گامزن ہوسکتے ہیں لیکن افسوس کہ ہم نے اپنے اثاثہ جات کی حفاظت کی بلکہ انہیں جدید بھی نہیں بنایا جس کی وجہ سے ہماری زندگی نیچے کی طرف جارہی ہے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ چمن روٹ بھی انتہائی منافع بخش ہے جس کو مزید بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے اسی طرح کوئٹہ ژوب ریلوے سیکشن جو پہلے نیرو گیج پر تھا کو کاٹ دیا تھا اب وفاقی حکومت سے گزارش ہے کہ وہ اس سیکشن کو فوری طور پر بحال کرے تاکہ تجارت اور سفری سہولیات لوگ مستفید ہوسکیں یہ صوبہ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اگر مواصلات کے نظام کو بہتر بنایا جاسکے تو یہی بلوچستان پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کردے گا ۔